پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے جمعے کو اعلان کیا ہے کہ اگر جیل میں بند عمران خان کو ان کی قانونی ٹیم اور معالج سے ملنے نہ دیا گیا تو 15 اکتوبر کو اسلام آباد کے ریڈ زون میں احتجاج کیا جائے گا۔
احتجاج کی کال ایک ایسے وقت پر دی گئی ہے جب 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس شیڈول ہے اور اس حوالے سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے لیے تحریک انصاف کے ترجمان زلفی بخاری نے جمعے کو ایک بیان میں بتایا کہ اسلام آباد کے ریڈ زون میں واقع ڈی چوک میں احتجاج کا فیصلہ پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں پر مشتمل کمیٹی نے کیا ہے۔
بیان کے مطابق پی ٹی آئی قانون کا احترام کرتی ہے لیکن قانونی امور پر عمران خان کے فوکل پرسن انتظار پنجوتہ کو تین روز قبل نامعلوم افراد نے اٹھا لیا جبکہ ان کی بہن بے بنیاد الزامات پر پولیس کی حراست میں ہے۔
ایسی صورت حال میں عمران خان تک کسی قسم کی رسائی دیے جانا ناگزیر ہو چکا ہے کیونکہ پارٹی کارکنوں میں ان کی صحت سے متعلق خبروں پر تشویش پائی جاتی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ایس سی او کانفرنس میں شرکت کے لیے 12 سربراہان مملکت سمیت غیر ملکی وفود کا خیر مقدم کرنے کے لیے اسلام آباد کو مکمل طور پر محفوظ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ملک کے خلاف سازش کرنے کی ذہنیت رکھتے ہیں وہ بہتر طور پر گھروں میں رہیں کیونکہ کسی بھی شرپسند کو اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان اعلانات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ اسلام آباد کو مکمل طور پر محفوظ بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانفرنس منصوبہ بندی کے مطابق ہوگی اور اس سے پاکستان کا وقار بلند ہوگا اور بین الاقوامی سطح پر اس کا امیج بہتر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچنے والے مختلف سربراہان مملکت کے استقبال کے انتظامات کا ذاتی طور پر جائزہ لیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اسلام آباد میں سکیورٹی کے تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور فوج اور رینجرز سمیت قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کی تعیناتی کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پنجاب حکومت نے 18 اکتوبر تک اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ یہ فیصلہ اسلام آباد میں 15 اور 16 اکتوبر کو شیڈول شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے کیا گیا ہے۔
غیر ملکی مہمانوں کی آمد کے موقعے پر جڑواں شہر میں غیر معمولی سکیورٹی کے انتظام کیے جا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا پی ٹی آئی پر الزام ہے کہ وہ اس سمٹ میں خلل ڈالنا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت ہر صورت میں سمٹ کا پرامن انعقاد یقینی بنائے گی۔
سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی کی گئی ہے جبکہ رینجرز پہلے ہی شہر میں موجود ہے۔
گذشتہ ہفتے عمران خان کی ڈی چوک پر احتجاج کی کال پر اسلام آباد میں سکیورٹی فورسز اور پی ٹی آئی کے مظاہرین میں جھڑپیں ہوئی تھیں۔
احتجاج کے موقعے پر اسلام آباد انتظامیہ نے شہر کے کئی اہمم مقامات کنٹینر لگا کر بند کر دیے تھے جبکہ جڑواں شہر میں تقریباً ڈھائی روز تم موبائل فون کے نیٹ ورک بند رہے تھے۔