افغانستان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) نے ایک طویل خاموشی کے بعد بالآخر افغانستان پریمیئر لیگ (اے پی ایل) کو نئی زندگی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں بورڈ نے متحدہ عرب امارات اور افریقہ میں قائم بین الاقوامی سپورٹس ایونٹ مینجمنٹ کمپنی ITW MEA کے ساتھ دس سالہ سٹریٹجک شراکت داری کا معاہدہ کیا ہے، جو نہ صرف افغان کرکٹ کے لیے نیا دروازہ کھولتا ہے بلکہ خطے میں ایک مضبوط ٹی ٹوئنٹی لیگ کے امکانات کو بھی تقویت دیتا ہے۔
الامارہ اردو سپورٹس ڈیسک کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان پریمیئر لیگ کا پہلا ایڈیشن اکتوبر 2018 میں متحدہ عرب امارات کے شہر شارجہ میں کھیلا گیا، جو اے سی بی کی جانب سے ایک بڑا تجربہ تھا۔
پانچ ٹیموں پر مشتمل اس لیگ نے ابتدائی طور پر کرکٹ حلقوں میں دلچسپی پیدا کی، خاص طور پر اس لیے کہ یہ افغانستان کی پہلی باقاعدہ ٹی ٹوئنٹی فرنچائز لیگ تھی۔ تاہم جیسے ہی دوسرے ایڈیشن کی تیاریاں شروع ہوئیں، انتظامی خامیاں اور مالیاتی تنازعات سامنے آنے لگے۔
لیگ کے کمرشل حقوق ایک نجی ادارے Snixer Sports کے حوالے کیے گئے تھے، لیکن وقت کے ساتھ معلوم ہوا کہ کمپنی مالی طور پر لیگ کے اخراجات اٹھانے کے قابل نہیں تھی۔
کئی کھلاڑیوں، سپانسرز اور عملے کو معاوضے کی ادائیگی نہ ہو سکی، جس کے باعث اے سی بی کو لیگ معطل کرنے کا مشکل فیصلہ کرنا پڑا۔ ان واقعات نے نہ صرف شائقین کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی، بلکہ افغان کرکٹ کی ساکھ پر بھی منفی اثر ڈالا۔
اے سی بی کی جانب سے یکم جولائی 2025 کو معاہدے کے بعد جاری ایک بیان میں ادارے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جناب نصیب خان نے کہا: ’افغانستان پریمیئر لیگ کو دوبارہ شروع کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل رہا ہے۔ ہم نے کئی ممکنہ شراکت داروں کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی اور بالآخر آئی ٹی ڈبلیو کے ساتھ ایک معاہدہ کیا، جو ایک نہایت معتبر ادارہ ہے۔
’ہمارا مقصد صرف ایک ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنا نہیں بلکہ لیگ کے معیار، مسابقت اور وقار کو بلند کرنا ہے۔ یہ پلیٹ فارم ہمارے کھلاڑیوں کے لیے اہم مواقع فراہم کرے گا اور مجموعی طور پر افغان کرکٹ کے لیے بے پناہ قدر کا حامل ہوگا۔‘
نیا معاہدہ:
حالیہ معاہدے کے تحت اے سی بی نے لیگ کے تمام انتظامی، تجارتی اور مارکیٹنگ امور ایک تجربہ کار کمپنی ITW MEA کے سپرد کیے ہیں۔ اس معاہدے کی مدت دس سال رکھی گئی ہے، جس کے تحت یہ کمپنی نہ صرف ہر سیزن کا انعقاد کرے گی بلکہ ٹیموں کی تشکیل، نشریاتی حقوق، سپانسرز کی تلاش اور ٹورنامنٹ کے تمام تر لوجسٹک انتظامات بھی دیکھے گی۔
کہا جاتا ہے کہ اے سی بی کی جانب سے یہ معاہدہ ایک نئی حکمت عملی کی علامت ہے، جس میں بورڈ نے خود کو صرف نگران اور پالیسی ساز کے کردار تک محدود کر دیا ہے، تاکہ ماضی کی طرح مالی بدانتظامی کا اعادہ نہ ہو۔ معاہدے پر دستخط متحدہ عرب امارات میں ایک باضابطہ تقریب کے دوران کیے گئے، جہاں اے سی بی کے چیئرمین میرویس اشرف اور سی ای او نصیب خان نے افغان کرکٹ کے مستقبل کے لیے ایک واضح اور پُرعزم پیغام دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
افغان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ ITW MEA ایک بین الاقوامی سطح کی سپورٹس اور میڈیا مینجمنٹ کمپنی ہے، جو متعدد ٹی ٹوئنٹی لیگز، بشمول آئی پی ایل، سی پی ایل اور آئی سی سی اور ایونٹس میں اپنی پیشہ ورانہ خدمات انجام دے چکی ہے۔
یہ کمپنی نہ صرف کھیلوں کے تجارتی پہلوؤں کی گہرائی سے واقف ہے بلکہ اس کے عالمی سطح پر میڈیا نیٹ ورکس اور کارپوریٹ پارٹنرشپس بھی مستحکم ہیں۔۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ افغان کرکٹ بورڈ کے ساتھ یہ شراکت داری صرف ایک تجارتی معاہدہ افغان کرکٹ کو دنیا کے سامنے ایک باقاعدہ برانڈ کے طور پر متعارف کرانے کی کوشش ہے۔
حکام کو امید ہے کہ کمپنی آئی ٹی ڈبلیو کی شرکت سے اس امید کو تقویت ملی ہے کہ اے پی ایل اب مالیاتی شفافیت، نشریاتی رسائی، اور بین الاقوامی معیار کی انتظامیہ کے ساتھ سامنے آئے گی۔
معاہدے کے بعد فوری طور پر 2025 کے سیزن کی تیاریوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق اے پی ایل کا اگلا ایڈیشن اگست 2025 میں متوقع ہے، جس کے مقام، شیڈول اور ٹیموں کے اعلان کے لیے ایک تفصیلی تقریب کی تیاری ہو رہی ہے۔ اس بار ACB اور ITW MEA دونوں نے اس بات کو یقینی بنانے کا عزم کیا ہے کہ ہر پہلو میں پیشہ ورانہ معیار برقرار رکھا جائے۔
اس کے ساتھ ہی ACB نے اندرون ملک کرکٹ سرگرمیوں کو بھی متحرک کرنا شروع کر دیا ہے۔ حال ہی میں ’واخان نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ‘ کے انعقاد سے نہ صرف نئے کھلاڑیوں کو موقع ملا بلکہ افغان عوام کے اندر کھیل سے وابستگی کا جذبہ بھی تازہ ہوا۔ یہ اقدامات اے پی ایل کے مستقبل کے لیے ایک مضبوط داخلی بنیاد فراہم کر رہے ہیں۔
افغانستان پریمیئر لیگ کی بحالی کا اعلان ایک مثبت پیش رفت ہے، مگر یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ کیا اس بار واقعی اعتماد بحال ہو سکے گا؟ ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا، پیشہ ورانہ رویہ اپنانا، اور کھلے پن کے ساتھ کام کرنا، یہ سب اس منصوبے کی کامیابی کے لیے بنیادی شرائط ہیں۔
اب ITW MEA کے تجربے اور افغان کرکٹ بورڈ کی سیاسی وابستگیوں سے قدرے الگ ہو کر انتظامی مرکز بنانے کی کوشش اس بار نسبتاً مضبوط دکھائی دیتی ہے۔
اگر دونوں ادارے وعدے کے مطابق شفافیت، تسلسل اور کھلاڑیوں کی فلاح کو ترجیح دیتے ہیں، تو افغانستان پریمیئر لیگ نہ صرف ایک کامیاب ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ ثابت ہو سکتی ہے، بلکہ یہ خطے کی سپورٹس معیشت میں بھی مثبت کردار ادا کرے گی۔
آئی ٹی ڈبلیو میں مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے لیے ڈائریکٹر اور ہیڈ آف بزنس، جناب ویوک چندر نے اس شراکت داری پر اپنے جوش و خروش کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’ہمیں افغانستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ بطور سرمایہ کار اور کمرشل پارٹنر شراکت داری پر فخر ہے۔
’عالمی کرکٹ میں افغانستان کا تیزی سے ابھار نہایت متاثر کن ہے، اور یہ شراکت داری افغان کرکٹ کی ترقی اور کامیابی میں ہمارے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ یہ لیگ ٹیلنٹ کو نکھارنے اور افغانستان میں کرکٹ کے معیار کو بلند کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ثابت ہوگی۔‘
اگست 2025 کے دوران اے سی بی کے بورڈ ممبران ایک شاندار افتتاحی تقریب کی میزبانی کا ارادہ رکھتے ہیں، جس میں دنیا بھر سے کرکٹ کے ممتاز، نمایاں اور معزز افراد، بشمول کھلاڑی، کاروباری رہنما اور گورننگ باڈیز کو مدعو کیا جائے گا۔
اس تقریب کے دوران آئندہ ایڈیشن کے مقام اور وقت کا اعلان کیا جائے گا، اور گورننگ کونسل کی سرگرمیوں کی پیش رفت بھی شیئر کی جائے گی۔