بلوچستان میں حکام کا کہنا ہے کہ وسطی ضلع خضدار میں پہلی خاتون ڈسٹرکٹ سپورٹس آٖفیسر کی تعیناتی کے بعد سے طالبات کھیلوں کی سرگرمیوں میں زیادہ سرگرم نظر آنے لگی ہیں۔
اس سے قبل خضدار میں لڑکیاں کھیلوں کی سرگرمیوں میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتی تھیں۔ لیکن اب انڈور کھیلوں میں ان کو مواقعے فراہم کیے جا رہے ہیں اور اس کا سہرا ضلع خضدار کی خاتون ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر رقیہ عبید کے سر ہے۔
حال ہی میں خضدار میں سکول، کالجز اور یونیورسٹیوں کے درمیان لڑکیوں کے لیے انڈور کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔ یہ دوسری ایسی تقریب تھی جس میں لڑکیوں نے تھروبال، ٹیبل ٹینس اور بیڈ منٹن کے مقابلوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
پہلی مرتبہ مقابلوں میں حصہ لینے والی طالبہ طاہرہ سکندر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’لڑکیوں میں کھیلوں میں حصہ لینے کی خواہش اور جستجو تو ہمیشہ رہی ہے لیکن ایسا ممکن اب ہو پایا ہے۔‘
ضلعی سپورٹس افسر رقیہ عبید اس سے قبل ذاتی کوششوں کی بنا پر خضدار کی طالبات کی ایک ٹیم کے ساتھ کوئٹہ بھی گئی تھیں جہاں ان کی ٹیم نے مختلف کھیلوں کے مقابلوں حصہ لیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خضدار کی تاریخی درس گاہ کی خاتون فزیکل ٹیچر رقیہ جیلانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’لڑکیوں میں اعتماد آیا ہے اور یہ ان کے مستقبل کے لیے ایک اچھا شگون ہے۔‘
طالبہ ماہزیب نصیر کا کہنا تھا کہ ’کھیلوں کے مقابلوں میں حصہ لینا میرا خواب تھا مگر یہ اندازہ نہ تھا خاتون سپورٹس افسر کی تعیناتی ہمارے لیے کھیل کے مواقع پیدا ہوں گے۔‘
سپورٹس افسر رقیہ عبید نے انڈپینڈںٹ اردو کو بتایا ’خضدار جیسے علاقے میں خواتین کی حقوق اور اعلیٰ تعلیم پر بات کرنا مردوں کو بھی مشکل لگتا ہے مگران مشکلات کے باوجود خاتون ہونے کی وجہ سے یہاں کا معاشرہ مجھے عزت دیتا ہے اور میری کوشش ہے کہ لڑکیوں کو زیادہ سے زیادہ کھیلوں میں مواقع فراہم کروں جو کہ پہلے ناممکن تصور کیا جاتا تھا۔‘