امریکہ: اسرائیلی قیدیوں کے حق میں احتجاج پر حملے میں چھ زخمی

حکام کے مطابق اتوار کو امریکی ریاست کولوراڈو کے شہر بولڈر میں ایک شخص نے ’فلسطین کو آزاد کرو‘ کا نعرہ لگایا اور آگ لگانے والا مواد ہجوم پر پھینک دیا۔ چھ لوگ زخمی ہوئے۔ 

حکام کے مطابق اتوار کو امریکی ریاست کولوراڈو کے شہر بولڈر میں ایک 45 سالہ شخص نے ’فلسطین کو آزاد کرو‘ کا نعرہ لگایا اور آگ لگانے والا مواد ہجوم پر پھینک دیا، جس کے نتیجے میں چھ افراد زخمی ہو گئے۔ 

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہاں غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی یاد میں مظاہرہ ہو رہا تھا۔

ایف بی آئی کے ڈینور فیلڈ آفس کے انچارج، سپیشل ایجنٹ مارک میخالک نے بتایا کہ حملہ متاثرین کی تعداد چھ ہے، جن کی عمریں 67 سے 88 سال کے درمیان ہیں۔ متاثرہ افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ایف بی آئی کے عہدے دار کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی حقائق کی بنیاد پر یہ واضح ہے کہ یہ تشدد کے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کی گئی کارروائی ہے، اور ایف بی آئی اس کی دہشت گردی کے ایک واقعے کے طور پر تحقیقات کر رہی ہے۔‘

میخالک نے مشتبہ شخص کا نام محمد سلیمان بتایا، جن کی عمر 45 سال ہے۔ حملے کے فوراً بعد سلیمان کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ روئٹرز ان کے یا ان کے اہل خانہ سے رابطے کے بارے میں معلومات فوری طور پر حاصل نہیں کر سکا۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے بھی اس واقعے کو ’ہدف بنا کر دہشت گرد حملہ‘ قرار دیا جب کہ کولوراڈو کے اٹارنی جنرل فل ویزر نے کہا کہ یہ ’نفرت پر مبنی جرم معلوم ہوتا ہے، کیوں کہ جس گروپ کو نشانہ بنایا گیا وہ اہم ہے۔‘

بولڈر کے پولیس سربراہ سٹیفن ریڈفرن نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ اس واقعے میں کوئی اور ملوث ہے۔

انہوں نے کہا: ’ہمیں خاصا یقین ہے کہ واحد مشتبہ شخص ہماری حراست میں ہے۔‘

ریڈفرن نے ایک پہلے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’یہ بولڈر کے ڈاؤن ٹاؤن میں پرل سٹریٹ پر اتوار کی خوبصورت دوپہر تھی، اور یہ واقعہ ناقابل قبول تھا۔ میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ متاثرین، ان کے اہل خانہ اور اس سانحے میں شامل تمام افراد کے بارے میں سوچیں۔‘

یہ واقعہ ایسے وقت  پیش آیا جب غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے باعث امریکہ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ اس جنگ سے ایک جانب یہودی مخالف نفرت پر مبنی جرائم میں اضافہ ہوا تو دوسری جانب اسرائیل کے قدامت پسند حامیوں، جن کی قیادت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کر رہے ہیں، نے فلسطین نواز  مظاہروں کو یہودی مخالف قرار دینے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹرمپ کی انتظامیہ نے جنگ کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو بغیر کسی الزام کے حراست میں لیا  اور ان امریکی اعلیٰ تعلیمی اداروں کی فنڈنگ روک دی جنہوں نے ایسے مظاہروں کی اجازت دی۔

بروک کوف مین، جو یونیورسٹی آف کولوراڈو میں 19 سالہ طالبہ ہیں اور بولڈر کے واقعے کی چشم دید گواہ ہیں، نے کہا کہ انہوں نے چار خواتین کو زمین پر لیٹے یا بیٹھے دیکھا جن کی ٹانگوں پر جھلسنے کے نشانات تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ان میں سے ایک خاتون کے جسم کا زیادہ تر حصہ بری طرح جھلس چکا تھا اور کسی نے انہیں ایک جھنڈے میں لپیٹ دیا۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ایک شخص کو، جسے وہ حملہ آور سمجھتی ہیں، صحن میں بغیر قمیض کے کھڑے دیکھا، جو ایک شیشے کی بوتل میں شفاف مائع لیے چیخ رہے تھے۔
کوف مین نے کہا: ’سب لوگ چلا رہے تھے کہ ’پانی لاؤ، پانی لاؤ۔‘

سینیٹ میں اقلیتی رہنما چک شومر، جو ایک نمایاں یہودی ڈیموکریٹ ہیں، نے کہا کہ وہ بولڈر، کولوراڈو میں پیش آنے والے واقعے کی صورت حال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس واقعے کو ’خوفناک‘ قرار دیا اور کہا کہ ’یہ ناقابل قبول ہے۔ ہمیں یہود مخالف جذبات کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا