وزیراعظم شہباز شریف کے دفتر سے جمعرات کی شب جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اور چین نے 8 ارب 50 کروڑ ڈالر مالیت کے مشترکہ منصوبوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔
ان معاہدوں میں زراعت، الیکٹرک وہیکلز، شمسی توانائی، صحت، کیمیکل و پیٹرو کیمیکلز، آئرن اور سٹیل سمیت کئی شعبے شامل ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ہفتے کو چین کے دورے پر روانہ ہوئے تھے، جہاں انہوں نے بیجنگ میں چینی قیادت سے ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے دوطرفہ امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
پاکستان-چین بی ٹو بی سرمایہ کاری کانفرنس کے موقعے پر جمعرات کو وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ منصوبے دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی کے لیے ’لانگ مارچ‘ ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’آج (جمعرات کو) دستخط ہونے والے 1.54 ارب ڈالر کے مشترکہ منصوبوں اور 7 ارب ڈالر مالیت کی مفاہمتی یادداشتوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر 8.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سامنے آئی ہے۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں اور مشترکہ منصوبوں پر اگر ہم عملدرآمد کرنے میں کامیاب ہو گئے تو یہ دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی کے لیے لانگ مارچ ہوگا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’یہ لانگ مارچ بیجنگ سے شروع ہو کر اسلام آباد اپنی منزل پر پہنچ کرختم ہوگا اور یہ لانگ مارچ پاکستان کو ایسے ملک میں تبدیل کر دے گا جہاں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی اور منافع بخش روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہوں گے۔‘
انہوں کہا کہ زرعی شعبے میں پاکستان چینی سرمایہ کاروں کے تجربے اور مہارت سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ انہوں نے چینی سرمایہ کاروں کو دعوت دی کہ وہ زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، معدنیات، کان کنی اور ٹیکسٹائل سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔
بقول وزیراعظم: ’پاکستان کی افرادی قوت سستی ہے اور چین اپنی صنعتیں پاکستان منتقل کر کے زیادہ منافع کما سکتا ہے۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ 2015 میں پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) پر معاہدے کے بعد سے چینی کمپنیوں نے پاکستان میں 35 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی، جس سے بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا، صنعتیں بحال ہوئیں اور اورنج لائن سمیت بڑے انفراسٹرکچر منصوبے شروع ہوئے۔
وزیراعظم نے اس موقعے پر یقین دلایا کہ چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی اور ان کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اب مستحکم معیشت کی جانب بڑھ رہا ہے اور قلیل، وسط اور طویل المدتی سطح پر مثبت اقتصادی اشاریے نظر آ رہے ہیں۔