پولیس کے مطابق بدھ کی شام واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو ملازمین کو ایک یہودی میوزیم کے قریب ایک تقریب سے نکلتے ہوئے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جبکہ ملزم نے گرفتار ہونے کے بعد نعرہ لگایا: ’فلسطین کو آزاد کرو۔‘
میٹروپولیٹن پولیس چیف پامیلا سمتھ نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ مقتولین، ایک مرد اور ایک خاتون، کیپیٹل یہودی میوزیم میں ایک تقریب سے باہر آ رہے تھے کہ ملزم نے چار افراد کے ایک گروپ کے قریب آ کر فائرنگ کر دی۔
پامیلا سمتھ کے مطابق ملزم کی شناخت 30 سالہ ایلیاس رودریگز کے طور پر ہوئی ہے، جو شکاگو کا رہائشی ہے۔ فائرنگ سے قبل وہ میوزیم کے باہر ٹہلتا ہوا دیکھا گیا اور بعد ازاں میوزیم کے اندر چلا گیا، جہاں تعینات سکیورٹی اہلکاروں نے اسے حراست میں لے لیا۔
سمتھ نے کہا کہ گرفتاری کے وقت ملزم نے ’فلسطین کو آزاد کرو‘ کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا خیال ہے کہ کمیونٹی کو اس واقعے کے بعد مزید خطرہ نہیں ہے۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کی صبح سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا: ’یہود دشمنی پر مبنی یہ خوفناک قتل فوراً بند ہونے چاہییں! نفرت اور انتہاپسندی کی امریکہ میں کوئی جگہ نہیں۔‘
اسرائیل کا ردعمل
اسرائیل کے وزیراعظم وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کو کہا کہ انہیں اس ’خوفناک، یہود مخالف‘ فائرنگ کے واقعے پر ’شدید صدمہ‘ ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا: ’ہم یہود دشمنی اور اسرائیل کے خلاف شدید اشتعال انگیزی کی بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔‘
امریکہ میں اسرائیل کے سفیر یحیئل لائٹر نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے افراد ایک نوجوان جوڑا تھا، جو جلد ہی منگنی کرنے والا تھا۔ مرد نے اسی ہفتے منگنی کی انگوٹھی خریدی تھی اور اگلے ہفتے مقبوضہ بیت المقدس میں خاتون کو شادی کی پیشکش کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ دونوں کی شناخت فوری طور پر ظاہر نہیں کی گئی۔
امریکہ میں اسرائیل کے سابق سفیر مائیک ہرزوگ نے اسرائیلی آرمی ریڈیو کو بتایا کہ ہلاک ہونے والی خاتون سفارت خانے کی امریکی ملازمہ تھیں، جبکہ مرد اسرائیلی تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ میوزیم امریکہ کے دارالحکومت میں ایف بی آئی کے فیلڈ آفس سے چند قدم کے فاصلے پر واقع ہے۔
اٹارنی جنرل پام بانڈی نے کہا کہ وہ جائے وقوعہ پر موجود تھیں، جہاں ان کے ساتھ سابق جج جینین پیرو بھی موجود تھیں۔ وہ واشنگٹن میں امریکی اٹارنی کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں اور ان کا دفتر اس کیس کی پیروی کرے گا۔
نتن یاہو کے دفتر کے بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے پام بانڈی سے بات کی، جنہوں نے بتایا کہ ٹرمپ ’واقعے کی نگرانی میں شامل ہیں‘ اور امریکہ ملزم کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گا۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ روڈریگز کے پاس کوئی وکیل ہے یا نہیں جو ان کی جانب سے تبصرہ کر سکے۔ عوامی ریکارڈ میں درج ایک فون نمبر پر کال کی گئی، مگر جواب نہیں ملا۔
ایف بی آئی کے نائب ڈائریکٹر ڈین بونجینو نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’ابتدائی شواہد یہ اشارہ دیتے ہیں کہ یہ ایک ہدف بنا کر تشدد کرنے کی کارروائی ہے۔‘
عرب سیٹلائٹ چینل الجزیرہ نے بظاہر فائرنگ کے بعد کا ایک موبائل ویڈیو کلپ بار بار دکھایا، جس میں ایک شخص سوٹ اور پینٹ پہنے ہوئے دکھائی دے رہا ہے اور گرفتاری کے بعد اس کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے ہیں۔
غزہ میں اسرائیل کی نئی مہم
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف ایک نئی مہم شروع کی ہے۔ یہ مسلح تنازع سات اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوا جب فلسطینی گروپ حماس نے غزہ سے نکل کر اسرائیل پر حملہ کیا، 1,200 افراد کو قتل کیا اور تقریباً 250 کو قیدی بنا کر واپس لے گئے۔
اس کے بعد اسرائیل کی ہولناک مہم میں غزہ میں 53,000 سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔ جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس لڑائی نے علاقے کے تقریباً 90 فیصد باشندوں کو بے گھر کر دیا ہے، قحط کی کیفیت پیدا کر دی ہے اور غزہ کے شہری ڈھانچے کا بڑا حصہ تباہ کر دیا ہے۔
’بے رحمی سے قتل‘
یونی کالن اور کیٹی کلیشر اس وقت میوزیم کے اندر موجود تھے جب انہوں نے گولیاں چلنے کی آواز سنی، اور ایک شخص اندر آیا جو بہت پریشان دکھائی دیتا تھا۔
یونی کالن نے کہا کہ لوگوں نے اسے پانی دیا اور سمجھا کہ اسے مدد چاہییے، اس بات کا ادراک کیے بغیر کہ وہی مشتبہ شخص ہے۔
جب پولیس پہنچی تو اس نے سرخ کوفیہ نکالا اور بار بار نعرے لگانے لگا: ’آزاد فلسطین۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’یہ تقریب انسانی امداد سے متعلق تھی کہ ہم غزہ اور اسرائیل کے لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟ ہم مسلمانوں، یہودیوں اور مسیحیوں کو کیسے یکجا کر سکتے ہیں تاکہ معصوم لوگوں کی مدد کی جا سکے؟ اور پھر یہ شخص آتا ہے اور دو لوگوں کو بے رحمی سے قتل کر دیتا ہے۔‘
پچھلے ہفتے، کیپیٹل یہودی میوزیم ان مقامی غیر منافع بخش اداروں میں شامل تھا جنہیں واشنگٹن میں سکیورٹی بڑھانے کے لیے پانچ ہزار ڈالر کی گرانٹ ملی تھی۔ این بی سی فور واشنگٹن کے مطابق، میوزیم کے منتظمین کو خطرہ لاحق تھا کیونکہ یہ ایک یہودی ادارہ ہے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر بیٹریس گوروٹز نے ٹی وی چینل کو بتایا: ’ہم تسلیم کرتے ہیں کہ اس کے ساتھ کچھ خطرات بھی وابستہ ہو سکتے ہیں اور ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ہمارا ادارہ ہر آنے والے کے لیے محفوظ ہو۔‘
اس واقعے کے جواب میں، میوزیم نے ایک بیان میں کہا کہ وہ ’اس بے معنی تشدد پر شدید غمزدہ اور پریشان ہیں۔‘
گریٹر واشنگٹن کی یہودی فیڈریشن کے سی ای او گل پروئس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ فائرنگ کے واقعے سے شدید صدمے میں ہیں اور ہلاک شدگان کے لیے سوگوار ہیں۔
انہوں نے کہا، ’ہمارے دل ان کے اہل خانہ، عزیزوں، اور ان تمام لوگوں کے ساتھ ہیں جو اس المناک، یہود دشمن تشدد سے متاثر ہوئے ہیں۔‘
اسرائیلی سفارت کار ماضی میں بھی حملہ آوروں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ اسرائیل-فلسطین تنازع، جو 1948 میں اسرائیل کے قیام سے شروع ہوا، کئی دہائیوں سے جاری ہے۔
فلسطینی غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی مقبوضہ بیت المقدس کو اپنی مستقبل کی ریاست کے طور پر دیکھتے ہیں — وہ علاقے جو اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں قبضے میں لیے تھے۔ تاہم، فریقین کے درمیان امن عمل کئی برسوں سے تعطل کا شکار ہے۔