خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے حوالے سے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ وفاق کبھی نہیں چاہے گا کہ ایسا قدم اٹھائے لیکن خیبر پختونخوا حکومت کو بھی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ’وفاقی حکومت ایک سیاسی حکومت وہ کبھی نہیں چاہے گی کہ ایسا اقدام اٹھائے لیکن خیبر پختونخوا حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ اس حد تک نہ جائیں کہ ایسی نوبت آئے، وہ اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں ان کے صوبے میں امن و امان کے مسائل ہیں۔‘
پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور کر رہی ہے اور اس حوالے سے پانچ نام زیر غور ہیں۔ موجودہ گورنر فیصل کریم کنڈی کو برقرار رکھنے کا بھی امکان ہے، تاہم اگر تبدیلی کی ضرورت پیش آئی تو تین سیاسی شخصیات یا دو ریٹائرڈ فوجی افسران کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔ ایوان میں پی ٹی آئی رکن اسمبلی اسد قیصر نے بیرسٹر عقیل کے بیان پر احتجاج کیا، جس میں انہوں نے گورنر راج لگنے کا عندیہ دیا۔
اس بارے میں انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے آزاد امیدوار لیکن پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہونے والے رکن فیصل واوڈا نے کہا کہ ’ہماری خواہش ہے کہ فیصل کریم کنڈی ہی گورنر خیبر پختونخوا رہیں۔ سب کی کوشش ہونی چاہیے کہ وزیرِ اعلیٰ کے پی اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔ لیکن اگر حکومتیں آپس میں لڑیں گی تو گورنر راج لگ سکتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات چیت میں کہا کہ ’جمہوری ملک میں گورنر راج کی باتیں ہونا قابل مذمت ہے۔ خیبر پختونخوا میں ہم عوام کے ووٹ لے کر آئے ہیں جیسے ہم نے آٹھ فروری کو صوبے میں اپنے ووٹوں کا تحفظ کیا ہے اب بھی کریں گے۔ وفاقی حکومت نے ہمیں آزمانا ہے تو آزما لے ہمارے پاس احتجاج کے علاوہ جلسے جلوسوں کا بھی آپشن موجود ہے۔‘
گورنر راج کیا ہے؟
گورنر راج دراصل کسی صوبے کا نظام حکومت براہ راست وفاقی حکومت کے سپرد کرنے کا نام ہے۔
صوبائی گورنر وفاقی حکومت کے نمائندے ہوتے ہیں جنہیں وزیراعظم کی ہدایت پر صدرِ مملکت براہ راست تعینات کرتے ہیں۔
آئین کا آرٹیکل 232 کے مطابق اگر ملک کی سلامتی یا کسی اندرونی اور بیرونی خدشے کے پیشِ نظر خطرے میں ہو اور اس کا سامنا صوبائی حکومت نہ کرسکتی ہو تو صدرِ مملکت ایمرجنسی نافذ کر کے گورنر راج لگا سکتے ہیں تاہم اس کی شرط یہ ہے کہ متعلقہ اسمبلی اس کی سادہ اکثریت سے قرارداد کے ذریعے منظوری دے۔ اگر متعلقہ اسمبلی سے منظوری نہ ملے تو پھر دس دن کے اندر اس کی قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں سے منظوری حاصل کرنا ضروری ہے۔