امن کا نوبیل انعام برائے 2025 جمعے کو وینزویلا کی اپوزیشن رہنما اور جمہوریت کی کارکن ماریا کورینا مچادو کو دے دیا گیا۔
نوبیل انعام کمیٹی کے سربراہ یورگن واتنے فریڈنیس نے ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں نارویجین نوبیل انسٹی ٹیوٹ میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’اس سال کا نوبیل امن انعام بہادر اور امن کی پرعزم اس خاتون دیا جا رہا ہے جو جمہوریت پسندی کی وجہ سے معروف ہیں۔ وہ تاریکی میں جمہوریت کی شمع ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ امن کا نوبیل انعام برائے 2025 ماریا کورینا مچاڈو کو دیا جائے۔ انہیں یہ انعام جمہوری اور وینزویلا کے عوام کے حقوق کے فروغ اور آمریت سے جمہوری کی طرف تبدیلی کی اَن تھک کوششوں کے اعتراف میں دیا گیا۔‘
WATCH LIVE: Join us for the 2025 Nobel Peace Prize announcement.
— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 10, 2025
Hear the breaking news first – see the live coverage from 11:00 CEST.
Where are you watching from?#NobelPrize https://t.co/1ftVKKETJm
اے ایف پی کے مطابق وینزویلا کی اپوزیشن لیڈر ماریا کورینا ماچاڈو نے کہا کہ وہ یہ جان کر ’حیران ہیں‘ کہ انہیں امن کا نوبل انعام دیا گیا ہے۔
نوبیل انعام کو دنیا کا سب سے باوقار انعام سمجھا جاتا ہے۔ اس سال اس انعام کو پانے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مہینوں طویل مہم کا سایہ رہا ہے۔
ٹرمپ نے اس انعام کے لیے اپنی خواہش کا کھل کر اظہار کیا تھا، جو ان سے پہلے چار امریکی صدور جیت چکے ہیں۔ باراک اوباما نے 2009 میں، جمی کارٹر نے 2002 میں، ووڈرو ولسن نے 1919 میں اور تھیوڈور روزویلٹ نے 1906 میں امن کا نوبیل انعام جیتا۔
ان میں سے صرف کارٹر نے یہ انعام عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد جیتا جب کہ اوباما کو صدارت سنبھالنے کے آٹھ ماہ سے بھی کم عرصے میں فاتح قرار دیا گیا۔ بالکل اسی پوزیشن میں ٹرمپ اس وقت ہیں۔
نوبیل کمیٹی فیصلہ کیسے کرتی ہے؟
کمیٹی ذرائع کے مطابق یہ انعام ایک سال طویل غور و خوض کے بعد دیا جاتا ہے۔ اس عمل کے دوران پانچ رکنی کمیٹی امیدواروں کی خوبیوں اور خامیوں پر بحث کرتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انعام کے لیے نامزدگیاں 31 جنوری تک کمیٹی کو موصول ہو جانا ضروری ہے۔ کمیٹی کے ارکان بھی نامزدگیاں کر سکتے ہیں، مگر یہ نامزدگیاں فروری میں کمیٹی کے پہلے اجلاس تک دینی ہوتی ہیں۔
اس کے بعد کمیٹی کا تقریباً مہینے میں ایک اجلاس ہوتا ہے۔ فیصلہ عموماً اگست یا ستمبر میں کیا جاتا ہے، مگر یہ بعد میں بھی ہو سکتا ہے، جیسا کہ اس سال ہوا۔ نوبیل کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ ان لوگوں یا ان کے حامیوں کے دباؤ میں کام کرنے کی عادی ہے جو کہتے ہیں کہ وہ اس انعام کے مستحق ہیں۔
نوبیل کمیٹی کے سربراہ فریڈنیس نے روئٹرز کو بتایا کہ ’تمام سیاست دان نوبیل امن انعام جیتنا چاہتے ہیں۔
’ہم امید کرتے ہیں کہ نوبیل امن انعام کے پیچھے موجود نظریات وہ ہیں جن کے لیے تمام سیاسی رہنماؤں کو کوشش کرنی چاہیے۔ ہم توجہ کو دیکھتے ہیں، چاہے وہ امریکہ میں ہو یا دنیا بھر میں، لیکن اس کے علاوہ ہم ویسے ہی کام کرتے ہیں جیسے ہمیشہ کرتے آئے ہیں۔‘