سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ کسی کے خلاف نہیں: پاکستانی وزیر اعظم

وزیر اعظم شہباز شریف نے لندن میں صحافیوں سے ملاقات میں بتایا کہ صدر ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعاون میں وسعت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے  پیر کو کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ کسی کے خلاف نہیں اور حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

دونوں ملکوں نے رواں ماہ کے اوائل میں ریاض میں ایک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے مطابق کسی ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ 

یہ معاہدہ وزیر اعظم شہباز شریف کے رواں ماہ مملکت کے سرکاری دورے کے دوران طے پایا، جس کا مقصد مشترکہ دفاعی صلاحیت کو بڑھانا اور کئی دہائیوں پر محیط فوجی و سکیورٹی تعاون کو مزید گہرا کرنا ہے۔ 

لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے سعودی عرب کو ’برادرانہ ملک‘ قرار دیتے ہوئے کہا اسلام آباد کو مملکت کے ساتھ کئی دہائیوں سے قریبی تعلقات حاصل ہیں۔

وزیراعظم نے کہا ’ہم نے اسے [دفاعی معاہدے کے ذریعے] باضابطہ شکل دے دی ہے۔ اس معاہدے کا نچوڑ یہ ہے کہ اگر کسی نے ایک برادر ملک پر حملہ کیا تو اسے دوسرے پر حملہ تصور کیا جائے گا اور دونوں باہمی مشاورت سے اس کا مقابلہ کریں گے۔ لہٰذا میرے خیال میں یہ معاہدہ کسی کے خلاف نہیں۔‘

شہباز شریف نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ سعودی عرب اور پاکستانی عوام کی خواہشات کے مطابق کیا گیا۔

انہوں نے کہا ہر مسلمان پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ، مقدس شہر مکہ اور خانہ کعبہ کے تحفظ کے لیے اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے اپنی گفتگو میں نیویارک اور واشنگٹن کے دوروں کو انتہائی کامیاب اور مفید قرار دیا اور کہا اقوام متحدہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی زیر صدارت غزہ کی صورتحال سے متعلق اجلاس ہوا جو خوش آئندہ ہے۔

’غزہ سے متعلق اجلاس میں حوصلہ افزا بات چیت ہوئی اور مجھے کامل یقین ہے کہ اجلاس کا مثبت نتیجہ بہت جلد سامنے آئے گا۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ ’معرکہ حق‘ میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے تاریخی فتح حاصل کی۔جنگ کے دوران پوری قوم اپنی مسلح افواج کے پیچھے کھڑی تھی۔

شہباز شریف کے مطابق پاکستان کی معیشت بنیادی استحکام حاصل کر چکی، اب ترقی اور پائیدار استحکام کے لیے دن رات کام ہو رہا ہے۔ 

’بدقسمتی سے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے حالیہ سیلاب نے بہت تباہی مچائی۔۔۔۔ایک ہزار سے زیادہ افراد جان سے گئے، ہزاروں دیہات زیر آب آئے، فصلیں تباہ ہو گئیں اور املاک کو بے پناہ نقصان پہنچا۔‘

انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ ’ہمارا حوصلہ اور عزم بلند ہیں اور انشااللہ اس صورتحال سے نمٹیں گے اور اس چیلنج سے نکل کر آگے بڑھیں گے۔‘

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ واشنگٹن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ انتہائی مفید، تعمیری اور خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یقین دہانی کرائی کہ پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعاون میں مزید وسعت لائی جائے گی۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھایا ہے، چند سال پہلے دہشت گرد رہا کیے گئے اور انہیں واپس آنے دیا گیا ، یہ کسی طور پر بھی نہیں ہونا چاہیے تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پولیس مل کر دن رات انسداد دہشت گردی کے لیے بر سرِ پیکار ہیں۔

’انشاءاللہ ہم دہشت گردی کے خاتمے میں کامیاب ہوں گے اور جلد کامیاب ہوں گے۔‘

ایک سوال کے جواب وزیر اعظم نے کہا کہ صدر ٹرمپ سے ’انتہائی تعمیری‘  گفتگو ہوئی اور ہم نے پاکستان انڈیا جنگ بندی میں اہم کردار ادا کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

’جنگ طول پکڑتی تو اس کے بے پناہ نقصان ہو سکتے تھے۔ میں نے انہیں بتایا کہ دونوں ممالک ایٹمی طاقتیں ہیں، اگر صدر ڈونلڈ ٹرمپ بروقت اور فیصلہ کن کردار ادا نہ کرتے تو نہ صرف خطے بلکہ دنیا پر اس جنگ کے اثرات پڑتے۔

’یہی وجہ ہے پاکستانی قوم نے امن کوششوں پر نوبیل انعام کے لیے صدر ٹرمپ کا نام تجویز کیا صدر  ٹرمپ نے اس کے علاوہ بھی دنیا میں کشیدگی کو ختم کرانے میں کردار ادا کیا۔‘

ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر خارجہ پالیسی اور معیشت سمیت ہر معاملے پر مشاورت کرتے ہیں اور ہم ایک پیج پہ ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان