انڈونیشیا: پرانے ویسپاز کی بجلی سے چلنے والی سواری میں تبدیلی کا رجحان

انڈونیشیا میں ویسپا کلب کے مطابق زیر استعمال ویسپا سکوٹرز کی تعداد 10 لاکھ ہے جب کہ حکومت 2030 تک انہیں ای ویز میں تبدیل کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

انڈونیشی ایگزیکٹو ہیریٹ فراسٹیو جب اپنی 1957 ماڈل کی قدیم وی ایل ویسپا سڑک پر لاتے ہیں، جس کی سفید رنگت جھڑ چکی ہے، تو نہ کہیں وہ مخصوص دھواں دکھائی دیتا ہے اور نہ ہی ویسپا کی روایتی گڑگڑاہٹ سنائی دیتی ہے، جو اس آزاد منش سواری کی پہچان ہوا کرتی تھی۔

یہ دو پہیہ گاڑی ان پرانے ماڈلز میں سے ایک ہے جسے ان کی کمپنی نے تبدیل کیا ہے، کیونکہ وہ اطالوی علامت (ویسپا) سے اپنی محبت کو ایک پائیدار اور جدید طرزِ زندگی میں ڈھالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انڈونیشیا طویل عرصے سے فضائی آلودگی کا شکار رہا ہے، جو جزوی طور پر غیر مؤثر، پرانی کاروں اور سکوٹروں کی وجہ سے ہے، جن میں تقریباً انڈونیشیا کے ویسپا کلب کے مطابق 10 لاکھ ویسپاز بھی شامل ہیں (2022 کے اعداد و شمار کے مطابق)۔

پرانی بائیکس کو الیکٹرک گاڑیوں میں تبدیل کر نے والی الڈرز کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ہیریٹ فراسٹیو نے کہا: ’ویسپا کا ڈیزائن منفرد ہے۔ اس میں تاریخی اور نوسٹیلجک قدر ہے۔ یہ صرف ایک سواری نہیں بلکہ فیشن بھی ہے۔‘

ملک کی قیادت سڑکوں پر مزید الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کی کوشش کر رہی ہے، اور حکومت کا ہدف 2030 تک 10 لاکھ 30 ہزار الیکٹرک موٹرسائیکلوں کا ہے — جو کہ ٹرانسپورٹ کی وزارت کے مطابق موجودہ تعداد ایک لاکھ 60 ہزار کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔

تاہم الڈرز اپنا کردار ادا کر رہی ہے، جیسا کہ حکومت چاہتی ہے کہ یہ الیکٹرک گاڑیوں کے انقلاب کی ابتدائی لہر ہے۔

ہیریٹ فراسٹیو کہتے ہیں کہ کمپنی نے 2021 میں اپنی بنیاد رکھنے کے بعد سے اب تک پورے ملک میں تقریباً 1,000 ویسپاز کو تبدیل اور فروخت کیا ہے، اور ایک دن وہ اپنی خود کی الیکٹرک سکوٹر تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ایک بار تبدیل کیے جانے کے بعد، ویسپا کی مکمل چارجڈ الیکٹرک بیٹری 60 سے 120 کلومیٹر (37 سے 74 میل) تک چل سکتی ہے، اور اگر بیٹری اپ گریڈ کی جائے تو یہ حد 200 کلومیٹر تک پہنچ سکتی ہے۔

فراسٹیو نے کہا، ’یہ الیکٹرک ویسپا اُن ممالک کے لیے حل ہو سکتی ہے جہاں موٹرسائیکلوں سے اخراج کم کرنے کی ضرورت ہے۔‘

صاف ستھری شراکت

تاہم جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی اس معیشت میں قیمت اب بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

فراسٹیو کی پرانی لیکن قیمتی ویسپا کی خریداری کی لاگت تبدیلی سے پہلے 34 ہزار ڈالر تھی.

اٹلی سے درآمد شدہ ایک نئی ویسپا الیٹریکا کی قیمت 198 ملین روپیہ تقریباً 11 ہزار 750 ڈالر ہو سکتی ہے، اور یورپی کمپنی پہلے ہی یورپ میں الیکٹرک سکوٹروں کی ایک رینج فروخت کرتی ہے۔

فراسٹیو کہتے ہیں لیکن جو لوگ ریٹرو انداز کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں ان کے لیے پرانی سکوٹروں کو الیکٹرک میں تبدیل کرنے والے کٹس کی قیمت 15 سو ڈالر 39 سو ڈالر کے درمیان ہے۔

تبدیلی کا یہ موقع اُن صارفین کو اپنی جانب کھینچ رہا ہے جو ایک فیشن ایبل سواری چاہتے ہیں، لیکن شور اور فضائی آلودگی میں اضافہ نہیں کرنا چاہتے۔

ان میں سے ایک ہندرا اسواہیودی ہیں، جنہوں نے فراسٹیوکی کمپنی سے ایک تبدیل شدہ ویسپا خریدی اور انہیں طالب علمی کے زمانے میں پرانی ماڈل چلانے کی مشقت یاد ہے۔

56 سالہ ہندرا نے ہنستے ہوئے کہا، ’آپ اگنیشن آن کرتے اور انجن کے تیار ہونے تک نہا لیتے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

1960 کی دہائی کی پرانی ویسپا کو بغیر آلودگی اور شور کے جکارتہ کی بھیڑ بھاڑ میں چلانا بھی ایک دلچسپ تجربہ بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا: ’ویسپا کے شوقین لوگ قریب آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میری سکوٹر بہت زبردست ہے۔‘

یہ سرکاری ملازم پرانی سکوٹروں کو تبدیل کرنے والی اس چھوٹی انڈسٹری کی حمایت کرتے ہیں، باوجود اس کے کہ حکومت نئی الیکٹرک گاڑیاں سڑک پر لانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا: ’میں ویسپا چلا کر خود کو مطمئن محسوس کرتا ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ میں صاف ہوا میں اپنا حصہ ڈال رہا ہوں۔‘

پرانی یادیں

لیکن بعض لوگ اصل ویسپا کی نوستالجیا کے باعث ماحول دوست متبادل لینے سے گریز کر رہے ہیں، اور پرانے انجن کی گڑگڑاہٹ کو ترجیح دیتے ہیں۔

محمد حسنی بڈیمان، جو ایک پرانی ویسپا کے شوقین ہیں، کہتے ہیں: ’مجھے اصل ویسپا اس کے روایتی شور کے ساتھ پسند ہے، کیونکہ یہی اسے منفرد بناتا ہے۔ آپ اسے دور سے آتے ہوئے سن سکتے ہیں۔ یہ کلاسک ہے اور نوستالجک۔‘

یہ 39 سالہ کاروباری شخص نے ویسپا سے محبت نوعمری میں شروع کی اور 1960 اور 70 کی دہائی کی کئی ویسپاز جمع کرنا شروع کر دیں۔

2021 میں انہوں نے جکارتہ میں ایک کلب قائم کیا جو صرف 1960 کی دہائی میں بننے والی ویسپاز کے لیے مخصوص ہے، اور اب اس کے سینکڑوں اراکین ہیں۔

اگرچہ بڈیمان نے ایک الیکٹرک ویسپا آزما چکے ہیں، ان کا کلب بنیادی طور پر اصل ماڈلز کے چاہنے والوں کے لیے ہے۔

فراسٹیو کو اندازہ ہے کہ کچھ ویسپا شوقین، جیسے بڈیمان، الیکٹرک ماڈل کو قبول کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہوں گے۔

لیکن انہوں نے فوراً اس خیال کو رد کر دیا کہ ان کی کمپنی ان روایتی اسکوٹروں کو منفی انداز میں پیش کر رہی ہے جنہیں لوگ پسند کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ’ہم کسی کو آلودگی کے مسائل پر لیکچر دینے کی کوشش نہیں کر رہے۔ ہم صرف ان لوگوں کو آپشن دے رہے ہیں جو دستی موٹرسائیکلوں کے عادی نہیں، کہ الیکٹرک بائیکس ایک حل ہو سکتی ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی