پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پیر کو اعلان کیا کہ وہ پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل ن) کے ساتھ مل کر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے پر متفق ہو گئی ہے۔
پی پی پی کے سینیئر رہنما قمر زمان کائرہ نے منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال اور وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا ’یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ موجودہ اے جے کے حکومت، جس کا ہم دونوں جماعتیں حصہ تھیں، مسائل حل کرنے کی بجائے بحران پیدا کرنے کی بنیاد بن گئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ دو بار ایسے بحران پیدا ہوئے جنھوں نے وفاقی حکومت کو مداخلت کرنے اور معاملات حل کرنے پر مجبور کیا۔
’اب اتفاق رائے ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے گی جس پر پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) دونوں متحد ہوں گی۔‘
کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں 52 ارکان ہیں اور سادہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے کسی جماعت کو 27 ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے۔
فی الحال پی پی پی کے پاس 17، ن لیگ کے پاس نو، پاکستان تحریک انصاف کے پاس چار جبکہ مسلم کانفرنس اور جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کے پاس ایک، ایک نشست ہے۔
ذرائع کے مطابق اتوار کو فارورڈ بلاک کے مزید 10 ارکان کی شمولیت کے بعد پی پی پی کی تعداد 27 ہو گئی۔
کائرہ نے پریس کانفرنس سے گفتگو میں مزید کہا ن لیگ پہلے ہی اعلان کر چکی ہے کہ وہ اپوزیشن میں بیٹھے گی اور اگرچہ یہ پی پی پی کی خواہش نہیں، مگر اس نے اس فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر اتفاق کیا۔
انہوں نے کہا کہ بہتر طرزِ حکمرانی، سیاسی استحکام، مسائل کے حل اور کشمیری عوام کے لیے آزاد و منصفانہ انتخابات ضروری ہیں تاکہ خطے کے حقیقی نمائندے منتخب ہو کر اپنی حکومت تشکیل دے سکیں۔
احسن اقبال کے مطابق ن لیگ سمجھتی ہے موجودہ سیٹ اپ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ’مکمل طور پر ناکام‘ رہا اور یہی وجہ ہے کہ دونوں جماعتوں کو ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینا پڑی جو اس خطے میں گئی اور بحران کی صورتِ حال کو حل کرنے کے لیے مذاکرات کیے۔
انہوں نے کہا ن لیگ کی اے جے کے شاخ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اگلی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی بلکہ اپوزیشن میں رہ کر اپنا جمہوری کردار ادا کرے گی اور عوام کی نمائندگی کرے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رانا ثنااللہ نے بھی کشمیر کی موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی، جس کے باعث ایک سیاسی خلا پیدا ہوا اور دیگر مسائل نے جنم لیا۔
’جو بھی حکومت بنے گی وہ عوام کے مسائل حل کرے گی، ان کی خدمت کرے گی اور پھر قابلِ اعتبار، منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کرائے جائیں گے۔‘
اسمبلی کی مدت ختم ہونے میں تقریباً چھ ماہ باقی ہیں اور اس عرصے میں تین وزیر اعظم آ چکے ہیں۔
اگست 2021 میں تحریک انصاف نے عبدالقیوم نیازی کو وزیر اعظم نامزد کیا، جنہوں نے 53 رکنی ایوان میں 35 ووٹ حاصل کیے۔
نو ماہ بعد وہ عہدے سے مستعفیٰ ہو گئے اور ان کی جگہ تحریک انصاف کے علاقائی صدر سردار تنویر الیاس نے لے لی۔
اپریل 2023 میں الیاس کو آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے فل بینچ نے توہین عدالت کے جرم میں قانون ساز اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا۔
ان کی جگہ آنے والے موجودہ انوار الحق دو سال سے زائد عرصے تک اقتدار میں رہنے کے بعد اب عہدہ چھوڑ سکتے ہیں۔