فرانس کی دفاعی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن اور انڈیا کی ٹاٹا ایڈوانسڈ سسٹمز نے ایک معاہدے کے تحت رفال لڑاکا طیارے کے فیوزیلاج (طیارے کی مرکزی باڈی) کی تیاری انڈیا میں کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
کمپنیوں نے جمعرات کو بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ رفال طیارے کی باڈی فرانس سے باہر تیار کی جائے گی۔
دنیا کے سب سے بڑے اسلحہ درآمد کرنے والے ملک انڈیا نے حالیہ برسوں میں اندرون ملک دفاعی پیداوار بڑھانے اور برآمدات میں اضافہ کرنے کی کوششیں تیز کی ہیں۔
مالی سال کے اختتام تک انڈیا کی دفاعی برآمدات 12 فیصد اضافے کے ساتھ 2.76 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔
معاہدے کے تحت ٹاٹا کمپنی جنوبی شہر حیدرآباد میں ایک پروڈکشن سنٹر قائم کرے گی جہاں رفال طیارے کے اہم ساختی حصے تیار کیے جائیں گے۔
بیان کے مطابق توقع ہے کہ 2028 کے مالی سال میں اس فیکٹری سے پہلے فیوزیلاج کے حصے تیار ہو کر نکلیں گے اور ہر ماہ زیادہ سے زیادہ دو مکمل فیوزیلاج تیار کیے جا سکیں گے۔
تاہم بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ معاہدے کی مالیت کیا ہے یا تیار شدہ مصنوعات انڈیا کے لیے ہوں گی یا انہیں برآمد کیا جائے گا۔ البتہ ٹاٹا ایڈوانسڈ سسٹمز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ یہ فیوزیلاج ’انڈیا اور دیگر عالمی منڈیوں‘ کے لیے ہوں گے۔
فی الحال انڈین ایئر فورس 36 رفال طیارے استعمال کر رہی ہے۔ انڈیا نے اپریل میں فرانس کے ساتھ مزید 26 بحری رفال طیاروں کی خریداری کا بھی معاہدہ کیا ہے جس کی مالیت سات ارب ڈالر ہے اور ان کی فراہمی 2030 تک متوقع ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فرانس اس وقت انڈیا کو دوسرا سب سے بڑا اسلحہ فراہم کرنے والا ملک ہے۔
انڈیا اپنے ہمسایہ ممالک پاکستان اور چین کے خلاف دفاع مضبوط بنانے کے لیے افواج کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور اندرون ملک اسلحہ سازی پر خاص توجہ دے رہا ہے۔
گذشتہ ماہ انڈیا نے پاکستان کے ساتھ چار روز تک جاری رہنے والی شدید جھڑپوں میں اپنے لڑاکا طیارے استعمال کیے تھے۔
پاکستان کے وزیر دفاع کا دعویٰ تھا کہ اس جھڑپ میں انڈیا کے تین رفال سمیت چھ طیارے مار گرائے گئے تاہم انہوں نے اس دعوے کے کوئی شواہد فراہم نہیں کیے۔
روئٹرز سے بات کرتے ہوئے ایک امریکی اہلکار نے تصدیق کی کہ جھڑپ میں گرنے والے کم از کم ایک انڈین طیارہ رفال تھا۔
فراسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن نے رفال گرنے پر ابھی تک تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف نے روئٹرز کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ انڈیا کو فضائی نقصانات اٹھانے پڑے تاہم اس کی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔