امریکی سپیکر کا دورہ تائیوان، چین میں امریکی سفیر طلب

چین کے نائب وزیر خارجہ ژی فینگ نے منگل کو امریکی سفیر نکولس برنس کو طلب کیا اور نینسی پیلوسی کے دورے پر ’شدید احتجاج‘ ریکارڈ کروایا۔

امریکی ایوان نمائندگان سپیکر نینسی پیلوسی تین اگست 2022 کو تائپے میں تائیوانی پارلیمان کے دورے کے دوران (اے ایف پی)

امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان کے ردعمل میں چین نے بیجنگ میں امریکی سفیر کو طلب کرلیا اور خبردار کیا کہ ’چین خاموش نہیں بیٹھے گا۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین کے نائب وزیر خارجہ ژی فینگ نے منگل کو امریکی سفیر نکولس برنس کو طلب کیا اور نینسی پیلوسی کے دورے پر ’شدید احتجاج‘ ریکارڈ کروایا۔

چین کی سرکاری خبر رساں ادارے شن ہوا نے رپورٹ کیا کہ نائب وزیر خارجہ نے امریکی سفیر کو بتایا کہ ’یہ اقدام انتہائی شدید نوعیت کا ہے اور اس کے نتائج انتہائی سنگین ہیں۔ چین خاموش نہیں بیٹھے گا۔‘

25 سال میں تائیوان کا دورہ کرنے والی سب سے اعلیٰ منتخب امریکی عہدیدار نینسی پیلوسی کے دورے سے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے اور بیجنگ نے اس کو ایک بڑی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔

چینی نائب وزیر خارجہ ژی فینگ نے کہا کہ امریکہ ’اپنی غلطیوں کی قیمت لازمی ادا کرے گا۔‘

انہوں نے واشنگٹن پر زور دیا کہ وہ ’فوری طور پر اپنی غلطیوں کو سدھارے، اور نینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے سے پیدا ہونے والے منفی اثرات کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔‘

شن ہوا کے مطابق چین کے نائب وزیر خارجہ نے سفیر نکولس برنس سے کہا کہ ’تائیوان چین کا تائیوان ہے اور تائیوان بالآخر واپس مین لینڈ آ جائے گا۔ چینی لوگ بھوتوں یا دباؤ سے نہیں ڈرتے۔‘

نینسی پیلوسی منگل کی شام بیجنگ کی جانب سے انتباہات کو نظرانداز کرتے ہوئے تائیوان پہنچی تھیں۔

انہوں نے تائیوان کی پارلیمان کے ڈپٹی سپیکر تسائی چی چانگ سے ملاقات میں کہا: ’ہم تائیوان دوستی میں آئے ہیں۔ ہم اس خطے میں امن میں آئے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بائیڈن انتظامیہ کو نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان کی مخالف سمجھا جاتا ہے، تاہم وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے واشنگٹن میں کہا کہ پیلوسی جہاں چاہیں جانے کی حقدار ہیں۔

چین کی فوج نے کہا ہے کہ وہ ’ہائی الرٹ‘ پر ہے اور اس دورے کے ردعمل میں ’ متعدد ٹارگیٹڈ فوجی ایکشن لے سکتی ہے۔‘

فوج نے اعلان کیا کہ ان کا بدھ کو تائیوان کے ارد گرد کے پانیوں میں متعدد فوجی مشقیں کرنے کا منصوبہ ہے۔

تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا کہ منگل کو 21 سے زائد چینی فوجی طیاروں نے جزیرے کے فضائی دفاعی زون میں اڑان بھری تھی۔

امریکہ کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

روئٹرز کے مطابق پیلوسی نے بدھ کو تائیوان پارلیمان کا دورہ کیا اور صدر تسائی انگ وین کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ تائیوان کو سلامتی کے ساتھ ساتھ آزادی بھی حاصل ہو۔ 

ان کا کہنا تھا کہ چین کی ون چائنا پالیسی کا خیال رکھتے ہوئے امریکہ کی یکجہتی تائیوان کے ساتھ ہے۔ 

انہوں نے کہا: ’امریکی سٹیٹس کو کی حمایت کرتا ہے اور نہیں چاہتا ہے کہ تائیوان کے ساتھ کچھ بھی زبردستی ہو۔‘

تائیوانی صدر انگ وین نے کہا کہ تائیوان سٹیٹس کو قائم رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور پیلوسی کے دورے کے جواب میں چین کی فوجی مشقیں غیرضروری ردعمل ہیں۔ 

پابندیاں

دوسری جانب چین کے کسٹمز حکام نے بتایا کہ چین تین اگست سے تائیوان سے کچھ پھل اور مچھلیوں کی درآمدات معطل کر رہا ہے۔

روئٹرز کے مطابق چین کی وزارت تجارت نے کہا کہ تین اگست سے تائیوان کو قدرتی ریت کی برآمد بھی معطل کر دی جائے گی۔

چین کے تائیوان امور کے دفتر کے ترجمان ما شیاؤ گوانگ نے کہا کہ چین تائیوان کی دو فاؤنڈیشنز کے خلاف تادیبی کارروائی کرے گا اور ان پر مین لینڈ کمپنیوں اور افراد کے ساتھ مالی تعاون کرنے پر پابندی عائد کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ  جن پر پابندی لگائی گئی ہے وہ تائیوان فاؤنڈیشن فار ڈیموکریسی اور تائیوان انٹرنیشنل کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ فنڈ ہیں۔

پاکستان کا ردعمل

پاکستان نے بھی اس حوالے سے جاری ایک بیان میں چین کی ون چائنا پالیسی کی توثیق کی ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے بدھ کو جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی مضبوطی کی حمایت کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو آبنائے تائیوان کی ابھرتی ہوئی صورت حال پر تشویش ہے، جس کے ’علاقائی امن و استحکام پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔‘

درفتر خارجہ نے کہا کہ دنیا پہلے ہی یوکرین کے تنازعے کی وجہ سے سلامتی کی ایک نازک صورت حال سے دوچار ہے، اور ایک اور بحران کی متحمل نہیں ہو سکتی جس کے عالمی امن، سلامتی اور معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں۔

بیان میں کہا گیا: ’پاکستان بین ریاستی تعلقات باہمی احترام، اندرونی معاملات میں عدم مداخلت پر پختہ یقین رکھتا ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا