سابق سی آئی اے افسر سائفر پر ’جھوٹے بیان‘ پر معافی مانگیں، شیخ وقاص

سی آئی اے کے سابق سینیئر افسر جان کریاکو نے ایک حالیہ انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے سائفر کے معاملے پر امریکہ پر الزامات لگانے سے قبل اس وقت اسلام آباد میں تعینات امریکی سفیر سے ایسا کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے27 مارچ 2022 کو اسلام آباد میں ہونے والے جلسے میں ایک مبینہ خط لہراتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی ہے (ویڈیو سکرین گریب/ پی ٹی وی)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سابق امریکی انٹیلیجنس افسر جان کریاکو سے پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان پر 2022 میں سائفر کا معاملہ اٹھانے سے قبل امریکہ سے اجازت حاصل کرنے سے متعلق دعوؤں کو ’جھوٹے بیانات‘ قرار دیتے ہوئے ان (جان کریاکو) سے عوامی معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ ’بصورت دیگر پی ٹی آئی ان کے خلاف امریکی عدالتوں میں قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔‘  

سی آئی اے کے سابق سینیئر افسر جان کریاکو نے ایک حالیہ انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے سائفر کے معاملے پر امریکہ پر الزامات لگانے سے قبل اس وقت اسلام آباد میں تعینات امریکی سفیر سے ایسا کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ بعدازاں عمران خان نے اپنی سابقہ اہلیہ جمائما خان کے ذریعے پاکستانی اسٹیبلیشمنٹ سے رابطہ کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے 27 مارچ 2022 کو راولپنڈی کے پریڈ گراؤنڈ میں ایک جلسے کے دوران جیب سے کاغذ نکال کر ہوا میں لہراتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر نے یہ اسلام آباد میں وزارت خارجہ کو یہ سائفر بھیجا ہے، جس میں واشنگٹن کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو گرانے کی سازش کا ذکر ہے۔

شیخ وقاص اکرم نے ایکس پر پوسٹ کیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ ’سی آئی اے کے سابق افسر جان کریاکو کے ماضی کے بیانات خود ان کے تضادات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ایک طرف وہ دعویٰ کرتا ہے کہ جنرل مشرف کے دور میں پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر امریکہ کا کنٹرول تھا تو دوسری طرف وہ انڈیا کے پروپیگنڈا بیانیے کی بازگشت کرتے ہوئے پاکستان پر دہشت گردی سے متعلق الزامات لگاتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ان کے حالیہ انٹرویو میں عمران خان، سائفر اور امریکی سفیر کے بارے میں مضحکہ خیز، جھوٹے اور من گھڑت الزامات لگائے گئے ہیں، بغیر کوئی ثبوت یا دستاویز پیش کیے۔ یہ سابق سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے افسر کے بے بنیاد دعوے تھے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’جان کریاکو کو مجرم ٹھہرایا گیا تھا اور انہیں سی آئی اے کی خفیہ معلومات افشا کرنے پر 23 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔‘

شیخ وقاص نے بیان میں مزید کہا کہ جان کیریاکو کے پاکستان مخالف تبصرے اکثر انڈین میڈیا میں نمایاں ہوتے ہیں، جو ان کے واضح تعصب کو مزید بے نقاب کرتا ہے۔ 

Pakistan Tehreek-e-Insaf’s Response to John Kiriakou’s Baseless Allegations

پی ٹی آئی رہنما نے بیان میں دعویٰ کیا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ امریکہ میں پاکستان کے اس وقت کے سفیر اسد مجید نے باضابطہ طور پر ڈونلڈ لو سے اپنی ملاقات کی تفصیلات (پاکستانی) دفتر خارجہ کو ایک آفیشل سائفر کے ذریعے بتائی تھیں۔

’2022 میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے قومی سلامتی کمیٹی، پارلیمنٹ اور وفاقی کابینہ کے سامنے اس سائفر کے حقائق پیش کیے تھے۔ پاکستان کے ریاستی اداروں نے بعد میں اس معاملے کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا اور پاکستان میں امریکی سفارت خانے کو ڈیمارچ (آفیشل نوٹ آف احتجاج) جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جبکہ امریکی سفارت خانے کے ایک اہلکار کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے پاکستان کا باضابطہ احتجاج ریکارڈ کروایا گیا، کیونکہ اس وقت اسلام آباد میں امریکی سفیر موجود نہیں تھا۔

’اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عمران خان نے اس وقت یہ معاملہ قومی مفاد میں اٹھایا تھا نہ کہ ذاتی یا سیاسی فائدے کے لیے۔‘

پی ٹی آئی کے بیان میں کہا گیا کہ جمائما خان نے کئی سالوں سے پاکستان کا دورہ نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے عمران خان کی رہائی کے حوالے سے حکومت پاکستان سے کبھی رابطہ کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’یہ دعویٰ بھی مکمل طور پر غلط اور غلط معلومات پر مبنی ہے۔‘

جان کریاکو کے الزامات

جان کریاکو نے، جو اسلام آباد میں امریکی کاونٹر ٹیرر سٹیشن کے سربراہ رہ چکے ہیں، انٹرویو میں کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے امریکی سفیر کو واضح طور پر بتایا تھا کہ وہ تمام الزامات امریکہ پر لگانے جا رہے ہیں اور درخواست کی کہ امریکی حکام اس معاملے میں خاموش رہیں۔ 

انہوں نے مزید بتایا کہ امریکی اسٹیبلشمنٹ نے اس درخواست کو مثبت طور پر لیا اور عمران خان سے یقین دہانی لی کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔

’تاہم پاکستانی فوجی قیادت نے امریکی سفارش کو مسترد کیا اور عمران خان کی حمایت نہیں کی۔‘

کریاکو کے مطابق، عمران خان نے امریکی حکام کو پیغام بھیجا کہ ’خدارا مجھے بچائیں‘ اور امریکیوں نے جمائما گولڈ سمتھ کو پاکستان کے ساتھ رابطے کا کہا، مگر پاکستانی حکام نے یہ سفارش بھی قبول نہیں کی۔

جان کریاکو نے نائن الیون کے بعد انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں کلیدی کردار ادا کیا تھا اور بعدازاں واٹر بورڈنگ کے بارے میں بھی انکشافات کیے تھے۔ 

انہیں سی آئی اے کے دو ایجنٹوں کے نام لیک کرنے کے جرم میں قید کی سزا ہوئی تھی اور اس وقت وہ وفاقی تحقیقات پر ہیں۔ 

ان کا کہنا ہے کہ وہ سچ بولنے والے ہیں، جنہیں امریکی حکومت نے قربانی کا بکرا بنایا۔ تاہم ان کے ناقدین انہیں سرکاری راز فاش کر کے امانت میں خیانت کرنے والا گردانتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست