ترک صدر رجب طیب اردوغان پاکستان کا دو روزہ دورہ مکمل کر کے واپس روانہ ہو گئے ہیں۔ اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان 24 معاہدوں اور یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔
اسلام آباد میں جمعرات کو پاکستان کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کو پانچ ارب ڈالر تک لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوغان جمعرات کو وزیر اعظم ہاؤس پہنچے جہاں ان کی ملاقات وزیر اعظم شہباز شریف سے ہوئی اور پاکستان اور ترکی کے درمیان 24 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔
یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کی تقریب کے بعد ترک صدر اور وزیراعظم پاکستان مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
دوسری جانب پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ان کے ترک ہم منصب رجب اردوغان کا دورہ پاکستانی عوام کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل ہے اور اس سے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے ان خیالات کا اظہار اپنے ترک ہم منصب رجب اردوغان سے ایوان صدر میں ایک ملاقات کے دوران کیا۔
اردوغان نے قبرص کے معاملے پر ترکی کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت پر صدر کا شکریہ بھی ادا کیا اور کشمیر کے تنازعے کو بات چیت کے ذریعے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ترک صدر نے پاکستان ترک بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم سے بھی خطاب کیا جس میں دونوں اطراف کے سرکردہ سرمایہ کار، کمپنیوں اور کاروباری افراد شریک ہوئے۔
قائد اعظم اور علامہ اقبال ہمارے بھی ہیروز ہیں
ترک صدر رجب طیب اردوغان دونوں ممالک کے درمیان یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آ کر خوشی ہوئی، یہ ہمارا دوسرا گھر ہے۔
’قائد اعظم اور علامہ اقبال ہمارے بھی ہیروز ہیں، علامہ اقبال نے اپنی شاعری سے دنیا بھر میں انقلاب برپا کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دونوں ممالک نے باہمی تعلقات مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے، صدر آصف زرداری سے ملاقات میں تجارتی امور پر گفتگو ہوئی۔ تاجروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دیتے ہیں۔
’پاکستان نے دہشت گردی کےخلاف جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں، دہشت گردی میں جاں بحق پاکستانیوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔‘
طیب اردوغان نے کہا کہ ’فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی اقدامات کی مذمت کرتے ہیں اور فلسطینی عوام کے لیے اپنی غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔
’دنیا کے ہر فورم پر پاکستان کے ہمراہ فلسطین کے لیے آواز بلند کی، فلسطینی بہن بھائیوں کی مدد ہمارا فرض ہے، آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مل کر کوششیں جاری رکھیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، قبرص کے معاملے پر پاکستانی حمایت ہمارے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے۔
’دونوں ممالک کے عوام کے درمیان گہرے تعلقات ہیں۔ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے کام کرتے رہیں گے، ترکی کا پاکستان کے تعلیمی شعبے میں اہم کردار ہو گا۔‘
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کو پانچ ارب ڈالر تک لے جانے کا اراداہ رکھتے ہیں۔
مفاہمتی یادداشتوں کو منصوبوں میں تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہیں
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ترک صدر رجب طیب اردوغان کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ پاکستان آپ کا دوسرا گھر ہے اور دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔
’پاکستان اور ترکی کے تعلقات صدیوں پر محیط ہیں، ترکی پاکستان کے ساتھ ہر مشکل میں ساتھ کھڑا رہا۔‘
ان کا کہنا تھا: ’ترکی پاکستان کے ساتھ ہر مشکل میں کھڑا رہا، طیب اردوغان نے سیلاب کے دوران تعاون سے پاکستانی عوام کے دل جیت لیے، سیلاب کے دوران صدر طیب نے پاکستان کی فراخ دلی سے مدد کی اور مشکل گھڑی میں پاکستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔
’پاکستان اور ترکی کے درمیان پائیدار شراکت داری کو مزید فروغ مل رہا ہے اور دونوں ممالک کے مابین برادرانہ تعلقات نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’غزہ پر ہمارا مؤقف بڑا واضح ہے، ترکی نے مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی، پاکستان قبرض کے معاملے پر ہمیشہ ترکی کےمؤقف کی حمایت کرتا رہےگا۔
’ملاقات میں تجارت سمیت متعدد مختلف امور زیر بحث آئے، مفاہمتی یادداشتوں کو منصوبوں میں تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
وزیراعظم نے ترک زبان میں صدر طیب ایردوغان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان 24 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی موجودگی میں ترکی اور پاکستان کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط ہوئے۔
ترکی-پاکستان اعلیٰ سطح کے تزویراتی تعاون کونسل کے ساتویں اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ایکسپورٹ کریڈٹ بینک آف ترکی اور ایکسپورٹ امپورٹ بینک آف پاکستان کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے۔
سینٹرل بینک آف ترکی اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے درمیان تکنیکی تعاون کے شعبے میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے جبکہ سامان کی تجارت بڑھانے کے معاہدے کے حوالے سے مشترکہ وزارتی سٹیٹمنٹ اور صنعتی پراپرٹی میں تعاون کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط ہوئے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ تجارت میں استعمال ہونے والے اوریجن سرٹیفکیٹس کی تصدیق کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے، سماجی اور ثقافتی مقاصد کے لیے ملٹری اور سول پرسنیل کے تبادلے کی مفاہمتی یادداشت اور ایئر فورس الیکٹرانک وارفیئر کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔
ملٹری ہیلتھ کے شعبے میں تربیت اور تعاون کے پروٹوکول پر ترکی کے سیکریٹریٹ آف ڈیفنس انڈسٹریز اور پاکستان کی وزارت دفاعی پیداوار کے درمیان مفاہمتی یادداشت اور ترکی کی ایرو سپیس انڈسٹریز اور نیول ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے۔
دونوں ممالک کے درمیان حلال تجارت کے شعبے میں تعاون کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت، لیگل میٹرولوجی انفراسٹرکچر کے قیام کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے۔
زرعی بیجوں کی پیدوار کے حوالے سے تعاون کا معاہدوں میں پاکستان اور ترکی کے درمیان ہائیڈرو کاربنز کے شعبے میں تعاون کے معاہدے میں ترمیم کا پروٹوکول اور انرجی ٹرانزیشن کے شعبے میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے۔
کان کنی کے شعبے میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے، پانی کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ بھی کیا گیا۔
ترکی پاکستان اعلیٰ سطح کے تزویراتی تعاون کونسل کے ساتویں اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا کہ تعلقات عامہ اور ابلاغ کے شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت، میڈیا اور ابلاغ کے شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت اور تقافت کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ بھی کیا گیا۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ آڈیو-وژول سروسز کی کو-پروڈکشن کا معاہدہ بھی ہوا، مذہبی خدمات اور مذہبی تعلیم کے شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے جب کہ صحت اور فارماسیوٹیکل کے شعبوں میں تکنیکی تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے۔
پاکستان فضائیہ کے جے ایف 17 طیاروں کے حصار میں ترک صدر کی اسلام آباد آمد
ترک صدر رجب طیب اردوغان بدھ کی شب دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے۔
ترک صدر کی وزیر اعظم ہاؤس آمد پر شہباز شریف نے ان کا استقبال کیا اور مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے ترک صدر کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔
پاکستان آمد پر نور خان ایئربیس پر صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ترک صدر رجب طیب اردوغان کا خیرمقدم کیا۔ ترک خاتون اول بھی ترک صدر کے ہمراہ تھیں۔
اس موقعے پر آصفہ بھٹو زرداری، نائب وزیراعظم، وزیر خارجہ سینیٹرمحمد اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیراطلاعات ونشریات عطا اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔
اے پی پی کے مطابق صدر اردوغان کا طیارہ پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے کے بعد پاکستان فضائیہ کے جے ایف 17 طیاروں نے ان کا استقبال کیا اور طیارے کو اپنے حصار میں اسلام آباد لائے جہاں ان کے اعزاز میں 21 توپوں کی سلامی پیش کی گئی۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی دعوت پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان پاکستان کا دو روزہ دورہ کر رہے ہیں، ان کے ہمراہ اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہے جس میں وزرا اور اعلیٰ حکام کے علاوہ کاروباری شخصیات شامل ہیں۔
دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور صدر رجب طیب اردوغان جمعرات کو پاک ترک اعلیٰ سطحی سٹریٹیجک کوآپریشن کونسل کے ساتویں اجلاس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔
اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے منگل کو صدر اردوغان کے دورے سے متعلق ایک بیان میں کہا کہ ’ترک صدر ملائشیا اور انڈونیشیا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستان پہنچیں گے۔‘
بیان کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ وزرا اور سینیئر حکام پر مشتمل ترکی کا اعلیٰ سطح کا وفد اور سرمایہ دار بھی ہوں گے۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’پاک ترک سٹریٹیجک کوآپریشن کونسل کے اجلاس کے اختتام پر اہم معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط بھی متوقع ہیں، جب کہ وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر اردوغان دورے کے اختتام پر مشترکہ پریس کانفرنس بھی کریں گے۔‘
اس سے قبل ہائی لیول سٹریٹیجک کونسل کا چھٹا اجلاس فروری 2020 میں ہوا تھا۔
’ترک صدر رجب طیب اردوغان ترکی پاکستان بزنس سرمایہ کاری فورم سے بھی خطاب کریں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستانی دفر خارجہ کے مطابق ’ملاقاتوں میں ترک صدر اور پاکستانی قیادت اہم علاقائی و بین الاقوامی امور بشمول غزہ اور مشرق وسطی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔‘
پاکستان اور ترکی کے تعلقات گذشتہ چند برسوں میں پائیدار دو طرفہ سٹریٹیجک شراکت داری میں ڈھل چکے ہیں۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان خاص طور پر دفاعی شعبے میں تعاون اور شراکت داری فروغ پا رہی ہے۔
ماہر خارجہ امور سینیئر اینکر شوکت پراچہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ترک صدر کے دورے کے دوران 10 مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات آگے بڑھائے جائیں گے۔
’شہباز شریف کے ساتھ طیب اردوغان کے دیرینہ تعلقات بھی ہیں جس سے پاکستان اور ترکی کے تعلق کو فروغ ملے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک دہشت گردی کا شکار رہے ہیں اس حوالے سے بھی میکنزم پر مشاورت کی جائے گی۔ ’غزہ صورتحال پر او آئی سی کے ہنگامی اجلاس سے قبل ترکی اور پاکستان کی ملاقات اہمیت کی حامل ہے۔‘
سکیورٹی ذرائع سے میسر معلومات کے مطابق پاکستان ترکی سے ملجم پروجیکٹ کے تحت جنگی بحری جہاز خریدنے والا پہلا ملک ہے، جب کہ پاکستان ترکی سے آقنچی، بیرکتار اور ٹی بی ٹو جیسے ڈرونز بھی خرید چکا ہے۔
پاکستان، ترکی کا ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ کان کا جوائنٹ وینچر بھی کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے اور دونوں ممالک ٹی ایف ایکس ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ کی پاکستان میں اسمبلی لائن قائم کرنے پر متفق ہو چکے ہیں۔
2016 کے بعد صدر طیب اردوغان نے 2020 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
پاکستان ترکی اعلیٰ سطح تزویراتی تعاون کونسل: ایک تعارف
پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلقات تاریخی، ثقافتی اور مذہبی بنیادوں پر استوار ہیں۔ ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پاکستان ترکی اعلیٰ سطح تزویراتی تعاون کونسل (High-Level Strategic Cooperation Council - HLSCC) کا قیام عمل میں لایا گیا، جو دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا اہم پلیٹ فارم ہے۔
HLSCC کا قیام اور مقاصد
پاکستان اور ترکی نے 2009 میں HLSCC کے قیام کا فیصلہ کیا تاکہ باہمی تعلقات کو ایک جامع شراکت داری میں تبدیل کیا جا سکے۔ یہ کونسل دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے، سیاسی، اقتصادی، دفاعی، تجارتی اور ثقافتی روابط کو مزید مستحکم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ذیل میں اس ادارے کے کلیدی نکات پیش کیے جا رہے ہیں جو پاکستانی وزارتِ خارجہ کی ویب سائٹ سے اخذ کیے گئے ہیں۔
1. سیاسی تعاون
HLSCC دونوں ممالک کے درمیان سیاسی امور پر اعلیٰ سطح کے مذاکرات کے لیے ایک بنیادی فورم فراہم کرتی ہے۔ اس کے ذریعے مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں (MOUs) کو بہتر بنایا جاتا ہے تاکہ ان پر عمل درآمد کو مؤثر بنایا جا سکے۔
2. دہشت گردی کے خلاف تعاون
پاکستان اور ترکی نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تعاون، تجربات کے تبادلے، اور انسدادِ منی لانڈرنگ (AML) و انسدادِ دہشت گردی کی مالی معاونت (CFT) کے شعبے میں شراکت داری کو فروغ دے رہے ہیں۔
3. اسلامو فوبیا کے خلاف اقدامات
HLSCC کے تحت دونوں ممالک اسلامو فوبیا، نفرت انگیز تقاریر اور اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوششوں کے خلاف مل کر کام کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ میں خصوصی رپورٹر کے تقرر اور ایک عالمی مبصر ادارے کے قیام پر بھی اتفاق ہوا ہے جو اسلامو فوبیا سے متعلق معاملات کی نگرانی کرے گا۔
4. علاقائی و عالمی امور پر اشتراک
HLSCC کے اجلاسوں میں مسئلہ کشمیر، افغانستان میں امن، مشرقی بحیرہ روم میں استحکام اور عالمی عدم پھیلاؤ (Non-Proliferation) جیسے معاملات پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔ ترکی نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔
5. دفاعی و سکیورٹی تعاون
دونوں ممالک نے دفاعی صنعتوں میں شراکت داری، مشترکہ تحقیق، پیداوار، اور تربیتی پروگراموں کے فروغ پر اتفاق کیا ہے۔ ترکی اور پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور دفاعی شعبے کے ماہرین باہمی تعاون کے ذریعے سیکیورٹی اور انسدادِ دہشت گردی کے شعبے میں اشتراک کر رہے ہیں۔
6. توانائی تعاون
پاکستان اور ترکی کے درمیان توانائی کے شعبے میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے HLSCC ایک مؤثر پلیٹ فارم ہے۔ اس کے تحت دونوں ممالک بجلی کی تقسیم، ہائیڈرو کاربنز کی پیداوار، ایل این جی اور دیگر توانائی منصوبوں میں سرمایہ کاری پر کام کر رہے ہیں۔
7. تجارت و سرمایہ کاری
HLSCC کے تحت دونوں ممالک نے تجارتی حجم بڑھانے اور آزاد تجارتی معاہدے (FTA) پر مذاکرات جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے مشترکہ مطالعہ کیا جا رہا ہے تاکہ ایسے شعبے دریافت کیے جا سکیں جہاں تعاون کے مواقع موجود ہیں۔
8. بینکنگ اور مالیاتی تعاون
پاکستان اور ترکی کے مرکزی بینکوں کے درمیان تکنیکی تعاون اور کرنسی کے تبادلے کے معاہدے (Currency Swap Agreement) کی تجدید پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک کے بینکوں کو ایک دوسرے کے ممالک میں برانچیں کھولنے کی ترغیب دی جا رہی ہے تاکہ اقتصادی روابط مزید مستحکم کیے جا سکیں۔
9. نقل و حمل اور مواصلات
HLSCC کے تحت پاکستان اور ترکی کے درمیان سڑک، ریل، بحری اور فضائی روابط کو بہتر بنانے پر کام کیا جا رہا ہے۔ ’اسلام آباد-تہران-استنبول (ITI) روڈ کوریڈور‘ کی بحالی کے لیے مشترکہ اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو سکے۔
10. ثقافت اور سیاحت
HLSCC کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان سیاحت، فلم، میڈیا، ثقافتی ورثے کے تحفظ، اور مشترکہ فلم پروڈکشن کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک کے قومی نشریاتی ادارے (PTV اور TRT) ایک دوسرے کے ساتھ پروگرامز اور مواد کے تبادلے پر بھی متفق ہو چکے ہیں۔