کراچی میں سپر ہائی وے کے قریب واقع میمن گوٹھ کے پاس نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے تین خواجہ سراؤں کو قتل کر دیا جس کے بعد پولیس اور ریسکیو ٹیموں نے لاشیں برآمد کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
پولیس حکام کے کا کہنا ہے کہ اتوار کی صبح ریسکیو اہلکار اطلاع ملتے ہی جائے وقوع پر پہنچے جہاں تین خواجہ سرا مردہ حالت میں پائے گئے۔
ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں شبہ ظاہر کیا کہ ’ہوسکتا ہے کہ تینوں خواجہ سرا رات کے کسی پہر واپسی پر لفٹ کے لیے یہاں کھڑے ہوں اور ملزمان نے ان پر فائرنگ کر دی ہو لیکن فی الوقت لاشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔‘
پاکستان میں خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد کے واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان میں خواجہ سرا برادری کے خلاف تشدد میں ’تشویش ناک اضافہ‘ ہو رہا ہے۔
ایس ایس پی ملیر عبد الخالق پیرزادہ کے مطابق تینوں خواجہ سراؤں کو ایک ایک گولی ماری گئی ہے۔ دو کو سینے پر جبکہ ایک کو سر پر گولی لگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم کے دو خول برآمد ہوئے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ واقعے میں جدید خودکار ہتھیار استعمال کیے گئے جبکہ جائے وقوعہ سے برآمد شواہد میں سے ایک پرس، ٹیشو پیپرز اور دیگر استعمال شدہ اشیا ملی ہیں جن کی مدد سے مقتولین کی شناخت کی کوشش کی جارہی ہے۔‘
ایس ایس پی پیرزادہ کا کہنا گھا کہ 'کرائم سین پر کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ نصب نہیں تھا البتہ اطراف کی سڑکوں پر لگے کیمروں کی فوٹیج حاصل کی جا رہی ہے تاکہ کسی ممکنہ سراغ تک پہنچا جا سکے۔‘
دوسری جانب خواجہ سراؤں کی تنظیم ’جینڈر انٹریکٹو الائنس‘ (جیا) نے قتل ہونے والے افراد کی شناخت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’جیا‘ فاؤنڈیشن کی ترجمان زہرش خانزادی نے انڈپینڈٹ اردو کو بتایا کہ 'آج صبح میڈیا میں خبر نشر ہونے کے بعد اپنی برادری کے واٹس ایپ گروپ میں اطلاع شیئر کی، جس سے ان تینوں خواجہ سراؤں کی شناخت ہوئی۔‘
زہرش کے مطابق شناخت ہونے والے خواجہ سراؤں کے نام عاصمہ، سمیرا اور عینی ہیں، جو بلاول گوٹھ اور صفورہ گوٹھ کے اطراف میں رہائش پذیر تھیں۔‘
’جیا‘ فاؤنڈیشن نے مزید بتایا کہ 'گذشتہ روز سے ان خواجہ سراؤں کے حوالے سے کمیونٹی میں پریشانی کی لہر برقرار تھی جب تین خواجہ سرا ہفتے کی دوپہر اپنے گھروں سے روزگار کے لیے نکلیں لیکن واپسی نہیں لوٹیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ان کے لیے بڑا صدمہ ہے، جو پہلے ہی معاشرتی امتیاز اور تشدد کاسامنا کر رہی ہے۔‘
ترجمان نے مزید کہا: ’تنظیم حکومتِ سندھ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ضلعی انتظامیہ سے پرزور اپیل کرتی ہے کہ فوری طور پراس معاملے کی تفتیش کی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ یہ معاملہ نہ صرف برادری بلکہ انسانی حقوق کے لیے بھی سنگین تشویش کا باعث ہے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ، مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو فوری کارروائی کا حکم دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ قاتلوں کو ہر صورت گرفتار کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔ خواجہ سرا ہمارے معاشرے کا وہ طبقہ ہے جسے مکمل عزت اور تحفظ دینا ہماری ذمے داری ہے۔ ریاست کسی مظلوم شہری کے قتل کو برداشت نہیں کرے گی۔‘