چین نے ایک ہائپر سونک میزائل متعارف کروایا ہے جس کی رینج 1,300 کلومیٹر ہے اور ایک ماہر نے خبردار کیا ہے کہ اس کی کم قیمت عالمی دفاعی مارکیٹ کو بدل سکتی ہے۔
YKJ-1000 نامی میزائل ایرو سپیس کمپنی لنگ کونگ تیان شِنگ نے تیار کیا ہے، جس نے اسے ’سمینٹ کوٹڈ‘ کہا ہے کیونکہ اس کی کوٹنگ میں فومڈ کنکریٹ سمیت دیگر مواد استعمال کیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ میزائل، جس کی ممکنہ قیمت 700,000 یوآن یا (74 ہزار ایک سو پاؤنڈ) تک ہو سکتی ہے، امریکی میزائلوں کے مقابلے میں انتہائی کم قیمت ہے، جن کی قیمت 40 لاکھ سے ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک ہوسکتی ہے۔
عسکری تجزیہ کار وے ڈونگ شو نے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کو بتایا کہ میزائل کا انتہائی سستا ہونا اسے دنیا بھر کے چھوٹے ممالک میں انتہائی مقبول بنا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’بہت سے ممالک نے ابھی تک اپنے ہائپر سونک میزائل تیار نہیں کیے اور یہ میزائل اپنی طویل رینج، زبردست تباہ کن طاقت اور مضبوط نفوذ کی صلاحیت کے ساتھ انتہائی کم قیمت کی وجہ سے ممکنہ طور پر ایک انتہائی مقبول شے بن جائے گا۔‘
میزائل کی کم قیمت ظاہر کرتی ہے کہ بیجنگ کی عسکری ٹیکنالوجی صنعت کس طرح کم لاگت میں تباہ کن ہتھیار بڑی تعداد میں تیار کر سکتی ہے۔ اگر اسے عالمی دفاعی مارکیٹ میں پیش کیا گیا تو ماہرین کا خیال ہے کہ یہ چھوٹے ممالک کو بڑی طاقتوں کو چیلنج کرنے کے قابل بنا سکتا ہے۔
لنگ کونگ تیان شِنگ کا کہنا ہے کہ ہیٹ ریزسٹنٹ کوٹنگ میں سول گریڈ فومڈ سیمنٹ اور دیگر اجزاء شامل ہیں۔
چین کی دفاعی صنعت زیادہ تر ریاست کے کنٹرول میں ہے۔ پیر کو جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ گذشتہ سال چین کی بڑی عسکری کمپنیوں کی آمدنی میں کمی آئی کیونکہ بدعنوانی کے خلاف کارروائیوں نے اسلحے کے سودوں اور خریداری کے عمل کو سست کر دیا۔
نومبر میں، چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) نے انکشاف کیا کہ اس نے ’روبوٹ وولفز‘ کا استعمال کرتے ہوئے زمینی حملوں کی مشقیں کی ہیں اور یہ کہ وہ فوجی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے روبوٹس پر مبنی ایک نئی جنگی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے، جسے پہلی بار 2024 کے ایئر شو میں پیش کیا گیا تھا۔
سرکاری ٹیلی ویژن کی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ روبوٹس کو ڈرون کی قیادت میں ہونے والے حملے میں پہلے حملہ آور دستے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
سنگاپور کے خبر رساں ادارے تھنک چائنہ کے مطابق سی سی ٹی وی چینل نے بتایا کہ چار ٹانگوں والے یہ روبوٹ آبی حملوں میں تعینات دکھائی دیے کیونکہ ان سے چینی فوج اپنی صلاحیتیں بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
© The Independent