اسرائیلی فوج نے آج جمعے کی صبح شام کے دار الحکومت دمشق کے مضافات میں واقع قصبے بیت جن پر فضائیہ اور توپ خانے کے ذریعے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 13 شہری جان سے گئے۔
شامی ٹیلی ویژن کے مطابق اسرائیلی فوج کے ہیلی کاپٹر اور توپ خانے نے جبل الشیخ کے دامن پر واقع قصبے بیت جن کو نشانہ بنایا۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب قصبے کے رہائشیوں اور اسرائیلی فوجی دستے کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
دستہ قصبے میں داخل ہوا اور تین نوجوانوں کو گرفتار کر کے واپس چلا گیا۔ بعد ازاں بیت جن کے کنارے باط الوردہ کے ٹیلے پر اپنی پوزیشن قائم کر لی۔
شامی ٹیلی وژن کے مطابق اسرائیلی حملے کے بعد بیت جن کے مکین قریبی دیہات کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اضافی فوج کے بریگیڈ 55 کی فورسز، جو 210 ویں ڈویژن کے تحت کام کر رہی تھیں، گذشتہ رات بیت جن میں ایک کارروائی میں مطلوب افراد کو گرفتار کرنے پہنچیں جن پر اسرائیلی شہریوں کے خلاف منصوبوں میں ملوث ہونے کا شبہ تھا۔
شامی وزارت خارجہ نے اس آپریشن کو ’جنگی جرم‘ قرار دیا اور اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ ’خطے کو بھڑکانا‘ چاہتا ہے۔
انٹیلی جنس معلومات کے مطابق کارروائی کے دوران فورسز پر فائرنگ کی گئی، جس کے جواب میں انھوں نے فضائی معاونت کے ساتھ جوابی فائرنگ کی۔ اس کے نتیجے میں دو افسران اور ایک فوجی شدید زخمی ہوئے جب کہ تین دیگر فوجیوں کو معمولی زخم آئے۔
کارروائی مکمل ہونے پر تمام مطلوب افراد کو گرفتار کیا گیا اور کچھ مسلح افراد ہلاک ہوئے۔ فوج نے کہا کہ وہ کسی بھی خطرے کے خلاف کارروائی جاری رکھے گی۔
رواں سال2025 میں اسرائیل نے شام میں متعدد فضائی حملے کیے، جن میں دمشق کے مضافات اور ملک کے جنوبی حصے میں اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل کے مطابق یہ کارروائیاں اسرائیل کے خلاف خطرات کو روکنے اور سرحد کے قریب دروز برادری کی حفاظت کے لیے کی جا رہی ہیں۔
شام کی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ حملے اسرائیلی فوج کی جارحیت ہیں اور ان میں شامی فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں ... جبکہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ مسلح گروہوں کو نشانہ بنا رہا ہے جنھیں وہ اپنی مخالف قوتیں سمجھتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حماس کا بیان
حماس نے رفح میں محصور اپنے عسکریت پسندوں کے حوالے سے اسرائیلی اقدامات کو غزہ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ العربیہ اور الحدث کو دیے گئے خصوصی بیانات میں حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ تحریک نے غزہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے تمام تقاضوں پر مکمل طور پر عمل کیا ہے۔
حازم نے زور دیا کہ اسرائیل ہی دوسرے مرحلے میں داخلے میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ حماس کے وفد کا قاہرہ کا دورہ دوسرے مرحلے میں منتقلی اور اس کی تیاری شروع کرنے کے لیے تحریک کی سنجیدگی کی تصدیق کرتا ہے۔ تحریک حماس کی جانب سے اسلحہ حوالے کرنے سے متعلق قاسم نے کہا کہ اس معاملے کو فلسطینی قومی مذاکرات اور داخلی مشاورت کے تحت حل کیا جانا چاہیے۔
اسرائیلی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ نے کہا ہے کہ امریکہ کا صبر اسرائیل کے حوالے سے ختم ہونا شروع ہو گیا ہے کیونکہ وہاں کے رہنما غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کے آغاز پر منقسم ہیں۔
اخبار نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکام غزہ میں یرغمالیوں کی باقی ماندہ لاشوں یعنی ایک اسرائیلی فوجی اور ایک تھائی کارکن کی لاش کی واپسی کے بغیر معاہدے کے دوسرے مرحلے میں داخل نہ ہونے پر بضد ہیں۔ اخبار نے یہ بھی کہا کہ اب بھی رکاوٹیں موجود ہیں جن میں رفح کی سرنگوں میں محصور حماس کے ارکان کا معاملہ ختم نہ ہونا شامل ہے۔
اسرائیلی چینل 14 نے انکشاف کیا کہ امریکیوں کے مقرر کردہ ٹائم ٹیبل کے مطابق بین الاقوامی استحکام فورس کے جنوری کے وسط میں غزہ کی پٹی کے رفح میں پہنچنے کی توقع ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی نشریاتی ادارے نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج ملبے کو ہٹانے کے لیے رفح میں بھاری ساز و سامان داخل کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے نے واضح کیا کہ غزہ میں بھاری ساز و سامان داخل کرنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کی تیاری ہے۔
غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا کہ اسرائیل سے ریڈ کراس کے ذریعے 15 مزید فلسطینیوں کی لاشیں وصول کی گئی ہیں جس سے یہ تعداد 345 ہو گئی ہے۔ وزارت صحت نے صرف 99 مقتولین کی شناخت کی تصدیق کی ہے۔ لاشوں کو ان کے لواحقین کے حوالے کرنے کے لیے جانچ اور دستاویزی کارروائیاں جاری ہیں۔
اسی دوران حماس نے اسرائیلی فریق کے حوالے کرنے کے لیے غزہ میں دو یرغمالیوں کی باقیات کی تلاش جاری رکھنے کی تصدیق کی ہے۔