مذہبی جذبات مجروح کرنے کا الزام، انجینیئر محمد علی مرزا زیر حراست

جہلم پولیس کے ترجمان نے بتایا ہے کہ انہیں ایک شہری کی درخواست پر حراست میں لیا گیا ہے۔

(انجینیئر محمد علی مرزا فیس بک)

صوبہ پنجاب کے شہر جہلم سے تعلق رکھنے والے مبلغ انجینیئر محمد علی مرزا کو حراست میں لے کر نظر بند کر دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے جہلم کے ڈپٹی کمشنر میثم عباس نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ’انجینئیر محمد علی مرزا کو 3ایم پی او یعنی مینٹیننس آف پبلک آرڈر کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے جہاں انہیں ایک سے تین ماہ کے لیے رکھا جا سکتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں مزید پیش رفت کے حوالے سے ابھی مزید معلومات فراہم نہیں کی جا سکتیں۔

انجینیئر محمد علی مرزا کے ’متنازع بیان‘ کے حوالے سے کچھ مذہبی جماعتوں نے ان کے خلاف درخواست دائر کی تھی اور مختلف علما کرام کے وفود نے ضلعی انتظامیہ سے ملاقاتیں کر کے محمد علی مرزا کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔

جہلم پولیس کے ترجمان نے بتایا ہے کہ انہیں ایک شہری کی درخواست پر حراست میں لیا گیا ہے جو ضلعی پولیس افسر، جہلم کے نام تحریر کی گئی ہے۔

اس درخواست میں انجینیئر محمد علی مرزا کی جانب سے حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا ہے کہ اُن کی جانب سے ادا کیے گئے کچھ کلمات نے مبینہ طور پر ’مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح‘ کیے ہیں۔

3ایم پی او کا قانون کے تحت حکومت پاکستان ایسے افراد کو حراست میں لے سکتی ہے جنہیں عوامی تحفظ یا نظم و نسق کے لیے خطرہ تصویر کیا جائے۔

اس قانون کے تحت کسی بھی شخص کو ایک محدود مدت کے لیے حراست میں لیا جا سکتا ہے اور وہ مدت بوقت ضرورت بڑھائی بھی جا سکتی ہے۔

انجینیئر محمد علی مرزا کو حراست میں لیے جانے کے بعد ان کی اکیڈمی کو بھی سیل کر دیا گیا ہے۔

اس گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر فوری طور پر بحث چھڑ گئی اور مختلف حلقوں نے اپنی اپنی رائے کا اظہار شروع کر دیا۔

احتشام الحق نامی صارف نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں علی مرزا کی حراست کے بارے میں لکھا ’ محمد علی مرزا کو نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے جہلم سے گرفتار کر لیا۔‘

علی ٹویٹس اپنی پوسٹ میں لکھتے ہیں کہ ’میں، محمد علی، انجینیئر محمد علی مرزا اپنے اسلامی استاد کی بھرپور حمایت کرتا ہوں اور ان کے ساتھ کھڑا ہوں۔ اللہ تعالیٰ انہیں طاقت عطا فرمائے اور ان کے اہلِ خانہ کو صبر دے۔‘

آخراہ ایونیو اپنی پوسٹ میں #WithEMAM کا حوالا دیتے ہوئے بولے ’علی بھائی کے ساتھ اپنی تصویر ٹوئٹر پر پوسٹ کریں اِن ہیش ٹیگز کے ساتھ‘

 ابراہیم اعوان نے علی مرزا کی حراست کے حوالے سے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے یہ خبر موصول ہوئی ہے کہ مذہبی سکالر انجینیئر محمد علی مرزا کوگرفتار کر لیا گیا ہے۔ میں اس کی سخت مذمت کرتا ہوں اور گہرا دکھ محسوس کرتا ہوں کہ ایک معزز مذہبی شخصیت، جو اسلام  کی خدمت کر رہی تھی، کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جا رہا ہے۔ میں ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘

سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے ردعمل میں زیادہ تر افراد نے اس گرفتاری کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اس اقدام پر سوالات اٹھائے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ