حاملہ خواتین پیراسیٹامول سے پرہیز کریں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا متنازع بیان

امریکی صدر کے برعکس طبی ادارے طویل عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ پیراسیٹامول حمل کے دوران استعمال کے لیے سب سے محفوظ درد کش دواؤں میں سے ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز سختی سے اصرار کیا ہے کہ حاملہ افراد کو ’برداشت‘ کرنی چاہیے اور ٹائلینول (دوسرے ملکوں میں پیراسیٹامول) سے پرہیز کرنا چاہیے، کیونکہ اس کا آٹزم بیماری سے تعلق ہے۔ تاہم سائنسی تحقیق کے مطابق یہ بات غیر مصدقہ ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے بچوں کو دی جانے والی معمول کی ویکسینز میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کرنے پر زور دیا۔

ٹرمپ نے اس پریس کانفرنس میں متعدد کئی غیر مصدقہ اعلانات  اور دعوے کیے۔ وائٹ ہاؤس نے حالیہ مہینوں میں امریکہ میں صحت کے شعبے کو ’انقلابی طور پر بدلنے‘ کا عزم ظاہر کیا ہے۔ لیکن طب اور سائنس کے ماہرین نے ان اقدامات پر تشویش ظاہر کی ہے جن سے دہائیوں پر قائم طبی اتفاقِ رائے بکھرتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔

امریکن کالج آف اوبسٹیٹریشنز اینڈ گائناکولوجسٹس سمیت طبی ادارے طویل عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ پیراسیٹامول حمل کے دوران استعمال کے لیے سب سے محفوظ درد کش دواؤں میں سے ہے۔

لیکن ٹرمپ نے بار بار زور دے کر کہا کہ ’ٹائلینول لینا اچھا نہیں‘ اور حاملہ افراد کو چاہیے کہ ’ہر ممکن مزاحمت کریں تاکہ اسے نہ لیں۔ ‘ ان کا کہنا تھا کہ صرف ’انتہائی تیز بخار‘ ہی اس دوا کو لینے کا جواز بن سکتا ہے۔

ان کی یہ بات درست نہیں ہے، بخار اور درد ماں اور جنین دونوں کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتے ہیں۔

نیویارک یونیورسٹی کے میڈیکل ایتھکس ڈویژن کے سربراہ آرتھر کیپلن نے ٹرمپ کے اس رویے کو ’خطرناک،‘ ’غیر سائنسی‘ اور ’غلط معلومات سے بھرپور‘ قرار دیا۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، ’مجھے خدشہ ہے کہ حاملہ خواتین کو احساس جرم ہو گا کہ انہوں نے ٹائلینول لی۔ انہیں لگے گا کہ انہوں نے اپنے بچوں کو نقصان پہنچایا یا غیر اخلاقی رویہ اپنایا۔ یہ درست نہیں اور نہ ہی کسی کو ایسا محسوس کرنا چاہیے۔‘

فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے اس موضوع پر ٹرمپ کے برعکس زیادہ محتاط موقف اپنایا۔ ڈاکٹروں کو ایک خط میں کہا گیا کہ ’فی الحال کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا‘ اور سائنسی بحث جاری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ ماہ شائع ہونے والے ایک تحقیقی جائزے میں کہا گیا تھا کہ ٹائلینول اور آٹزم کے درمیان ممکنہ تعلق کے شواہد موجود ہیں، لیکن کئی دیگر مطالعات نے اس کے برعکس نتائج دکھائے۔ محققین نے خبردار کیا کہ مزید تحقیق کی ضرورت ہے اور حاملہ افراد کو بغیر ڈاکٹر سے مشورہ کیے دوائی بند نہیں کرنا چاہیے۔

یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے نفسیاتی ماہر ڈیوڈ مینڈل نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’تحقیق کے مطابق ٹائلینول لینے کے ممکنہ خطرات حمل کے دوران قابو سے باہر انفیکشن کے خطرات سے کم ہیں۔‘

اینٹی ویکسین ’خطرہ‘

آٹزم ایک ایسی پیچیدہ بیماری ہے جس میں بچوں کی دماغی نشوونما درست طریقے سے نہیں ہو پاتی، اور زیادہ تر ماہرین کے مطابق اس کی وجوہات جینیاتی ہیں۔ لیکن ٹرمپ کے وزیرِ صحت آٹزم کا تعلق ویکسین سے ثابت کرنا چیف رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کا ذاتی مشن رہا ہے۔

کینیڈی دہائیوں سے یہ جھوٹا دعویٰ کرتے آئے ہیں کہ ویکسین آٹزم کا باعث بنتی ہیں۔ پیر کے روز انہوں نے لیوکووورین (وٹامن بی کی ایک شکل جو اصل میں کیموتھراپی کے مضر اثرات کم کرنے کے لیے استعمال ہوتی تھی) کو آٹزم کے شکار بچوں کے لیے ایک ’حوصلہ افزا علاج‘ قرار دیا۔

اسی روز ایف ڈی اے نے اعلان کیا کہ یہ دوا اب گولی کی شکل میں ان بچوں کے لیے منظور کی جا رہی ہے جنہیں سیریبرل فولیٹ ڈیفیشنسی ہے۔

ٹرمپ کی کانفرنس کے ایجنڈے میں ویکسینز بھی شامل تھیں۔ انہوں نے اینٹی ویکسین تحریک کے دلائل پر زور دیا، جبکہ کینیڈی سمیت اعلیٰ حکومتی شخصیات اثبات میں سر ہلاتی رہیں۔

صدر نے ایم ایم آر ویکسین (خسرہ، کن پیڑ اور روبیلا کے لیے) پر شک و شبہات ڈالے اور عندیہ دیا کہ وہ ویکسین میں ایلومینیم کے عام استعمال کو ختم کر سکتے ہیں، حالانکہ اس کی حفاظت پر وسیع تحقیق ہو چکی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ نومولود بچوں کو ہیپاٹائٹس بی کے خلاف ویکسین دینے کی کوئی وجہ نہیں، حالانکہ یہ ایک ناقابل علاج اور انتہائی متعدی بیماری ہے۔

یہ موقف دہائیوں پر قائم طبی اتفاقِ رائے کے برخلاف ہے۔ ماہرین کے مطابق اس بیماری سے بچاؤ کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ بچوں کو پیدائش کے پہلے دن ہی ویکسین دی جائے تاکہ ماں سے بچے میں منتقلی روکی جا سکے۔

ٹرمپ کی یہ کوشش ایسے وقت سامنے آئی ہے جب کینیڈی کی سربراہی میں ایک مشاورتی پینل نے ہیپاٹائٹس بی ویکسین کی پہلی خوراک کو ایک ماہ مؤخر کرنے کی تجویز دینے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا کہ مزید بحث کی ضرورت ہے، جس سے ماہرینِ صحت کو وقتی سکون ملا جو خبردار کر رہے تھے کہ یہ تاخیر تباہ کن نتائج پیدا کر سکتی ہے۔

امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کی صدر سوزن کریسلی نے پیر کے روز کہا، ’ویکسینز میں وقفہ یا تاخیر کا مطلب ہے کہ بچے ان بیماریوں کے خلاف مدافعتی تحفظ سے محروم ہوں گے، عین اس وقت جب وہ سب سے زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’مضبوط سائنسی حقائق کو مسخ کرنے کی کوئی بھی کوشش بچوں کی صحت کے لیے خطرہ ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت