امریکہ نے مسلمانوں کو چینی کرونا ویکسین سے روکنے کے لیے مہم چلائی: رپورٹ

اس حکمت عملی کا ایک اہم حصہ اس متنازع دعوے کو تقویت دینا تھا کہ چوں کہ ویکسین میں بعض اوقات سؤر کی ہڈیوں کا جیلیٹن شامل ہوتا ہے اس لیے چینی ویکسین کا استعمال اسلامی قانون کے مطابق ممنوع سمجھا جا سکتا ہے۔

یکم اپریل 2021 ٹورنٹو میں مسلمان کمیونٹی کے ممبر کو کرونا کی ویکسن لگتے ہوئے (اے ایف پی/ کول برسٹن)

کووڈ 19 کی وبا جب زوروں پر تھی تو امریکی فوج نے فلپائن میں مسلمانوں کو ہدف بناتے ہوئے مرض پر قابو پانے کے لیے چینی ویکسین کے خلاف خفیہ مہم چلائی کیوں کہ اس کا خیال تھا کہ فلپائن میں چینی اثرورسوخ بڑھ رہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اینٹی کووڈ ویکسین کے خلاف 2020 کے موسم بہار میں شروع کی جانے والی پروپیگنڈا مہم میں وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے لوگوں کو ہدف بنایا گیا۔

اس کا مقصد چینی اثر رسوخ کا مقابلہ کرنا تھا حالاں کہ فلپائن جاں لیوا وائرس سے خاص طور پر بری طرح متاثر ہوا تھا۔

پینٹاگون نے چین کی ویکسین کے بارے میں مسلمانوں میں خوف پھیلانے کے لیے متعدد پلیٹ فارمز پر جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا اس وقت استعمال کیا جب یہ کووڈ کا وائرس ہر روز ہزاروں افراد کی جان لے رہا تھا۔

اس حکمت عملی کا ایک اہم حصہ اس متنازع دعوے کو تقویت دینا تھا کہ چوں کہ ویکسین میں بعض اوقات سؤر کی ہڈیوں کا جیلیٹن شامل ہوتا ہے اس لیے چینی ویکسین کا استعمال اسلامی قانون کے مطابق ممنوع سمجھا جا سکتا ہے۔

روئٹرز کی تحقیقات کے مطابق آپریشن کا مقصد چین کی جانب سے فراہم کی جانے والی ویکسین اور زندگی بچانے والی دوسری امداد کے محفوظ ہونے اور اس کی افادیت کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنا تھا۔

قبل ازیں یہ خفیہ آپریشن رپورٹ نہیں کیا گیا۔

جعلی انٹرنیٹ اکاؤنٹس جن کا مقصد فلپائنی شہری ہونا ظاہر کرنا تھا، کے ذریعے امریکی فوج کی پروپیگنڈا کی کوششیں ویکس مخالف مہم میں بدل گئیں۔ سوشل میڈیا پوسٹوں میں فیس ماسک، ٹیسٹ کٹس اور چین کی پہلی ویکسین سائنوویک جو فلپائن کو فراہم کی جانی تھی، کے خلاف واویلا کیا گیا۔

روئٹرز نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کم از کم تین سو اکاؤنٹس کی نشاندہی کی ہے جو فلپائن میں کیے گئے پروپیگنڈے سے واقف سابق امریکی فوجی حکام کی جانب سے شیئر کیے گئے بیانات سے مماثلت رکھتے ہیں۔

تقریباً سبھی اکاؤنٹ 2020 کے موسم گرما میں بنائے گئے جن کی بنیاد ویکسین کے معاملے میں چین مخالف نعروں پر تھی۔

جولائی 2020 سے کی گئی مخصوص ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’کووڈ چین سے آئی اور ویکسین بھی۔ چین پر اعتماد نہ کریں۔‘

ان الفاظ کے ساتھ ایک تصویر میں سرنج اور چینی پرچم نظر آ رہا تھا جب کہ ایک چارٹ دکھایا گیا جس میں مریضوں کی تعداد میں ہوتا اضافہ دکھایا گیا تھا۔

ایک اور پوسٹ میں کہا گیا کہ ’چین سے۔ ذاتی حفاظت کا سامان، فیس ماسک اور ویکسین: جعلی لیکن کرونا وائرس اصلی ہے۔‘

واشنگٹن میں منیلا کے سفارت خانے نے روئٹرز کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا۔

سوالات میں میں یہ بھی شامل ہے کہ آیا اسے پینٹاگون کے آپریشن کے بارے میں علم تھا یا نہیں۔ تاہم فلپائن کے محکمہ صحت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ’روئٹرز کے نتائج کی تحقیقات کی جانی چاہیے اور متعلقہ ممالک کے متعلقہ حکام کی جانب سے ان کی بات سنی جانی چاہیے۔‘

روئٹرز کی جانب سے ایسوکس سے ان اکاؤنٹس کے بارے میں پوچھے جانے کے بعد سوشل میڈیا کمپنی نے ان پروفائلز کو یہ قرار دے کر ہٹا دیا کہ یہ پوسٹیں مرطوط بوٹ مہم کا حصہ تھیں جن کے لیے پوسٹوں کے نمونوں اور داخلی ڈیٹا کو بنیاد بنایا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی فوجی پروگرام سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں شروع ہوا اور جو بائیڈن کی صدارت کے شروع مہینوں بعد بھی جاری رہا، یہاں تک کہ سوشل میڈیا حکام نے نئی انتظامیہ کو خبردار کیا کہ پینٹاگون کووڈ سے متعلق غلط معلومات پھیلا رہا ہے۔

روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس نے موسم بہار 2021 میں ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں ویکس مخالف مہم پر پابندی عائد کر دی گئی جس میں دیگر حریفوں کی جانب سے تیار کی جانے والی ویکسینز کی بھی نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ پینٹاگون نے داخلی سطح پر صورت حال کا جائزہ لینا شروع کیا۔

امریکی فوج پر پروپیگنڈے کے ذریعے امریکی شہریوں کو ہدف بنانے پر پابندی ہے۔ روئٹرز کو اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ پینٹاگون کے آپریشن میں امریکی شہریوں کو بھی ہدف بنایا گیا۔

ٹرمپ اور بائیڈن کے ترجمانوں نے خفیہ پروگرام کے بارے میں تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

امریکی محکمہ دفاع کے ایک سینیئر عہدے دار نے اعتراف کیا ہے کہ امریکی فوج ترقی پذیر دنیا میں چین کی ویکسین کو بدنام کرنے کے لیے خفیہ پروپیگنڈے میں ملوث رہی ہے تاہم عہدے دار نے تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔

پینٹاگون کی خاتون ترجمان کے مطابق امریکی فوج ’امریکہ، اتحادیوں اور شراکت داروں کو نشانہ بنانے والے نقصان دہ پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا سمیت مختلف پلیٹ فارمز کا استعمال کرتی ہے۔‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین نے ’امریکہ پر کووڈ 19 کے پھیلاؤ کا جھوٹا الزام عائد کرنے کے لیے غلط معلومات کی مہم شروع کی۔‘

ایک ای میل میں چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ طویل عرصے سے اس مؤقف پر قائم ہے کہ امریکی حکومت سوشل میڈیا کو غلط طور پر استعمال کرتے ہوئے غلط معلومات پھیلاتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا