ویٹ گراس کا سبز رنگ کا جوس یا سمودی نزلے اور فلو کے اس موسم میں آپ کی قوت مدافعت کو مضبوط بنا سکتا ہے۔
یہ مٹیالے ذائقے والی جڑی بوٹی، جو جوس بارز اور ہیلتھ سٹورز پر ملتی ہے، کیلوریز میں کم اور طاقتور وٹامنز اور معدنیات سے بھرپور ہوتی ہے۔
ویٹ گراس وٹامن اے اور ای کا اچھا ذریعہ ہے جو آنکھوں کی صحت کی حفاظت کرتے ہیں۔ اس میں وٹامن سی بھی ہے جو بیماری سے بچاؤ میں مدد دیتا ہے اور جسم کے خلیوں کو محفوظ رکھتا ہے۔
اس میں متعدد ضروری معدنیات پائی جاتی ہیں، مثلاً پوٹاشیم، فاسفورس، کیلشیم، فولاد، زنک اور میگنیشیم۔ کیلشیم اور فاسفورس مضبوط ہڈیوں کے لیے نہایت اہم ہیں، اور آئرن، زنک اور میگنیشیم دوران خون کو متوازن رکھتے ہیں۔
قبل ازیں برٹس سپرفوڈز کی بانی ڈاکٹر برٹ کورڈی نے ووگ میگزین کو بتایا کہ ’یہ غذائی اجزا مل کر توانائی کی سطح بڑھاتے ہیں، تھکن اور کمزوری کم کرتے ہیں، جسمانی اور ذہنی کارکردگی کو سہارا دیتے ہیں، ہاضمہ بہتر بناتے ہیں، مدافعتی نظام مضبوط کرتے ہیں۔ بالوں اور جِلد کی صحت سمیت بینائی کے لیے مفید ہیں اور خون سرخ کے خلیات بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
نزلہ اور فلو کے اس موسم میں اضافی سہارا
امریکہ میں ایک بار پھر نزلے اور فلو کے موسم میں آ رہا ہے، اور مہینوں کے سرد ہوتے جانے اور لوگوں کے زیادہ وقت گھر کے اندر گزارنے کی وجہ یہ بیماریاں زیادہ عام ہو جاتی ہیں۔
ویٹ گراس میں موجود حفاظتی اینٹی آکسیڈنٹس کی وجہ سے اسے نزلہ کے علاج میں اکثر استعمال کیا جاتا ہے۔
اس میں فلیوونائڈز ہوتے ہیں، جو پودوں کے کیمائی کے مادے ہیں اور سرطان سے لڑنے اور قوت مدافعت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ تھائم، اجوائن اور کیمومائل (گل بابونہ) میں بھی عام پائے جاتے ہیں۔
ویٹ گراس کلوروفل سے بھرپور ہوتی ہے۔ کلوروفل وہ رنگ دار مادہ جو پودوں کو سبز رنگ دیتا ہے۔ کلوروفل میں بھی اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں، اور بعض محققین اور سپلیمنٹ بنانے والوں کا دعویٰ ہے کہ ان سے مدافعتی نظام اور خون کے خلیات کو مضبوط بنا کر مجموعی صحت میں مدد مل سکتی ہے۔
تاہم سرطان کے ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ کلوروفل کے اثرات جانچنے کے لیے مزید تحقیق درکار ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
زندگی بچانے والی خصوصیات کا حامل جوس
امریکی محققین کے مطابق مختلف مقدار ویٹ گراس جوس پینے سے منہ اور بڑی آنت کے سرطان کے خلیات میں اضافے کی رفتار میں سست روی پائی گئی۔ یہ خون کے سرطان کے خلاف لڑنے میں بھی مدد دے سکتا ہے۔ محققین نے اس میں موجود فلیونائڈز کے فائدے بیان کیے ہیں۔
کلیولینڈ کلینک کے مطابق خوراک میں ویٹ گراس شامل کرنا کینسر کے خطرے کے عوامل، جن میں سوزش، زیادہ کولیسٹرول اور خون میں زیادہ شوگر ہونا شامل ہیں، کے خلاف بھی کام کرتا ہے۔
کلوروفل میں سوزش کم کرنے والے مرکبات بھی ہوتے ہیں۔
ویٹ گراس پانچ ہزار برس سے زیادہ عرصے سے استعمال ہو رہی ہے اور قدیم مصریوں کے نزدیک مقدس سمجھی جاتی تھی۔ ویٹ گراس کم مقدار میں لی جائے تو محفوظ ہے۔
ایک چھوٹا گلاس کافی ہے
غذائی ماہرین روزانہ دو اونس ویٹ گراس جوس پینے کا مشورہ دیتے ہیں، جو ایک چھوٹے گلاس سے ذرا زیادہ یا تقریباً چوتھائی کپ بنتا ہے۔
آپ ویٹ گراس کو سفوف کی شکل میں بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ ایک یا دو چائے کے چمچ پانی میں یا کسی پھل کی سمودی میں ملا لینا کافی ہے۔
رجسٹرڈ ماہر غذا جوائس پریسکاٹ نے دا کلینک کو بتایا کہ روزمرہ غذا میں ویٹ گراس شامل کرتے وقت احتیاط سے کام لینا ہوگا کیوں کہ بہت زیادہ اور جلدی جلدی لینے متلی یا قبض ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کم مقدار سے شروع کریں اور جب سمجھ آ جائے کہ جسم پر اس کا اثر کیسا ہے تو مقدار بڑھائیں۔‘
© The Independent