پاکستانی سافٹ ویئر برآمدات تین ارب ڈالرز: صدر ٹیلی کام ایکسیس پرووائیڈرز

پاکستان ٹیلی کام ایکسیس پرووائیڈر ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا ہے کہ اگرچہ سافٹ ویئر برآمدات سالانہ 3.8 ارب روپے تک پہنچ چکی ہیں، تاہم ’رائٹ آف وے‘ چارجز سے یہ صنعت متاثر ہو سکتی ہے۔

پاکستان ٹیلی کام ایکسیس پرووائیڈر ایسوسی ایشن (پٹاپا) کے صدر ڈاکٹر شاہد علوی کا کہنا ہے کہ اگرچہ ملک کی سافٹ ویئر برآمدات سالانہ 3.8 ارب روپے تک پہنچ چکی ہیں، تاہم حکومت کے ’رائٹ آف وے‘ چارجز نافذ کرنے سے یہ صنعت متاثر ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر شاہد کے مطابق اس وقت ملک بھر میں تقریباً 20 ہزار  اے ٹی ایمز ٹیلی کام ایکسیس نیٹ ورک کے ذریعے کام کر رہی ہیں، جب کہ تمام آن لائن کاروبار بھی انٹرنیٹ سے منسلک ہیں۔

’ٹیلی کام سیکٹر میں ترقی کے مزید مواقع موجود ہیں، مگر الیکٹرک سپلائی کمپنیوں، ڈویلپمنٹ اتھارٹیز اور دیگر سرکاری اداروں کے ترقیاتی کاموں کے دوران پی ٹی اے کے لائسنس یافتہ آپریٹرز کی کیبلز کاٹ دی جاتی ہیں، جس سے انٹرنیٹ کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔‘

ڈاکٹر علوی نے تجویز دی کہ ’ہم ایک مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے کو تیار ہیں جو کیبلز کو زیر زمین کرنے اور ان کے تحفظ میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا ’زیر زمین کیبلنگ کے لیے ایک واضح ٹائم لائن بنائی جائے اور اس دوران ایریل نیٹ ورکس کو عارضی طور پر محفوظ رکھا جائے۔ 

’تمام سٹیک ہولڈرز کو اس عمل میں برابر کی نمائندگی دی جائے، اور 2015 اور 2020 کی پالیسیوں کے مطابق ایک مربوط ماسٹر پلان تیار کیا جائے تاکہ جدید، محفوظ اور مستحکم ٹیلی کام انفراسٹرکچر قائم کیا جا سکے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ ملک میں 45 فیصد شہری انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں جو شرح خواندگی سے کہیں زیادہ ہے۔

’چونکہ ناخواندہ افراد بھی آن لائن سہولیات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، اس لیے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اتنی بڑی آبادی کو بلا تعطل انٹرنیٹ کی فراہمی یقینی بنائے۔‘

ڈاکٹر علوی کے مطابق انٹرنیٹ کیبل کو بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے دیہی علاقوں تک پہنچانا ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ بعض علاقوں میں سکیورٹی حالات خراب ہونے کے باعث کمپنیاں وہاں کام کرنے سے گریز کرتی ہیں۔

انہوں نے بتایا ’ملک میں فائر وال کی تنصیب کے دوران انٹرنیٹ کی رفتار میں کچھ مسائل ضرور آئے تھے، تاہم وہ چند ماہ قبل حل ہو چکے ہیں، البتہ تکنیکی مشکلات وقتاً فوقتاً پیش آتی رہتی ہیں۔‘

ڈاکٹر علوی کے مطابق ملک میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد تقریباً 200 ملین ہے اور 80 فیصد علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب ہے۔

’انٹرنیٹ کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ تمام علاقوں میں فور جی سروسز کی فراہمی یقینی بنائیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی