خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں تقریباً 40 دنوں سے جاری وادی تیراہ متاثرین کے دھرنے کے منتظمین نے مسائل کے حل تک منگل سے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی سرکاری مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلہ گذشتہ روز کوکی خیل قبیلے کے ایک جرگے میں کیا گیا تھا، جس میں کوکی خیل قبیلے کی تمام ذیلی شاخوں کو بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی اجازت نہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
قبیلہ کوکی خیل سے تعلق رکھنے والے ملک نصیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’26 اگست کو پولیو مہم کا آغاز ہوا تھا اور ہم نے اس کا بائیکاٹ کیا تھا اور اب آج (نو ستمبر) سے اسی مہم کا دوبارہ آغاز ہوا ہے اور ہم اس کا بھی بائیکاٹ کر رہے ہیں۔‘
قبائلی ملک کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے سختی سے تمام قبیلے کے لوگوں کو بتایا ہے کہ پولیو مہم کا بائیکاٹ ہو گا اور اس مرض کے قطرے پلانے کی صورت میں 10 ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گا۔‘
ملک نصیر نے بتایا کہ ’کچھ پولیو ڈیوٹی پر مامور اور سرکاری ملازمین نے پولیو کے قطرے پلائے ہیں تو ہم نے ان سے جرمانہ وصول کرنے کی ہدایت کی ہے۔‘
ملک نصیر کے مطابق جب تک مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے اور انہیں اپنے علاقے میں جانے کی اجازت نہیں ملتی، پولیو مہم کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔
چالیس دن سے جاری کوکی خیل قبائل کے دھرنے میں وادی تیراہ سے شدت پسندی کے دوران نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی اور بحالی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
کوکی خیل قبیلہ ضلع خیبر کے بڑے قبائل میں شامل ہے، جس کی وادی تیراہ میں زرعی زمینیں اور مکانات موجود ہیں۔
ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر ثنااللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو پولیو سے بائیکاٹ کے حوالے سے بتایا کہ ’ہم کوشش کر رہے ہیں کہ دھرنا منتظمین کو اس بات پر قائل کریں کہ وہ بائیکاٹ کا فیصلہ واپس لے لیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’صبح سے پولیو ٹیمیں فیلڈ میں ہیں اور کچھ گھروں میں پولیو کے قطرے پلا بھی چکے ہیں، جب کہ باقی خاندانوں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
وادی تیراہ کے لوگ 2008 اور 2009 میں اس وقت عارضی نقل مکانی پر مجبور ہو گئے جب وہاں پر شدت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کا آغاز کیا گیا۔
اس کے بعد چند سال پہلے عارضی نقل مکانی کرنے والوں کی مرحلہ وار واپسی کا اعلان کیا گیا اور تقریباً 60 فیصد خاندان واپس جا چکے ہیں لیکن باقی خاندان ابھی بھی خیبر کے دیگر علاقوں میں آباد ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دھرنا کے مطالبات
دھرنا کی سربراہی کوکی خیل قبیلے کے رہنما ملک نصیر کر رہے ہیں اور انہیں کی سربراہی میں جرگہ نے پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے گذشتہ ہفتے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ان کے قبیلے کے لوگ خیبر کے دیگر علاقوں میں کرائے کے گھروں میں مقیم ہیں یا کسی نے ایک دو کمرے دے رکھے ہیں، اسی میں آباد ہیں۔
ملک نصیر کے مطابق: ’کچھ لوگ اتنے مجبور ہو گئے ہیں کہ اب خیرات اور زکوٰۃ وصول کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ فلسطین کے بعد تیراہ کے لوگ سب سے زیادہ متاثر ہیں کیونکہ انہیں اپنے گھروں سے نکال دیا گیا ہے اور ان کے گھر تباہ کر دیے گئے ہیں، لیکن اب واپسی میں تاخیر کی جا رہی ہے۔
ملک نصیر نے مزید بتایا کہ گذشتہ سال بھی انہوں نے دھرنا دیا تھا اور باقاعدہ نوٹیفیکیشن کے ذریعے واپسی کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن ابھی تک اس پر عمل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا: ’ہمارے لوگوں کی وہاں پر فصلیں تھیں، بھیڑ بکریاں پالتے تھے اور اچھے حالات میں زندگی گزار رہے تھے، لیکن شدت پسندی اور نقل مکانی نے ہمیں فاقوں پر مجبور کر دیا ہے۔‘
وادی تیراہ متاثرین کے دھرنے کے شرکا کے مطالبات کے حوالے سے خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’تیراہ متاثرین میں زیادہ تر کی بحالی ہو چکی ہے، جب کہ رہ جانے والوں کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘
بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ ’تقریباً 60 فیصد متاثرین کی بحالی ہو چکی ہے اور وہ واپس جا چکے ہے جب کہ باقی کی جلد ہی واپسی ہو جائے گی۔‘