سائنس دانوں نے ایک نیا نظام تیار کیا ہے جو اینڈرائیڈ سمارٹ فونز کو حقیقی وقت میں زلزلے کا پتہ لگانے والے آلہ میں تبدیل کر دیتا ہے اس طرح موبائل فون زلزلے کے کسی بڑے جھٹکے سے قبل لوگوں کو خبردار کرنے کا زیادہ تیز رفتار ذریعہ بن سکتے ہیں۔
یہ نظام جو گوگل، امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) اور دیگر اداروں کے محققین نے تیار کیا، لاکھوں فونز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے زلزلے کے ابتدائی جھٹکوں کا پتہ لگاتا ہے۔
جب کئی موبائل فون ایک ہی طرح کی زمینی حرکت کو ریکارڈ کرتے ہیں تو یہ نظام اسے شناخت کر لیتا ہے اور قریبی علاقوں میں موجود موبائل استعمال کرنے والے دوسرے لوگوں کو خبردار کر دیتا ہے۔
’سائنس‘ جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ نیٹ ورک ماہانہ 300 سے زائد زلزلوں کا پتا لگاتا ہے۔ جن علاقوں میں الرٹس بھیجے گئے، وہاں 85 فیصد لوگوں نے، جنہوں نے بعد میں زلزلہ محسوس کرنے کی اطلاع دی، تصدیق کی کہ انہیں الرٹ موصول ہوا۔
ان میں سے 36 فیصد کو الرٹ جھٹکے شروع ہونے سے پہلے موصول ہوا۔ 28 فیصد کو زلزلے کے دوران اور 23 فیصد کو جھٹکوں کے بعد الرٹ ملا۔
تحقیق کے مطابق اگرچہ یہ نظام روایتی زلزلہ پیما سینسرز کا متبادل نہیں لیکن یہ ان علاقوں کے لیے ایک کم خرچ، وسیع پیمانے پر قابل استعمال ابتدائی انتباہ کا مؤثر ذریعہ بن سکتا ہے جہاں سائنسی نیٹ ورکس زیادہ موجود نہیں۔
تحقیق کے مصنفین نے کہا کہ یہ نظام خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے امید افزا ہے، جہاں سمارٹ فونز تو عام ہیں لیکن زلزلہ پیما آلات کم یاب ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گوگل نے ایک بیان میں کہا کہ یہ نظام لوگوں کو زلزلے کے ’جھٹکے شروع ہونے سے چند قیمتی سیکنڈ پہلے خبردار کرنے‘ کا موقع فراہم کر سکتا ہے۔
’بیان کے مطابق: یہ چند سیکنڈ اس قدر قیمتی ہو سکتے ہیں کہ آپ سیڑھی سے اتر جائیں۔ خطرناک اشیا سے دور ہو جائیں اور کسی محفوظ جگہ پناہ لے لیں۔‘
یہ الرٹس تیزی سے سفر کرنے والی پی ویوز کا پتہ لگا کر کام کرتے ہیں جو زلزلے کے دوران زیادہ تباہ کن ایس ویوز سے پہلے آتی ہیں۔ اگر کافی تعداد میں فونز پی ویوز کو محسوس کریں تو نظام ان صارفین کو وارننگ بھیج دیتا ہے جو چند سیکنڈ بعد جھٹکوں کا سامنا کر سکتے ہیں۔
یہ چند سیکنڈ اتنے قیمتی ہو سکتے ہیں کہ آپ کسی محفوظ جگہ جھک کر پناہ لے سکیں، سرجری روک سکیں یا اہم نیٹ ورک کو عارضی طور پر بند کر سکیں۔
اینڈروئیڈ ارتھ کویک الرٹس سسٹم، جسے 2020 میں متعارف کرایا گیا ، اب امریکہ، جاپان، یونان، ترکی اور انڈونیشیا سمیت کئی ممالک میں فعال ہے۔ یہ سسٹم اینڈروئیڈ آپریٹنگ سسٹم میں براہ راست شامل ہے اور صارفین کو کوئی الگ ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اگرچہ اس کی درستی سائنسی سینسرز جتنی نہیں، لیکن محققین کے علم میں آیا کہ سمارٹ فونز سے ملنے والے الرٹس شہری علاقوں میں، جہاں فونز کی تعداد زیادہ اور ڈیٹا کنکشن طاقتور ہوتا ہے، سب سے مؤثر ثابت ہوئے۔ دیہی علاقوں میں کوریج محدود ہوتی ہے اور زلزلے کی شناخت نسبتاً سست رفتاری سے ہوتی ہے۔
اس تحقیق کی بنیاد ’مائی شیک ایپ‘ جیسی پہلے سے موجود عوامی تعاون سے چلنے والے زلزلہ ایپس پر ہے لیکن اس کا فائدہ یہ ہے کہ یہ لاکھوں ڈیوائسز پر پہلے سے موجود ہے۔
تحقیق کے مصنفین نے لکھا: ’ہمارا خیال ہے کہ لوگوں کی فراہم کردہ معلومات کے نظام مستقبل میں مزید اہمیت اختیار کریں گے اور روایتی سینسرز کو ذاتی ڈیوائسز سے حاصل شدہ ڈیٹا کے ساتھ ملا کر زیادہ پائیدار اور جامع ابتدائی وارننگ سسٹم تیار کیے جا سکتے ہیں۔‘
© The Independent