پاکستان میں حکام نے جمعرات کو بتایا کہ اسلام آباد نے اقوام متحدہ کے امدادی سپلائز کو افغانستان میں داخل ہونے کی عارضی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان مہلک جھڑپوں کے بعد پہلی بار سرحد کھلے کا امکان ہے۔
2021 میں کابل میں طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دونوں ممالک ایک بڑے تنازع کا شکار ہیں۔
اسلام آباد اپنے پڑوسی ملک پر ایسے عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کا الزام لگاتا ہے جو سرحد پار حملے کرتے ہیں۔ تاہم افغان حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔
ایک سرکاری اہلکار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ’اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کی باقاعدہ درخواستوں کے جواب میں... حکومت پاکستان نے ان کے کنٹینرز کی افغانستان منتقلی کے لیے محدود اور مخصوص انسانی ہمدردی کی بنیاد پر استثنیٰ کی منظوری دی ہے۔‘
سپلائز میں خوراک، ادویات، طبی سازوسامان اور ’صحت و تعلیم سے متعلق دیگر ضروری اشیا‘ شامل ہیں۔
امدادی سامان کی منتقلی ’تین مراحل‘ میں کی جائے گی، تاہم اہلکار نے یہ نہیں بتایا کہ پہلا مرحلہ کب شروع ہو گا۔
اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے بھی تصدیق کی کہ امداد جلد افغانستان میں داخل ہونے کی اجازت مل جائے گی۔
حکومت پاکستان کی وزارت تجارت نے ایک بیان میں بتایا کہ اقوام متحدہ کے اداروں WFP، UNICEF اور UNFPA کے کارگو کی مرحلہ وار نقل و حرکت ہو گی۔
بیان کے مطابق پہلے مرحلے میں صرف خوراک لے جانے والے کنٹینرز، دوسرے مرحلے میں ادویات اور طبی سامان، تیسرے مرحلے میں دیگر ضروری سامان (طلبہ/اساتذہ کے کٹس وغیرہ) لے جائی جا سکیں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم اہم سرحدی گزرگاہ کے قریب افغان شہر سپین بولدک کے اطلاعاتی محکمے کے سربراہ نے اے ایف پی کو بتایا ’ہمیں اس بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ملی اور سرحدی گیٹ بند ہے۔‘
پاکستان اور افغانستان کے ددرمیان سرحد اکتوبر میں ہونے والے تنازعے کے بعد سے بند ہے اور صرف وہ افغان شہری جو پاکستان سے بے دخل کیے جا رہے ہیں، گزرنے کی اجازت رکھتے ہیں۔
پاکستانی اہلکار نے کہا سرحد عام تجارت کے لیے بند رہے گی اور امداد کے لیے جزوی طور پر کھولا جانا ’مشروط‘ ہے۔
انہوں نے واضح کیا پاکستان نے افغانستان کے ساتھ عام تجارت یا امیگریشن کے لیے سرحد کو دوبارہ نہیں کھولا، اور نہ ہی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو بحال کیا ہے۔
سرحد کی بندش کی وجہ سے پاکستان-افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (PAJCCI) کے مطابق دونوں جانب نقصانات 100 ملین ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں اور سرحدی علاقوں میں 25 ہزار تک مزدور متاثر ہوئے ہیں، جو تجارت کو فروغ دینے کے لیے کام کرتا ہے۔
عالمی بینک کے مطابق پاکستان افغانستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جو چاول، ادویات اور خام مال فراہم کرتا ہے، جبکہ گذشتہ سال پاکستان نے افغان برآمدات کا 45 فیصد درآمد کیا۔