ایئرلائنز کو دھمکیاں: انڈیا کی سوشل پلیٹ فارمز کو تنبیہ

سوشل میڈیا کے ذریعے ایئر لائنز کو ملنے والی ان دھمکیوں کو انڈیا نے قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

14 مارچ 2020 کو حیدر آباد کے ہوائی اڈے پر ایئر انڈیا کے طیارے کے قریب ایک سکیورٹی اہلکار کھڑا ہے (اے ایف پی)

رواں ماہ متعدد ایئر لائنز کو بموں کی موجودگی کی سینکڑوں جعلی دھمکیوں کے بعد انڈیا کی حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو کسی ایسی پوسٹ پر ’نتیجہ خیز کارروائی‘ کا انتباہ جاری کیا ہے۔

سوشل میڈیا کے ذریعے ایئر لائنز کو ملنے والی ان دھمکیوں سے ملک میں پھیلنے والی افراتفری اور دہشت کو حکومت نے قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

رواں ماہ ان دھمکیوں کی وجہ سے طیاروں کا رخ کینیڈا اور جرمنی کی طرف موڑنا پڑا جب کہ برطانیہ اور سنگاپور میں ان مسافر طیاروں کی حفاظت کے لیے لڑاکا طیارے بھیجنے پڑے تھے۔

حکومت نے ان دھمکیوں کے پھیلاؤ کو خطرناک حد تک ’بے قابو‘ قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو خبردار کیا کہ اگر وہ ’غلط معلومات کو فوری طور پر ہٹانے‘ کے حکومتی احکامات کی تعمیل نہیں کرتے ہیں تو ان کے خلاف نتیجہ خیز کارروائی کی جائے گی۔

حکومت نے ایک بیان میں کہا: ’اس طرح ایئر لائنز کو بم کی دھمکیوں کی صورت حال ریاست کے امن عامہ اور سلامتی کے لیے ممکنہ خطرے کا باعث بنتی ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا: ’اس طرح کے جعلی بم کی دھمکیاں، شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی معاشی سلامتی کو بھی غیر مستحکم کرتی ہیں۔‘

بیان میں مزید کہا کہ ’اگر تیسرے فریق اپنی ذمہ داریوں کی پیروی نہیں کرتے تو انہیں ایسی (جعلی) معلومات کے لیے ذمہ داری سے استثنیٰ نہیں دیا جائے گا۔‘

سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق اکتوبر کے وسط سے لے کر اب تک انڈین ایئرلائنز کو کم از کم 275 بم دھمکیاں ملی ہیں جب کہ نجی میڈیا کا خیال ہے کہ ایسی دھمکیوں کی تعداد تقریباً 400 تک ہو سکتی ہے۔

معاشی سلامتی

قانونی طور پر سول ایوی ایشن حکام کو ہر اس پرواز کی جانچ پڑتال کرنی پڑتی ہے جس کی دھمکی دی گئی ہو جب کہ ایسی دھمکیوں والے زیادہ تر پیغامات ایکس پر پوسٹ کیے گئے تھے۔

اگرچہ حکومتی انتباہ میں کسی بھی سوشل میڈیا کمپنی کا نام نہیں لیا گیا لیکن وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ایک ایڈوائزری نوٹس کا ان کا حوالہ دیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزارت اطلاعات کے مطابق ’سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فارورڈنگ/ری شیئرنگ/ری پوسٹنگ/ری ٹویٹنگ' کے آپشن کی دستیابی کی وجہ سے اس طرح کے جعلی بم دھمکیوں کے پھیلاؤ کا پیمانہ خطرناک حد تک بے بے قابو ہو گیا ہے۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ (سوشل میڈیا) کمپنیوں کو کسی بھی ایسے جرم کی اطلاع (حکام کو) دینی چاہیے جو ملک کے ’اتحاد، سالمیت، خودمختاری، سلامتی یا معاشی سلامتی کے لیے خطرہ ہو۔‘

وزارت اطلاعات نے ان کمپنیوں کو تحقیقات میں مدد کے لیے حکومتی اداروں کے ساتھ تیزی سے تعاون کرنے کا بھی مشورہ دیا۔

حکومت نے پیر کو کہا تھا کہ وہ ہوا بازی اور مسافر طیاروں کے تحفظ کے قوانین کو نظر انداز کرنے والوں کے خلاف نئی قانون سازی پر تبادلہ خیال کر رہی ہے تاکہ ایسی دھمکیاں دینے والوں کو سنگین جرم کا مرتکب اور سزا دی جا سکے۔

انڈیا باقاعدگی سے سوشل میڈیا مواد کو ہٹانے کے لیے حکومتی درخواستوں کی تعداد کے لحاظ سے عالمی سطح پر سرفہرست پانچ ممالک میں شامل ہے۔

گذشتہ سال ایک انڈین عدالت نے ایکس پر 61 ہزار ڈالر جرمانہ عائد کیا تھا جب پلیٹ فارم نے ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت پر تنقید کرنے والے ٹویٹس اور اکاؤنٹس کو ہٹانے کے احکامات سے انکار کر دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا