چور سمجھتے تھے یاماہا نہیں بکے گی، کراچی میں محفوظ سواری تھی: صارف

یاماہا موٹر پاکستان لمیٹڈ (وائی ایم پی ایل) نے چند روز قبل اعلامیہ جاری کرتے ہوئے پاکستان میں موٹر سائیکلوں کی تیاری بند کرنے کا اعلان کیا۔

کراچی کے رہائشی محمد شاہد گذشتہ 25 سال سے موٹر سائیکل استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے ڈیرھ ماہ قبل یاماہا موٹر سائیکل خریدی۔ 

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے محمد شاہد کا کہنا تھا کہ ’کراچی میں موٹرسائیکل کی چوری اور چھیننے کی وارداتیں عام ہیں لیکن یاماہا ایک محفوظ موٹرسائیکل ہے، کیوں کہ چور سمجھتے ہیں کہ یاماہا کو فروخت کرنا مشکل ہوگا اس لیے وہ چوری نہیں کرتے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ یاماہا موٹرسائیکل انتہائی آرام دہ ہے۔ پہلے کئی کمپنیوں کی موٹرسائیکل چلائی لیکن یاماہا جیسی موٹرسائیکل نہیں ملی۔ 

  یاماہا موٹر پاکستان لمیٹڈ (وائی ایم پی ایل) نے چند روز قبل اپنی ویب سائٹ پر اعلامیہ جاری کرتے ہوئے پاکستان میں موٹر سائیکلوں کی تیاری بند کرنے کا اعلان کیا۔

اعلامیہ میں آپریشنز بند کرنے کی وجوہات تو بیان نہیں کی گئیں، البتہ اپنے صارفین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کمپنی کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنی کاروباری پالیسی میں تبدیلی کے باعث موٹر سائیکل اسمبلی آپریشن بند کر رہے ہیں۔ ہم اپنے اپنے مجاز نیٹ ورک کے ذریعے سپیئر پارٹس کی فراہمی جاری رکھیں گے اور ڈیلرز کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مناسب سٹاک یقینی بنایا جائے گا۔‘

یاماہا موٹر پاکستان لمیٹڈ (وائی ایم پی ایل) نے یہ بھی واضح کیا کہ وارنٹی سکیم کے تحت وارنٹی سروسز اور کسٹمر سپورٹ بھی جاری رکھی جائے گی۔

پاکستان میں موٹرسائیکل بنانے والی متعدد کمپنیوں کی آمد اور الیکٹرک موٹرسائیکل کی مقبولیت کے بعد روائتی موٹرسائیکلوں کی فروخت میں منفی اثرات ہوئے۔

کراچی میں یاماہا موٹر سائیکل کے ڈیلر محمد صابر شیخ کے مطابق یاماہا کے مقابلے میں دیگر کمپنیوں کی موٹرسائیکل کی قیمت، ایندھن کی کھپت کم ہونے اور الیکٹرک موٹرسائیکل کی

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقبولیت کی وجہ سے یاماہا موٹرسائیکل کی فروخت میں نمایاں کمی ہوئی جس کے بعد کمپنی موٹرسائیکل اسمبلی آپریشن بند کرنے پر مجبور ہو گئی۔

کراچی میں موٹرسائیکل کی خرید و فروخت کی اکبر روڈ پر واقع مرکزی مارکیٹ میں گذشتہ 40 سال سے موٹرسائیکل فروخت کرنے والے محمد صابر شیخ نے انڈپینڈنٹ سے بات چیت میں کہا کہ ’لوگ سستی موٹرسائیکل خریدنا پسند کرتے ہیں۔ اس لیے مقبول ہونے کے باوجود یاماہا موٹرسائیکل کی فروخت میں واضح کمی آئی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ خراب معاشی صورت حال کے باعث موٹرسائیکل خریدنے والوں کی قوت خرید متاثر ہوئی اور اب لوگوں کی اکثریت ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے قیمت والی موٹرسائیکل خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، جب کہ یاماہا کی موٹرسائیکل دیگر کمپنیوں کے مقابلے بہت مہنگی ہے۔

محمد صابر شیخ کے بقول: ’125 سی سی میں ہونڈا کی موٹرسائیکل کی قیمت ڈھائی لاکھ اور سوزوکی موٹرسائیکل کی قیمت ساڑھے تین لاکھ روپے ہے جب کہ یاماہا کی 155 سی سی موٹرسائیکل کے چار مختلف ماڈلز کی قیمت چار لاکھ 60 ہزار روپے سے پانچ لاکھ روپے تک ہے۔‘

صابر شیخ کہتے ہیں کہ لوگوں میں یاماہا کے تمام ماڈلز مقبول ہیں لیکن مہنگنے ہونے کے باعث لوگ یاماہا کی نسبت سستے موٹرسائیکل خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس لیے یاماہا موٹرسائیکل کی ماہانا فروخت 400 یونٹ رہ گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’اتنی کم فروخت کے بعد ایک بڑی فیکٹری کو چلانا ممکن نہیں تھا۔ اس لیے یاماہا کو پاکستان میں موٹر سائیکل اسمبلی آپریشن بند کرنے پڑے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان