دہلی دھماکہ خودکش حملہ آور نے کیا، ساتھی گرفتار: انڈیا

انسداد دہشت گردی ایجنسی نے بتایا کہ لال قلعہ کے قریب دھماکہ خود کش حملہ آور نے کیا، جس کے ایک ساتھی کو گرفتار کر لیا گیا۔

ریپڈ ایکشن فورس کے اہلکار 12 نومبر، 2025 کو دہلی کے قدیم علاقے لال قلعہ کے قریب دھماکے کی جگہ کے پاس پہرہ دیتے ہوئے (اے ایف پی)

انڈیا میں حکام نے اتوار کو کہا کہ رواں ہفتے نئی دہلی میں ہونے والا مہلک کار دھماکہ ایک ’خودکش حملہ آور‘ نے کیا، جس کے ایک ساتھی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق قومی انسداد دہشت گردی ایجنسی نے بتایا کہ اس نے عامر رشید علی کو گرفتار کیا ہے، جو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کا رہائشی ہے اور جس کے نام پر دھماکے میں استعمال ہونے والی کار درج تھی۔

پیر کو پرانی دہلی کے ایک مصروف میٹرو سٹیشن کے قریب ہونے والے اس دھماکے میں درجن بھر افراد جان سے گئے تھے۔

دہلی پولیس نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ایک کار لال قلعے کے قریب ٹریفک سگنل پر رکی اور مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے سے کچھ پہلے پھٹ گئی، جس سے میٹرو سٹیشن کے قریب تباہی پھیلی۔

منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ دھماکے کے مجرموں کو نہیں چھوڑا جائے گا اور جو بھی اس میں ملوث ہے اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

رواں ہفتے انڈین میڈیا نے رپورٹ کیا کہ سکیورٹی ادارے اور ایجنسیاں سرگرمی سے واقعے کی تفتیش کر رہی ہیں اور متعدد ریاستوں میں آپریشن کے دوران متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا۔

انڈین خبر ایجنسی اے این آئی کے مطابق اب تک سات افراد حراست میں لیے گئے جن کا تعلق ہریانہ کے شہر فرید آباد سے ہے، جہاں کے میڈیکل کالج اور ہسپتال میں 52 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈین میڈیا کا دعویٰ ہے کہ مختلف ریاستوں کی سکیورٹی فورسز نے کارروائیوں کے دوران ہزاروں کلوگرام دھماکہ خیز مواد، ڈیٹونیٹرز، ٹائمرز اور دیگر بم سازی کا سامان برآمد کیا ہے۔

مقامی میڈیا میں ایسی رپورٹیں بھی شائع ہوئیں کہ دھماکے کا ہینڈلر ترکی کے شہر انقرہ سے آپریٹ کر رہا تھا، جس کی ترکی نے سختی سے تردید کی۔

انڈین میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ انقرہ میں موجود ’اوکاسا‘ کوڈ نامی ہینڈلر کار دھماکے کے مرکزی ملزم ڈاکٹر عمر النبی اور ان کے ساتھیوں سے ’سیشن‘ ایپ کے ذریعے براہِ راست رابطے میں تھا۔

ترکی کے مرکز برائے انسداد غلط معلومات (ڈی ایم ایم) نے بدھ کو ترک سوشل میڈیا پلیٹ فارم این سوشل پر کہا یہ بدنیتی پر مبنی غلط معلوماتی مہم کا حصہ ہیں۔

ڈی ایم ایم کے مطابق ’بعض انڈین میڈیا اداروں میں جان بوجھ کر شائع کی جانے والی وہ رپورٹس، جن میں کہا گیا کہ ’ترکی انڈیا میں دہشت گردانہ کارروائیوں سے منسلک ہے اور دہشت گرد گروہوں کو لاجسٹک، سفارتی اور مالی مدد فراہم کرتا ہے،‘ دراصل ایک بدنیتی پر مبنی گمراہ کن مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچانا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا