عالمی برادری افغان طالبان کو دہشت گردوں پر قابو پانے کے لیے آمادہ کرے: شہباز شریف

اشک آباد میں بین الاقوامی فورم سے خطاب میں پاکستانی وزیراعظم نے کہا ’ہم امن کے اس سفر میں ثابت قدم ہیں۔‘

وزیراعظم شہباز شریف 12 دسمبر 2025 کو ترکمانستان کے شہر اشک آباد میں منعقدہ ایک بین الاقوامی فورم سے خطاب کرتے ہوئے (ویڈیو سکرین گریب/ شہباز شریف فیس بک اکاؤنٹ)

وزیراعظم شہباز شریف نے جمعے کو عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ افغان طالبان حکومت کو ’اپنے بین الاقوامی فرائض اور وعدے پورے کرنے‘ اور ’اپنی سرزمین سے سرگرم دہشت گرد عناصر پر قابو پانے‘ کے لیے آمادہ کرے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اشک آباد میں منعقدہ ایک بین الاقوامی فورم سے خطاب میں کیا، جو ترکمانستان کی مستقل غیر جانبداری کی 30ویں سالگرہ کے حوالے سے منعقد ہوا۔

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا: ’ہم امن کے اس سفر میں ثابت قدم ہیں، لیکن بدقسمتی سے دہشت گردی کی عفریت ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے اور اس بار افسوس ناک طور پر افغان سرزمین سے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ساتھ ہی انہوں نے عالمی برادری پر افغان طالبان پر دباؤ ڈالنے پر بھی زور دیا تاکہ ’وہ اپنے بین الاقوامی فرائض اور وعدے پورے کرے اور اپنی سرزمین سے سرگرم دہشت گرد عناصر پر قابو پائے۔‘

پاکستان اور افغانستان کے مابین رواں برس اکتوبر میں سرحدی جھڑپوں کے بعد سے تناؤ کی کیفیت ہے۔ پاکستان کا اصرار ہے کہ افغانستان میں موجود کالعدم ٹی ٹی پی کے عسکریت پسند سرحد پار حملے کرتے ہیں لیکن کابل اس کی تردید کرتا ہے اور اس کا موقف ہے کہ یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔

سرحدی کشیدگی کے نتیجے میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلے دوحہ اور اس کے بعد استنبول میں مذاکرات کے بعد اگرچہ قطر اور ترکی کی ثالثی سے جنگ بندی پر اتفاق ہوا ہے، لیکن دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے اور سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے دوطرفہ تجارت رکی ہوئی ہے۔

وزیراعظم نے افغانستان سے ہونے والی جنگ بندی کو ’نازک‘ قرار دیتے ہوئے اس سلسلے میں کوششوں پر برادر ممالک قطر، ترکی، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ایران کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے مستقل جنگ بندی کے حصول کے لیے خلوصِ نیت سے کوششیں کیں۔

گذشتہ روز افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے اور جو کوئی بھی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

وزیر خارجہ امیر خان متقی دراصل سینکڑوں علما کی جانب سے بدھ کو منظور کی جانے والی ایک پانچ نکاتی قرارداد کی توثیق کر رہے تھے، جس میں موجودہ نظام کی حمایت، علاقائی سالمیت کے دفاع، افغانستان کی سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے، افغانوں کی بیرونِ ملک عسکری سرگرمیوں میں شمولیت کی مخالفت اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد پر زور دیا گیا تھا۔

امیر خان متقی نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا تھا کہ ’اسلامی امارت کی قیادت کسی کو دوسرے ممالک میں عسکری سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دے گی، لہٰذا جو بھی افغان اس ہدایت کی خلاف ورزی کرے گا، علما کے مطابق، اس کے خلاف اسلامی امارت کارروائی کر سکتی ہے۔‘

اگرچہ امیر خان متقی نے کسی ملک کا نام نہیں لیا تاہم عام خیال یہی ہے کہ یہاں مراد پڑوسی ملک پاکستان ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران افغان علما کی قرارداد پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ افغانستان نے اس طرح کے وعدے ماضی میں بھی کیے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا: ’ہم افغان علما کے بیان کا جائزہ لینے کے لیے اسے دیکھیں گے لیکن اس کے باوجود ہم افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان