وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی پر اتوار کو اسلام آباد میں ریاستی اداروں کے خلاف بیانات اور گمراہ کن معلومات پھیلانے کے الزام میں پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کی جانب سے یہ مقدمہ سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر میں درج ایف آئی آر کے مطابق سہیل آفریدی پر الزام ہے کہ انہوں نے ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز اور بے بنیاد بیانات پر مبنی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کیں، جن سے ریاست اور قومی سلامتی کے اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ سہیل آفریدی نے چھ نومبر کو اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف جھوٹ پر مبنی الزامات لگائے، جنہیں بعد ازاں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل کیا گیا۔
مزید کہا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے آفیشل پیجز سے بھی یہ ویڈیوز شیئر کی گئیں، جن میں مبینہ طور پر جھوٹے اور اشتعال انگیز بیانات شامل تھے۔
سہیل آفریدی نے تاحال اس مقدمے پر کوئی ردعمل جاری نہیں کیا۔
چھ نومبر کو ہی اسلام آباد پولیس سہیل آفریدی اور ملاکنڈ سے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر کو گرفتار کرنے کے لیے پختونخوا ہاؤس گئی تھی لیکن وزیر اعلیٰ وہاں موجود نہیں تھے۔
یہ وارنٹ گرفتاری گذشتہ سال 24 نومبر کو سہیل آفریدی اور دیگر رہنماؤں کے خلاف درج ایک مقدمے کے حوالے سے تھا۔