چینی میزائل ہماری سلامتی کے لیے سنگین مسئلہ ہیں: جاپان

جاپان کے وزیر اعظم فومیوکیشیڈا نے کہا: ’اس بار چین کے اقدامات ہمارے خطے اور عالمی برادری کے امن و استحکام پر سنگین اثرات مرتب کر رہے ہیں۔

جاپان کے وزیراعظم نے تائیوان کے گرد فوجی مشقوں کے دوران چین کی جانب سے بیلسٹک میزائل داغنے کی مذمت کی اور انہیں ’ایک سنگین مسئلہ قرار دیا ہے جو قومی سلامتی اور شہریوں کی سکیورٹی کو متاثر کرتا ہے۔‘

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو جاپان نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ پانچ چینی میزائل ان کے خصوصی اقتصادی زون میں گرے ہیں جن میں سے چار کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ تائیوان کے مرکزی جزیرے کے اوپر سے گزرے تھے۔

جاپان کا خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) اپنی ساحلی پٹی سے 200 سمندری میل تک پھیلا ہوا ہے جو اس کی سمندری حدود سے باہر ہے۔

جاپان کے وزیر اعظم فومیوکیشیڈا نے امریکی ایوان کی سپیکر نینسی پیلوسی سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’اس بار چین کے اقدامات ہمارے خطے اور عالمی برادری کے امن و استحکام پر سنگین اثرات مرتب کر رہے ہیں۔

’میں نے انہیں بتایا ہے کہ ہم نے فوجی مشقوں کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نینسی پیلوسی جمعرات کی رات امریکہ کے ایک اور اہم اتحادی جنوبی کوریا سے جاپان پہنچی تھیں۔ وہاں انہوں نے جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کوریا کے ساتھ سرحد کا دورہ کیا۔

ٹوکیو نے جمعرات سے شروع ہونے والی فوجی مشقوں پر بیجنگ کے ساتھ سفارتی احتجاج کیا ہے۔

فومیوکیشیڈا نے کہا کہ انہوں نے نینسی پیلوسی کے ساتھ  شمالی کوریا، چین اور روس سے متعلق معاملات کے علاوہ جیوپولیٹیکل امور پر تبادلہ خیال کیا۔

چین کے ڈونگ فینگ بیلسٹک میزائل کیا ہیں؟

چین کی پبلک لبریشن آرمی (پی ایل اے) کی راکٹ فورس کی جانب سے داغے گئے میزائل مبینہ طور پر چین کے ڈونگ فینگ (ایسٹ ونڈ) کا ڈی ایف 15 بی ورژن ہیں جنہیں سرد جنگ کے دور میں سوویت یونین کی مدد سے تیار کیا گیا تھا۔

ڈی ایف رینج چائنا ایرو سپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن کی اکیڈمی آف راکٹ موٹر ٹیکنالوجی کا تیار کردہ ہے۔

گلوبل سکیورٹی کے مطابق ڈی ایف 15 پہلی بار 1980 کی دہائی کے آخر میں سامنے آیا تھا اور یہ واحد سنگل سٹیج، ٹھوس ایندھن، مختصر فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے جو امریکی پرشنگ راکٹوں سے ملتا جلتا ہے اور اس کا انحصار اپنے وارہیڈ کے اندر رکھے گئے جدید ترین گائیڈنس سسٹم پر ہے۔

یہ ایک موبائل ٹرانسپورٹ سے عمودی طور پر لانچ کیا جاتا ہے اور لمبائی میں 9.1 میٹر کی پیمائش 373 میل رینج اور 500 کلوگرام پے لوڈ کے ساتھ، عام طور پر چھوٹے اہداف یا مخصوص علاقوں پر حملے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اس کی براہ راست مار کے نتیجے میں 30 سے 50 میٹر قطر کا گڑھا بننے کا امکان ہوتا ہے۔

ڈی ایف 15 وہی ماڈل ہے جو خطے میں آخری بڑے بحران کے دوران تائیوان کے پانیوں پر فائر کیا گیا تھا جب جون 1995 میں اور پھر مارچ 1996 میں قریبی فوجیان سے حملے شروع کیے گئے تھے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ صرف روایتی دھماکہ خیز مواد لے جانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے لیکن ’شاید‘ یہ جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا