خیبر پختونخوا کے 29 اضلاع میں 50 مختلف مقامات پر ایمرجنسی سائرن نظام کو حال ہی میں معمول کے مطابق ٹیسٹ کیا گیا، تاکہ کسی بھی جنگی صورت حال میں عوام کو خبردار کرنے کے لیے اسے استعمال کیا جا سکے۔
یہ سائرن نظام صوبے کے مختلف مقامات پر تین سال قبل نصب کیے گئے تھے، جس میں پشاور بھی شامل ہے، جہاں چار مقامات پر یہ نظام نصب ہے اور اس کی ذمہ داری سول ڈیفنس ادارے کے پاس ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سول ڈیفنس خیبر پختونخوا کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر فنانس ندیم شہزاد کے مطابق سول ڈیفنس فورس پاکستان کی چوتھی فورس ہے، جو جنگی ماحول کا مقابلہ کرنے کے لیے عوام کو تیار کرتی ہے۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سائرن نصب کرنا اور نظام چلانا ہماری ذمہ داریوں میں چھوٹی سی ایک ذمہ داری ہے۔
بقول ندیم شہزاد: ’صوبے کے مختلف مقامات پر سائرن پہلے سے بھی نصب ہیں، جیسے پشاور میں آپ کے سامنے یہ سائرن تین سال قبل نصب کیا گیا ہے اور ایسا نہیں ہے کہ ابھی کوئی جنگی صورت حال بنی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر سائرن نظام نصب کرنے کے معاملے کو پتہ نہیں کیا سے کیا بنا دیا گیا ہے، جبکہ ہم عام حالات میں بھی ہر تین مہینے بعد اس نظام کو چیک کرتے ہیں کہ یہ بارش یا کسی اور وجہ سے خراب نہ ہوا ہو۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں 22 اپریل کو 26 افراد کے قتل کے واقعے کا الزام نئی دہلی نے پاکستان پر عائد کرتے ہوئے حملے کا عندیہ دیا، تاہم اسلام آباد نے انڈین الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک میں شدید کشیدگی اور جنگ کے بادل منڈلاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔
یہ سائرن کیسے کام کرتا ہے؟
ندیم شہزاد نے بتایا کہ سائرن نظام میں سب سے اہم ہوٹر ہے، جو 10 ہارس پاور کا ہے۔ اس سائرن کی آواز دن کے وقت ساڑھے تین کلومیٹر تک آسانی سے سنی جا سکتی ہے۔
اسی طرح ندیم شہزاد کے مطابق شام کے وقت جب رش تھوڑا کم ہو جائے تو پانچ کلومیٹر تک اور جب رات کو مکمل خاموشی ہو جاتی ہے تو اس کی آواز سات کلومیٹر تک سنی جا سکتی ہے۔
سائرن بجانے کا حکم کون دیتا ہے؟
اس حوالے سے ندیم شہزاد نے بتایا کہ مرکزی سطح پر ایک سینٹر ہوتا ہے، جس میں پاکستان آرمی، نیوی، ایئرفورس اور سول ڈیفنس کے نمائندے موجود ہوتے ہیں۔
ندیم کے مطابق جنگی صورت حال بننے کے بعد اسی مرکز سے وار آپریشن سینٹر کو اور وار آپریشن سینٹر سے کمبائنڈ کنٹرول اینڈ رپورٹ سینٹر کو ہدایت کی جاتی ہے اور پھر ہمیں سائرن بجانے کی اطلاع ملتی ہے۔
انہوں نے بتایا: ’جب فضائی حملہ ہو تو ایک منٹ تک سائرن بجایا جاتا ہے اور تین سے پانچ سیکنڈ کے وقفے سے آواز کم اور زیادہ کی جاتی ہے اور جب خطرہ ٹل جائے تو دوبارہ ایک منٹ کے لیے مسلسل سائرن بجایا جاتا ہے تاکہ لوگ معمول کی زندگی شروع کر سکیں۔‘
جنگی صورت حال میں سائرن بجنے کے بعد عوام کیا کریں؟
ندیم شہزاد کے مطابق جب بھی سائرن بجایا جاتا ہے تو ایس او پی کے مطابق عوام گھر میں ایک شیلٹر نما کمرے میں چلے جائیں، یہ کمرہ اگر گھر کا کوئی درمیانی کمرہ ہو تو بہتر ہے، اور اس کے اوپر نیچے پانی کا کوئی بڑا ٹینک نہیں ہونا چاہیے۔
اسی طرح ندیم شہزاد کے مطابق کھڑکیوں کے شیشوں کی بجائے فولادی شیٹ یا لکڑی کی شیٹ کا استعمال کریں، جبکہ گھر میں خشک خوراک، پانی اور دیگر ضروری اشیا پہلے سے محفوظ رکھیں۔