ایسٹرا زینیکا نے کووڈ ویکسین مارکیٹ سے واپس لینا شروع کر دی

دواساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے منگل کو بتایا کہ وبائی مرض کے بعد سے ’نئی ویکسینز کی زیادہ رسد‘ کے باعث اس نے دنیا بھر میں اپنی کوویڈ 19 ویکسین کو واپس منگوانا شروع کر دیا ہے۔

12 مئی 2021 کو کراچی کے ایک ویکسینیشن سینٹر میں ہیلتھ ورکر ایسٹرا زینیکا ویکسین لگانے کی تیاری کر ہی ہے (فائل فوٹو/ اے ایف پی/رضوان تبسم)

دواساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے منگل کو بتایا کہ وبائی مرض کے بعد سے ’نئی ویکسینز کی زیادہ رسد‘ کے باعث اس نے دنیا بھر میں اپنی کوویڈ 19 ویکسین کو واپس منگوانا شروع کر دیا ہے۔

خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق کمپنی نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ یورپ میں ویکسزرویریا ویکسین کی مارکیٹنگ کی اجازت کو واپس لے لے گی۔

کمپنی نے کہا ہے کہ ’کووڈ 19 کے لیے متعدد اقسام کی ویکسینز تیار کی جا چکی ہیں اور اس کے بعد دستیاب نئی ویکسینز کی تعداد بہت زیادہ ہے، جس کی وجہ سے ویکسزرویریا کی مانگ میں کمی آئی ہے، جو اب تیار یا سپلائی نہیں کی جا رہی ہے۔‘

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس دوا ساز کمپنی نے اس سے قبل عدالتی دستاویزات میں اعتراف کیا تھا کہ ویکسین خون کے لوتھڑے بننے اور خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد میں کمی جیسے ضمنی اثرات کا باعث بنتی ہے۔

ٹیلی گراف، جس نے سب سے پہلے اس پیش رفت کی اطلاع دی، کے مطابق کمپنی کی جانب سے ویکسین واپس لینے کی درخواست پانچ مارچ کو دی گئی تھی اور اس کا اطلاق سات مئی کو ہوا تھا۔

دی گارڈین کے مطا بق سات مئی کو، یورپی میڈیسن ایجنسی نے ایک نوٹس جاری کیا کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین اب استعمال کے لیے مجاز نہیں ہے۔

لندن میں رجسٹر ایسٹرا زینیکا نے گذشتہ سال کوویڈ 19 کی ادویات کی فروخت میں کمی کے بعد نمو میں سست روی کی وجہ سے متعدد معاہدوں کے ذریعے سانس کے سنسیٹیئل وائرس کے لیے ویکسین اور موٹاپے کے لیے دوائیاں تیار کرنا شروع کیں۔

بورس جانسن نے اس ویکسین کو ’برطانوی سائنس کی فتح‘ کے طور سراہا تھا اور کہا گیا کہ اس دوا کے استعمال سے60 لاکھ سے زیادہ جانیں بچائیں گئیں۔

برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق ایسٹرازینکا نے 2021 میں اپنی کووِڈ ویکسین کا نام تبدیل کر کے ویکسزرویریا رکھا۔ یہ ویکسین 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو لگائی جاتی تھی۔ کچھ ممالک نے بوسٹر شاٹ کے طور پر بھی اسے استعمال کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ویکسزرویریا( کرونا ویکسین) کے منفی ضمنی اثرات کی وجہ سے حالیہ مہینوں میں اس کی سخت جانچ پڑتال بھی کی گئی تھی۔

ٹیلی گراف کے مطابق اس ویکسین کی وجہ سے خون جمتا اور پلیٹلیٹس کی تعداد کم ہوتی ہے۔

کمپنی نے فروری میں ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے عدالتی دستاویزات میں تسلیم کیا کہ ویکسین ’بہت کم کیسز میں ٹی ٹی ایس کا سبب بن سکتی ہے۔‘

ٹی ٹی ایس کا مطلب
Thrombosis with Thrombocytopenia Syndrome جس کی وجہ سے برطانیہ میں کم از کم 81 اموات ہوئیں اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔

ٹیلی گراف کے مطابق ایسڑا زینکا کے خلاف 50 سے زائد مبینہ متاثرین اور لواحقین رشتہ دار ہائی کورٹ میں مقدمہ چلا رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت