سازشی عناصر آج بھی عمران خان کو اقتدار میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں: خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا: ’جس طرح فیض حمید اور عمران خان کا ٹرائل ہوا ہے، یہ باقی جو کل پرزے ہیں، سب کا احتساب ہو گا۔‘

وزیر دفاع خواجہ آصف 13 دسمبر 2025 کو سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے (سکرین گریب/ پی ٹی وی)

وزیر دفاع خواجہ آصف نے ہفتے کو کہا ہے کہ ’سازشی عناصر‘ آج بھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو اقتدار میں لانے کی کوشش کر ہے ہیں اور یہ ’بیج‘ خفیہ ایجنسی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ فیض حمید کے بوئے ہوئے ہیں۔

2018 میں اقتدار میں آنے والے عمران خان کو اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا اور آج کل وہ مختلف مقدمات کے سلسلے میں اڈیالہ جیل میں قید کاٹ رہے ہیں۔

عمران خان کے دورِ حکومت میں آئی ایس آئی کے سربراہ رہنے والے فیض حمید کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے 11 دسمبر کو 14 سال قید با مشقت قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ انہیں چار الزامات کا سامنا تھا، جن میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی جو ریاست کی سلامتی اور مفاد کو نقصان پہنچانے والی تھی، اختیارات اور حکومتی وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو غلط نقصان پہنچانا شامل تھا۔

سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ فیض حمید کا پراجیکٹ ’بے نقاب‘ ہونا شروع ہوگیا ہے۔ ’یہ سلسلہ عمران خان کا جو پراجیکٹ ہے، 10، 12 سال قبل نہایت زور و شور سے شروع ہوا۔

’لاہور میں جو (پی ٹی آئی کا) پہلا جلسہ ہوا، اس کے انتظامات بھی نادیدہ ہاتھوں نے کیے تھے۔‘

مسلم لیگ ن کے بانی قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی پاناما کیس میں وزارت عظمیٰ سے معزولی کا ذکر کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا: ’نواز شریف اقتدار میں آئے تو، باوجود اس کے کہ چار سالہ دور میں پاکستان نے بے مثال ترقی کی، لیکن ایک سازش کے تحت ان کو کسی عدالتی کارروائی کے بغیر سپریم کورٹ میں کیس چلا کر من گھڑت الزامات کے تحت نا اہل قرار دے دیا گیا اور10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔‘

بقول وزیر دفاع: ’اس سارے پراجیکٹ کے پیچھے اور بھی شخصیات کام کرتی رہیں، لیکن جب اس پر مکمل عملدرآمد شروع ہوا (یعنی) نواز شریف پر مقدمہ چلا، الزمات لگائے گئے اور عمران خان کو برسر اقتدار لانے کے اس پراجیکٹ پر عملدرآمد فیض حمید کی سربراہی اور نگرانی میں شروع ہوا۔‘

عمران خان اور فیض حمید کو ’لازم اور ملزوم‘ قرار دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ’2018 کے الیکشن میں جو کچھ ہوا، وہ سب کے سامنے ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’نواز شریف قید کر دیے گئے تھے، دھاندلی کے ذریعے فیض حمید کی نگرانی میں عمران خان کو برسر اقتدار لایا گیا۔ فیض اس حکومت کا سب سے اہم جزو بن گئے۔

’اس کے بعد چار سال عمران خان نے ملک کے ساتھ جو کھلواڑ کیا، اس میں فیض اور عمران خان ایک دوسرے کے پارٹنر رہے۔ دونوں نے سازش کرکے ملک کو تباہ و برباد کیا۔‘

خواجہ آصف نے عمران خان کے دورِ حکومت میں مخالفین خصوصاً اپنی اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں پر مقدمات اور گرفتاریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ سب کچھ فیض کے ذریعے ہوتا تھا۔ دھمکیاں بھی ان کے ذریعے آتی تھیں، قید میں بھی ان کے ذریعے ڈلوایا جاتا۔‘

بقول وزیر دفاع: ’ملک کے ساتھ نہایت بھیانک کھیل کھیلتے رہے، جس کا براہ راست بینفشری فیض حمید خوف اور عمران خان تھے۔‘

انہوں نے کہا: ’فیض حمید کو عمران خان کے روپ میں ذاتی طور پر حکمرانی کا موقع ملا چار سال، اور اس دوران انہوں نے جو کچھ کیا۔۔۔۔ پارلیمنٹ کو آئی ایس آئی کا ذیلی ادارہ بنا دیا گیا فیض کی سربراہی میں وزیراعظم ہاؤس کے عقبی لان میں پاکستان کی تباہی کے منصوبے بنتے رہے۔‘

نو مئی 2023 کے پرتشدد واقعات میں فیض حمید کے مبینہ کردار کا ذکر کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ انہوں نے ’کور کمانڈر (پشاور) کی حیثیت سے سہارے میسر کرنے کی کوشش کی اور عمران خان کے لیے نو مئی برپا کیا گیا، اس کے پیچھے بھی فیض حمید کا دماغ تھا، ان کی منصوبہ بندی تھی۔ ادارے کے اندر بھی لوگ تھے، (لیکن) مین پاور پی ٹی آئی کے لوگوں کی تھی، خصوصاً پنجاب اور خیبرپختونخوا میں جو تباہی مچائی، یہ ان کا جوائنٹ وینچر تھا۔‘

نو مئی 2023 کو عمران خان کی گرفتاری پر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ملک بھر میں پر تشدد احتجاج کیا تھا، جس کے دوران نجی اور قومی املاک اور عسکری تنصیبات کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ ان مقدمات میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات قائم کرکے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیا گیا ہے۔

خواجہ آصف نے گفتگو کے دوران مزید کہا: ’آج بھی سازشی عناصر عمران خان کو اقتدار میں لانے کی کوشش کر ہے ہیں، وہ بیج فیض حمید کے بوئے ہیں۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’جس طرح فیض حمید اور عمران خان کا ٹرائل ہوا ہے، یہ باقی جو کل پرزے ہیں، سب کا احتساب ہو گا۔‘

پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے افغان سرحد پر کشیدگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’مغربی سرحد کے پاس جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ہندوستان کی طرف سے ہو رہا ہے۔‘

پاکستان اور افغانستان کے مابین رواں برس اکتوبر میں سرحدی جھڑپوں کے بعد سے تناؤ کی کیفیت ہے۔ پاکستان کا اصرار ہے کہ افغانستان میں موجود کالعدم ٹی ٹی پی کے عسکریت پسند سرحد پار حملے کرتے ہیں لیکن کابل اس کی تردید کرتا ہے اور اس کا موقف ہے کہ یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔

سرحدی کشیدگی کے نتیجے میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلے دوحہ اور اس کے بعد استنبول میں مذاکرات کے بعد اگرچہ قطر اور ترکی کی ثالثی سے جنگ بندی پر اتفاق ہوا ہے، لیکن دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے اور سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے دوطرفہ تجارت رکی ہوئی ہے۔

خواجہ آصف نے عمران خان کے دور میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ’تین چار ہزار طالبان واپس لا کر یہاں بسائے گئے، جو ہمارے لوگوں کو مارنے کا منصوبہ بناتے ہیں۔‘

بقول وزیر دفاع: ’اگر ان کا منصوبہ کامیاب ہوجاتا، جو فیض نے بنایا تھا تو پاکستان کا وجود اس طرح نہ ہوتا، جس طرح آج ہے۔ ہم دنیا میں سر اٹھا کرچل رہے ہی، یہ معجزہ ہے۔‘

خواجہ آصف نے مزید کہا: ’ایک ہائبرڈ نظام کے تحت ہم ملک کو ریوائیو کر رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان