ملالہ کا اقوام متحدہ میں افغان خواتین کے حقوق کے لیے توجہ کا مطالبہ

ملالہ یوسفزئی نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کو کام اور تعلیم سے خارج کیے جانے کی مذمت کی، انہوں نے زور دیا کہ اس انسانی بحران پر عالمی توجہ مرکوز کی جائے۔

ملالہ یوسفزئی جنرل اسمبلی اجلاس کے بعد 22 ستمبر 2024 کو دیگر خواتین شرکا کے ساتھ خواتین کے حقوق کے بارے میں آگاہی دے رہی ہیں (ایکس سکرین گریب، ملالہ یوسفزئی)

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اہم اجلاس کے موقع پر امن کا نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے عالمی رہنماؤں اور شرکا سے افغانستان میں طالبان کے دورِ حکومت میں خواتین اور لڑکیوں کی حالتِ زار پر توجہ دینے کی اپیل کی ہے۔

ملالہ نے اپنے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پیج پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ وہ اقوام متحدہ کی عمارت کے سامنے کئی دیگر خواتین کارکنوں کے ساتھ موجود تھیں، جہاں انہوں نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کو کام اور تعلیم سے خارج کیے جانے کی مذمت کی۔ انہوں نے زور دیا کہ اس انسانی بحران پر عالمی توجہ مرکوز کی جائے۔

یہ درخواست ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ کی 79ویں جنرل اسمبلی میں دنیا بھر کے 190 سے زائد ممالک کے نمائندے اور سربراہان شرکت کر رہے ہیں۔ اس اجلاس میں عالمی مسائل پر بحث اور پالیسی سازی پر توجہ دی جاتی ہے، اور ملالہ یوسفزئی نے اس موقع کو افغان خواتین کے حقوق کے حوالے سے اپنی آواز بلند کرنے کے لیے استعمال کیا۔

ملالہ یوسفزئی نے اپنی تقریر میں دنیا بھر میں لڑکیوں کو درپیش مشکلات کا ذکر کیا، خاص طور پر افغانستان اور غزہ میں موجود لڑکیوں کی صورت حال پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ’غزہ کی لڑکیاں مسلسل فضائی حملوں کا سامنا کرتی ہیں‘ اور ان کی حالت عالمی توجہ کا تقاضا کرتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ملالہ نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ لڑکیوں کی بات سنیں اور ان کے مطالبات کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں ترجیح دیں۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ وقت ہے کہ عالمی سطح پر خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی بحالی کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔‘

افغانستان میں طالبان حکومت، جسے ابھی تک کسی بھی ملک نے تسلیم نہیں کیا، مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور خواتین کے خلاف سخت پالیسیوں کی وجہ سے عالمی تنقید کا سامنا کر رہی ہے۔ طالبان حکومت نے خواتین کو تعلیم اور ملازمت کے مواقع سے محروم کر رکھا ہے، جس پر ملالہ اور دیگر انسانی حقوق کے کارکنان مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں۔

ملالہ یوسفزئی کی یہ درخواست اس وقت سامنے آئی جب طالبان حکومت کا کوئی نمائندہ اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس میں شامل نہیں کیا گیا۔

طالبان کے قطر دفتر کے سیاسی رہنما، سہیل شاہین، جنہیں اقوام متحدہ میں افغانستان کے مستقل مشن کے طور پر متعارف کروایا گیا تھا، انہیں تسلیم نہیں کیا گیا اور اجلاس میں مدعو نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔

ملالہ یوسفزئی کی اس مہم کا مقصد عالمی سطح پر افغان خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے لیے عملی اقدامات اور عالمی رہنماؤں کو ان مسائل پر متوجہ کرنا ہے تاکہ خواتین کی حالت زار بہتر ہو سکے اور انہیں ان کے حقوق واپس مل سکیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین