جیسے ہی بات اتنے بڑے معاوضے کی آتی ہے، جس سے ایلون مسک کی مالی حیثیت جلد ہی دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں سے کسی ایک کے برابر ہو سکتی ہے، تو انہیں اس حوالے سے کچھ مخالفت کا سامنا ہے۔
اس ہفتے، ٹیسلا کے سربراہ تاریخ میں پہلی بار 500 ارب ڈالر کی خالص دولت کے مالک بن گئے اور مستقبل میں ملنے والے معاوضے کے بعد وہ پہلے کھرب پتی شخص بھی بن سکتے ہیں، یعنی 1000 ارب ڈالر کا مالک بن کر وہ بیلجیم سے زیادہ امیر بن جائیں گے۔
ایس او سی انویسٹمنٹ گروپ سمیت ایک گروپ، جو غیر اخلاقی رویے اور ضرورت سے زیادہ معاوضے، پینشن فنڈز، یونینز کے معاملے میں کمپنیوں، سربراہوں اور امریکہ کی متعدد ریاستوں کے حکام کو جواب دہ ٹھہرانا چاہتا ہے، نے ایک خط لکھا ہے جس میں سرمایہ کاروں سے کہا گیا ہے کہ وہ کمپنی کے نومبر کے اجلاس میں اس ضرورت سے زیادہ بھاری پیکج کے خلاف ووٹ دیں۔ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ منصوبے کی منظوری دینے والے تین ڈائریکٹرز کے دوبارہ انتخاب کی مخالفت کی جائے۔
خط میں کہا گیا کہ ’ٹیسلا بورڈ کی اپنے سی ای او کو برقرار رکھنے کی مسلسل کی جانے والی کوشش نے بظاہر کمپنی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا، انتظامیہ کے معاوضے غیر معمولی حد تک بڑھا دیے اور مکمل خود کار ڈرائیونگ جیسے کلیدی اہداف کے حصول کے لیے پیش رفت میں بھی تاخیر کی۔‘
میرا خیال ہے کہ یہ ایک ایسی طویل کھنچنے والی لڑائی کا محض پہلا وار ہے، جو شاید عدالتوں تک بھی جائے، جیسا کہ ماضی میں مسک کے معاوضے کے پیکجز کے معاملے میں بھی ہو چکا ہے۔
دنیا کے پہلے کھرب پتی سی ای او کو جنم دینے کے امکان کے پیش نظر، ٹیسلا اس حقیقت سے بظاہر واقف ہے کہ اسے تعلقات عامہ کا مسئلہ درپیش ہو سکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس کے ایکس اکاؤنٹ پر اب ایسی پوسٹس دکھائی دینے لگی ہیں جن میں سرمایہ کاروں سے پرزور اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ ’تمام تجاویز پر بورڈ کی سفارشات‘ پر عمل کریں۔ یہ زور ٹیسلا نے دیا ہے، میں نے نہیں۔
ٹیسلا کی حکمت عملی جوڑ توڑ پر مبنی لگتی ہے۔ اس کی وہ پوسٹ دیکھیے جس میں ’کیوکو‘ دکھائی دیتی ہیں، جو 12 سال سے کمپنی کے ساتھ وابستہ ہیں۔ وہ ٹیسلا کی سکرین پر جچنے والی اور خوبرو کارکن ہیں۔ ہم انہیں فیکٹری فلور پر مسکراتے دیکھتے ہیں اور پھر ایک آرام دہ کرسی پر بیٹھے انٹرویو میں کمپنی کی تعریفیں کرتے ہوئے، یہ بتاتے ہوئے کہ انہوں نے ’محنت سے کمائے گئے ٹیسلا سٹاک‘ سے نیا گھر خریدا۔
اس پوسٹ کا مقصد یہ باور کروانا ہے کہ شیئر ایوارڈز کا فائدہ صرف ایلون کو نہیں ہوتا، عام ملازمین کو بھی کچھ ملتا ہے۔ گویا میز پر ان کے لیے بھی سونے کے چند ریزے موجود ہیں۔
کیوکو کے لیے اچھی بات ہے۔ بس امید ہے کہ وہ اخراجات گھٹانے کی اگلی مہم سے بچ جائیں، جب ٹیسلا کے سربراہان مشہور سی ای او کو برقرار رکھنے کی لاگت کو غالباً نظر انداز کر دیں گے۔
خط میں بجا طور پر اس کمپنی کا مسئلہ اجاگر کیا گیا ہے، یعنی اس کا بورڈ بظاہر یہ سمجھتا ہے کہ ٹیسلا ہی ایلون ہیں اور ایلون ہی ٹیسلا۔ کیوکو کی اہمیت نہیں۔ نہ ہی ان کے ساتھی کارکنوں کی۔ انجینیئرز، انتہائی باصلاحیت نوجوانوں، حتی کہ دوسرے سربراہان کی بھی۔ کاروبار ٹیم سے چلتا ہے لیکن ٹیسلا چاہتی ہے کہ ہم اسے ایک شخص کا شو سمجھیں۔ مسک کے لیے اس کی عقیدت اب تقریباً فرقے جیسی ہو چکی ہے۔
اس عقیدت نے ٹیسلا کو کہاں پہنچا دیا؟ کم از کم یورپ میں ٹیسلا کی گاڑیوں کی فروخت غیر مستحکم ہے اور شیئرز کی قیمت رولر کوسٹر کی طرح اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ مسک نے اپنی بھاری جیب سے ایک ارب ڈالر کے مزید شیئرز خریدے تو سٹاک اوپر گیا، جسے منڈیوں نے ٹیسلا کے مستقبل پر سی ای او کے اعتماد کی علامت سمجھا۔
کمپنی نے 2025 کی تیسری سہ ماہی میں گاڑیوں کی ریکارڈ ترسیل کا اعلان بھی کیا، تاہم اس کی ایک وجہ امریکہ میں ٹیکس میں دی جانے والی رعایت کا خاتمہ بھی تھا، جس کے باعث خریداروں نے یہ رعایت ختم ہونے پہلے پہلے جلدی خریداری کر لی۔ ٹیکس میں رعایت کے بغیر ٹیسلا گاڑیوں کی فروخت کیسی رہتی ہے؟ یہ ابھی دیکھنا باقی ہے۔ میرا چھوٹا سا مشورہ ہے کہ ٹیسلا کے شیئر ہولڈز سیٹ بیلٹ باندھ لیں۔
ان اہداف کو پورا کرنا واقعی ایک بڑا کارنامہ ہو گا۔ ایلون مسک کو دیکھنا ہو گا کہ 10 لاکھ اے آئی روبوٹس، ایک کروڑ 20 لاکھ ٹیسلا کاریں فروخت ہو جائیں اور کمپنی کی مارکیٹ ویلیو کو آٹھ گنا بڑھانا ہو گا۔
اگر وہ خرچ کیے گئے ہر ایک ڈالر کو آٹھ ڈالر میں بدل دیتے ہیں، تو حصص رکھنے والوں کو پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے؟ بات یہ ہے کہ ان سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنی کمپنی اور یہ واقعی انہی کی کمپنی ہے، کسی دوسرے شخص کے حوالے کر دیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ کافی نہیں کہ ایلون مسک کے پاس پہلے ہی شیئرز کا بڑا حصہ موجود ہے اور اگر وہ کامیاب ہو گئے تو وہ بھی آٹھ گنا بڑھ جائے گا۔ ٹیسلا کے سربراہ نے بارہا کمپنی پر اپنے کنٹرول کے فقدان کے بارے میں شکایت کی اور بورڈ نے اس نقطے کو مضبوطی سے اپنایا ۔ معاوضے کا پیکج ان کے 16 فی صد حصے کو بڑھا کر 25 فیصد کر دے گا۔
یہ سب ایک جزوقتی ملازمت کے لیے ہے۔ ایلون مسک اس وقت اتنے کام ایک ساتھ سنبھال رہے ہیں کہ جیسے نیویارک کے سب سے بڑے ہوٹل کے باورچی خانے میں رکھی پلیٹوں سے بھی زیادہ پلیٹیں گھما رہے ہوں۔ ٹیسلا چلانے کے علاوہ سپیس ایکس اور ان کی دوسری کمپنیاں بھی ہیں۔ وہ ایکس کے مالک ہیں اور اسی پلیٹ فارم پر بطور سیاسی کارکن اور سوشل میڈیا انفلوئنسر اپنا دوسرا کیریئر شروع کر چکے ہیں۔
کلچر کی جنگوں میں ان کی تازہ پیش قدمی نیٹ فلکس کے مواد پر ان کے بائیکاٹ کی اپیل ہے۔ اس کے بعد ناگزیر طور پر بھڑک اٹھنے والی گرما گرم بحث میں ایک سوال جو میں نے اٹھتے نہیں دیکھا، یہ ہے کہ یہ کیسی بات ہے کہ ایلون مسک کے پاس نیٹ فلکس کی سبسکرپشن ہے؟ آخر وہ اسے استعمال کرنے کا وقت کہاں سے نکالتے ہیں؟ ان صاحب کو تو غصے بھری ٹویٹس کرنی ہوتی ہیں۔
اس مضحکہ صورت حال کا بڑا مسئلہ ظاہر ہے، وہ اثر ہے جو یہ دوسرے چیف ایگزیکٹیوز کے پیکجز پر ڈالے گا۔ وہ لازماً اپنے بورڈز کے دروازے کھٹکھٹائیں گے تاکہ کچھ اسی طرح کا مطالبہ کر سکیں اور وہ سب سپر سٹار نہیں ہیں، بالکل نہیں۔
اب حصہ داروں کے حقیقت پسند ہونے کا وقت ہے۔ اسے آپ کسی بھی زاویے سے دیکھیں، یہ ان کے مفاد میں نہیں اور یہ تو یقیناً ٹیسلا کے کارپوریٹ مفاد میں بھی نہیں، کیوں کہ ایلون مسک کے بعد بھی ٹیسلا کا وجود برقرار رہے گا۔
اب وقت ہے کہ وہ خط کے دستخط کنندگان کے ساتھ مل کر ’نہیں‘ میں ووٹ دیں۔ کیا ان میں سے اتنے لوگ ایسا کریں گے کہ مشکل کھڑی ہو جائے، یہ کھلا سوال ہے۔ یہ کوئی پہلا غیر معمولی پیکج نہیں ہوگا جس کی انہوں نے حمایت کی ہو۔
© The Independent