انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی پولیس کے مطابق انسداد دہشت گردی حکام نے مبینہ طور پر ’مجرمانہ سازش‘ میں ملوث ہونے پر کشمیر ٹائمز کے دفاتر پر چھاپہ مارا ہے۔
کشمیر ٹائمز نے جمعے کو اپنے خلاف الزامات کو ’بے بنیاد‘ قرار دیا۔
سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) نے کہا کہ جمعرات کو رات گئے یہ تلاشی کشمیر ٹائمز کے خلاف ایک تحقیقات کا حصہ تھی، جس میں اس پر ’جموں و کشمیر کے اندر اور باہر متحرک علیحدگی پسندوں اور دیگر ملک دشمن عناصر کے ساتھ مجرمانہ ساز باز میں ملوث‘ ہونے کا الزام ہے۔
برطانوی راج سے آزادی کے بعد 1947 سے ہی کشمیر انڈیا اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہے، اور دونوں ہی ملک اس ہمالیائی خطے پر مکمل ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اس مسئلے پر نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔
اخبار نے انڈین حکام کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس دفتر پر چھاپہ مارا گیا وہ گذشتہ چار سال سے بند اور ’غیر فعال‘ ہے۔
کشمیر ٹائمز، جو 1954 میں شروع ہوا تھا، 2022 میں اس کے ایک اور دفتر پر چھاپہ مار کر اسے سیل کیے جانے کے بعد صرف آن لائن اشاعت بن گیا تھا۔
SIA Raids: Another Attempt to Silence Us https://t.co/OPusJdZq4w @KashmirScholars @KASHMIRUSA @kashmirglobal @KashmirSC @PCITweets @CPJAsia @raofarmanali3 @AnuradhaBhasin_ @iftikhargilani @prabodhjamwal @Hindus4HR @HindutvaWatchIn @DelhiUnion @amnesty @PCIJdotOrg
— Kashmir Times (@KashmirTimes_) November 20, 2025
اخبار نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ ’ہم پر لگائے گئے الزامات کا مقصد ڈرانا، غیر قانونی قرار دینا، اور بالآخر خاموش کرانا ہے۔‘
دوسری جانب ایس آئی اے نے بتایا کہ تلاشی کے دوران ایک ریوالور، گولیاں اور گولیوں کے خول بھی برآمد کیے گئے ہیں۔
ایس آئی اے نے کہا کہ ’یہ برآمدگیاں غیر قانونی قبضے اور انتہا پسند یا ملک دشمن عناصر کے ساتھ ممکنہ تعلقات کی طرف اشارہ کرتی ہیں، جس کے لیے مزید تفصیلی تحقیقات کی ضرورت ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی جے پی) نے ایک بیان میں کہا کہ یہ چھاپے ’انتہائی پریشان کن ہیں اور جموں و کشمیر میں میڈیا اداروں پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے حوالے تشویش کا سبب ہیں۔‘
2019 سے، جب وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے اس خطے کی جزوی آئینی خودمختاری کو ختم کر دیا تھا، اس علاقے کے کئی صحافیوں کو ہراسانی اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان کے اخبارات کے دفاتر اور گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے۔
نئی دہلی کے لال قلعے کے قریب 10 نومبر کو ہونے والے کار بم دھماکے کے بعد، جسے سکیورٹی فورسز نے ایک ’کشمیری خودکش بمبار‘ کی کارروائی قرار دیا، انڈین پولیس نے پورے خطے میں وسیع پیمانے پر تلاشی کی کارروائیاں بھی کی ہیں۔