یہ قصہ ہے 1966 کا۔ شراب کے نشے میں دھت ایک خوبصورت نوجوان رات گئے گھر پلٹتا ہے۔ وہ دیکھتا ہے کہ راستے میں ایک بھکارن اپنے گھٹنے سینے سے لگائے بے سدھ پڑی ہے۔ نوجوان اپنی شرٹ اتار کر اسے اوڑھا دیتا ہے۔ انسانی ہمدردی اور خوبصورت جسم کا شعلہ ایک ساتھ بھڑکتا ہے اور یوں بالی وڈ کے 'He man' یعنی دھرمیندر کا جنم ہوتا ہے۔
یہ محض ایک فلمی سین تھا، ایک ایسا سین جو سکرپٹ میں شامل ہی نہ تھا۔ ’پھول اور پتھر‘ (1966) کے ہدایت کار کو دھرمیندر نے سیٹ پر کھڑے کھڑے آئیڈیا دیا۔ یہ اس سال سب سے زیادہ بزنس کرنے والی فلم تھی جس نے سات برس سے مختلف سٹوڈیوز کی خاک چھانتے دھرمیندر کو بالی وڈ میں پیر پکے کرنے کا موقع دیا۔
بولی وڈ میں کچھ اداکار محض اپنی اداکاری کی بنیاد پر لازوال نقش چھوڑ گئے، بعض محض اپنی دیومالائی حسن کے سبب لاکھوں دل کی دھڑکن بنتے چلے گئے۔ پہلی قسم کے اداکاروں کی بہترین مثال بلراج ساہنی ہیں۔ دوسری طرز کے سٹارز کی ایک مثال دھرمیندر ہیں۔
انہیں صرف ایک ایکشن ہیرو یا رومانوی اداکار کہنا ناانصافی ہوگی؛ دھرمندر ایک دور کے مظہر ہیں، ایک ایسے شخص کی مانند جس کی زندگی فلمی کرداروں کی طرح رنگین رہی ہے۔ 1960 کی فلم ’دل بھی تیرا ہم بھی تیرے‘ دھرمیندر کی بالی وڈ میں انٹری تھی۔ اس فلم کا مرکزی کردار بلراج ساہنی نبھا رہے تھے۔
پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہونے والے دھرمیندر ان لاکھوں لوگوں میں سے ایک ہیں جو بالی وڈ میں نام پیدا کرکے کی غرض سے بیتے ہوئے بالی وڈ میں آ گرتے ہیں۔ دھرمیندر اس لیے سے خوش قسمت اور سلمان خان کے پیش رو تھے کہ اداکاری کے معاملے میں انتہائی ماٹھے ہونے کے باوجود باکس آفس کے کامیاب شہزادے بنے۔
قد، مضبوط جسم اور دلکش صورت کے ساتھ ساتھ دھرمیندر میں بلا کی وہ خود اعتمادی بھی تھی جس سے نالائق لوگ بھرے ہوتے ہیں۔
’پھول اور پتھر‘ سے پہلے دھرمیندر کا کیرئر محض رینگ رہا تھا، اس فلم کے بعد وہ دوڑنے لگا اور دو دہائیوں تک دوڑتا چلا گیا۔
فلم کے ہدایت کار نے سنیل دت کو پیشکش کی تھی مگر انہوں نے ٹھکرا دیا۔ دھرمیندر کو آفر ہوئی تو مینا کماری کے نشے میں وہ جوتے پہنے بغیر دوڑے چلے آئے۔
ایک طرف لدھیانہ کا ساحر جسے زندگی بھر اپنی شکل و صورت سے شکوہ رہا۔ یہ ساحر کا سب سے بڑا کمپلیکس تھا کہ وہ ہینڈ سم تو کیا قابل قبول تک نہیں۔
دوسری طرف لدھیانہ کا دھرمیندر بالی وڈ میں مردانہ وجاہت کی مثال بن کر رہ گئے۔
بڑی مشکل سے دھرمیندر کی تعریف میں جو باتیں دستیاب ہو سکی ہیں ان کے مطابق جٹ دا منڈا خطرناک سٹنٹس خود کیا کرتا تھا۔
ایک واقعہ تو فلمی تاریخ میں اتنی بار دہرایا گیا کہ اسے میں نہ لکھوں تو پڑھنے والے کہیں گے اتنی مشہور بات کیسے بھول گیا۔
’شعلے‘ فلم میں ٹرین کے سین کی شوٹنگ کے دوران دھرمیندر کو ایک چلتی ٹرین سے دوسری ٹرین پر کودنا تھا۔ عملے نے درخواست کی کہ سٹنٹ مین کو یہ سین کرنے دیا جائے، مگر دھرمیندر نے انکار کر دیا۔ ان کا کہنا تھا، ’اگر ویرو کود رہا ہے تو یہ مجھے ہی کرنا ہو گا۔‘
یہ سین واقعی کمال ہے، انتہائی احتیاط کے ساتھ دھرمیندر پراعتماد نظر آتے ہیں۔ یہ سین دہائیوں بعد بھی یادگار ہے۔
ایکشن کے ساتھ ساتھ وہ رومانس میں بھی لاجواب تھے۔ ہیما مالینی کے ساتھ ان کی سکرین پر کیمسٹری بالی وڈ کی ایک طوفانی یاد ہے۔
ایک بار سلمان خان سے کپل شرما نے پوچھا کہ لاکھوں نوجوان آپ کو دیکھ کر اپنا بدن خوبصورت بنانے کے لیے جم گئے۔ کیا آپ نے بھی کسی مرد کے جسمانی حسن کو رشک بھری نظروں سے دیکھا؟ سلمان کا جواب دھرمیندر تھا۔
صحت اور فٹنس کے معاملے میں دھرمیندر ایک ٹرینڈ سیٹر تھے۔ وقت گزرنے کے باوجود انہوں نے مسکیولر جسامت برقرار رکھی، جس کی وجہ سے انہیں بولی وڈ کا ’ہی مین‘ کہا گیا تھا۔
اپنے بعد کے سالوں میں ایکشن سین کی شوٹنگ کے دوران، انہوں نے ہفتوں تک مشق کی تاکہ بغیر خطرہ مول لیے سین کر سکیں۔ ایک انٹرویو میں پوچھے جانے پر وہ ہنستے ہوئے کہتے ہیں، ’میں بہادر ہونے کا دکھاوا نہیں کر سکتا، مجھے واقعی بہادر بننا پڑتا تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دھرمیندر کی سخاوت اور محبت ان کے ساتھی اداکاروں اور معمولی عملے تک ہمیشہ پہنچتی رہی۔ پنجابی جٹ جس نے دیہی کلچر کے رکھ رکھاؤ کو اپنے زندگی کے اسلوب میں ہمیشہ پیوست رکھا۔
وہ فلم کے سیٹ پر اتنا کھانا لے کر آتے کہ ساتھ چار لوگ بیٹھ کر کھا سکیں۔ فین ملنے کے لیے گھر تک پہنچ جاتے تو پھر انہیں اپنے ہیرو کے درشن کروائے بغیر واپس نہ لوٹایا جاتا۔
ساٹھ کی دہائی میں جب ہیمامالنی نے فلم نگری میں قدم رکھا تو ایک بھونچال آ گیا۔ خوبصورت آنکھوں والی پرکشش ڈریم گرل نے ایک ساتھ کئی ستاروں کے دل میں طوفان برپا کر دیا۔ سنجیو کمار، جیتندر اور دھرمیندر تینوں فرنٹ رنر تھے۔
سنجیو کمار نے باضابطہ طور پر ہیما مالنی کا رشتہ مانگا۔ نرم دل، سنجیدہ اور انتہائی اعلی اداکار ہونے کے باوجود سنجیو کمار خوبصورت تھے نہ بیک گراؤنڈ تگڑا۔ ہیمامالنی کو سنجیو کمار میں کوئی خاص کشش نظر نہ آئی۔ کہا جاتا ہے کہ اس انکار نے سنجیو کمار کو توڑ کر رکھ دیا۔
دھرمیندر نے ہیمامالنی کا دل جیتنے کے لیے فلم ’شعلے‘ کے دوران ایک انوکھا حربہ استعمال کیا۔ جب بھی ہیما مالنی کے ساتھ شوٹنگ ہوتی، وہ لائٹس مین یا کیمرہ مین کو پیسے دے کر لائٹس غلط چلوا دیتے تاکہ سین دوبارہ دیا جائے اور ہیما مالنی کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کا موقع ملے۔
ہیمامالنی کی والدہ شروع میں اس رشتے کے سخت خلاف تھیں، مگر دھرمیندر کی مستقل مزاجی اور ہیمامالنی کی نرمی نے ماحول بنا دیا۔ دونوں نے 1980 میں شادی کی، جس کے لیے دھرمیندر نے مذہب تبدیل کر کے ’دلاور خان‘ کے نام سے نکاح کیا۔
دھرمیندر اور ہیما مالنی کی کہانی کسی عام فلمی کہانی سے کہیں رومانوی لگتی ہے۔ لدھیانے کا جٹ جس نے محض خوبصورتی اور خود اعتمادی کے سہارے بالی وڈ میں جگہ بنائی، حسن کا دیوتا کہلایا، ڈریم گرل کا دل فتح کیا، کروڑوں پرستار بنائے، بیٹوں اور بیٹیوں کی کامیابی دیکھی، ہوتے پوتیوں کے ساتھ ہنستے کھیلتے بڑھاپا گزارا۔ اربوں لوگوں میں سے کتنے ایسی ڈریم لائف گزار سکتے ہیں؟