طالبان حکومت نے افغانستان کو اقوام متحدہ کی 30ویں ماحولیاتی کانفرنس (کوپ 30) میں مدعو نہ پر یہ کہتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ افغانستان ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔
یہ کانفرنس آج (پیر سے) برازیل میں شروع ہو رہی ہے جس میں دنیا بھر کے ممالک کے نمائندے شرکت کریں گے۔
افغانستان کی نیشنل انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے اتوار کو جاری ایک بیان میں ’گہری تشویش‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان ماحولیاتی لحاظ سے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے، مگر افسوس کہ اسے کوپ 30 میں شرکت کی باضابطہ دعوت نہیں دی گئی۔‘
گذشتہ سال طالبان حکومت، جسے اس وقت صرف روس نے باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے، نے کوپ29 میں ایک وفد بھیجا تھا مگر وہ میزبان ملک آذربائیجان کی جانب سے مذاکرات کے براہ راست فریق کی بجائے ’مہمان‘ کے طور پر شریک ہوا تھا۔
2021 میں دوبارہ اقتدار میں آنے والی طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ سفارتی تنہائی کے باوجود انہیں بین الاقوامی ماحولیاتی مذاکرات میں شرکت سے نہیں روکنا چاہیے۔
افغان ماحولیاتی ایجنسی کے بیان میں مزید کہا گیا: ’افغان عوام کو اس کانفرنس میں شرکت کے حق سے محروم کرنا ماحولیاتی انصاف، عالمی تعاون اور انسانی یکجہتی کے اصولوں کے منافی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ماہرین کے مطابق افغانستان کا دنیا بھر کے گرین ہاؤس گیس اخراج میں محض 0.06 فیصد حصہ ہے لیکن یہ ممالک میں سے ایک ہے جو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان کی تقریباً 89 فیصد آبادی کا اپنی بقا کے لیے انحصار زراعت پر ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’2020 سے 2025 کے درمیان افغانستان میں بار بار خشک سالی کا سامنا رہا، جس سے مقامی آبادی کی برداشت کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی اور زیر زمین پانی کی سطح بعض علاقوں میں 30 میٹر تک نیچے چلی گئی۔‘
کوپ 30 سے قبل اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ 2025 دنیا کے تاریخ کے گرم ترین سالوں میں سے ایک رہا ہے۔