امریکہ: رہوڈ آئی لینڈ کی یونیورسٹی میں فائرنگ سے دو اموات

فائرنگ کا واقعہ دارالحکومت پروویڈنس کی براؤن یونیورسٹی میں پیش آیا۔ حکام کے مطابق فائرنگ میں ملوث ملزم کی تلاش جاری ہے۔

امریکی حکام نے کہا ہے کہ ریاست رہوڈ آئی لینڈ کے شہر پروویڈنس کی براؤن یونیورسٹی میں ہفتے کو فائرنگ کے واقعے میں دو افراد جان سے گئے جب کہ آٹھ شدید زخمی ہو گئے۔ فائرنگ کے واقعے میں ملوث مشتبہ شخص کی تلاش جاری ہے۔

براؤن یونیورسٹی رہوڈ آئی لینڈ کے دارالحکومت پروویڈنس کے علاقے کالج ہل میں واقع ہے۔ اس جامعہ میں سینکڑوں عمارتیں ہیں، جن میں لیکچر ہالز، لیبارٹریز اور طلبہ کے ہاسٹل شامل ہیں۔

پروویڈنس کے میئر بریٹ سمائلی نے واقعے کے بعد نیوز کانفرنس میں کہا کہ پولیس اب بھی حملہ آور کی تلاش میں ہے جنہوں نے براؤن یونیورسٹی کی بارس اینڈ ہولی انجینئرنگ بلڈنگ میں فائرنگ کی، جہاں اس وقت امتحانات جاری تھے۔ 

حکام کا کہنا ہے کہ پولیس سیاہ لباس میں ملبوس ایک مرد کو تلاش کر رہی ہے اور مشتبہ شخص کی بہتر شناخت کے لیے علاقے میں نصب مقامی ویڈیو کیمروں کی فوٹیج بھی کھنگالی جا رہی ہے۔

بریٹ سمائلی نے کہا کہ حکام فی الحال متاثرین سے متعلق تفصیلات ظاہر نہیں کر سکتے، جن میں یہ بات بھی شامل ہے کہ آیا وہ طلبہ تھے یا نہیں۔ انہوں نے فائرنگ کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا: ’ہم کرسمس سے ڈیڑھ ہفتہ دور ہیں اور آج دو افراد جان سے گئے جب کہ مزید آٹھ افراد ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ اس لیے براہِ کرم ان خاندانوں کے لیے دعا کریں۔‘

فائرنگ کی خبر پھیلتے ہی یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ کو ہدایت کی کہ وہ جہاں ہیں وہیں محفوظ رہیں اور باہر نہ نکلیں۔

براؤن یونیورسٹی کے طالب علم چیانگ ہینگ چیئن نے مقامی ٹی وی چینل ڈبلیو جے اے آر کو بتایا کہ وہ تین دیگر طلبہ کے ساتھ ایک لیبارٹری میں کام کر رہے تھے جب انہیں ایک بلاک کے فاصلے پر فائرنگ کے واقعے سے متعلق الرٹ پیغام موصول ہوا۔ ان کے مطابق وہ تقریباً دو گھنٹے تک میزوں کے نیچے چھپے رہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس صورت حال پر بریفنگ دی گئی ہے، جسے انہوں نے ’انتہائی افسوسناک‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’اس وقت ہم بس یہی کر سکتے ہیں کہ متاثرین اور شدید زخمی ہونے والوں کے لیے دعا کریں۔‘

دنیا کے کئی دیگر ممالک کے مقابلے میں امریکہ میں تعلیمی اداروں، کام کی جگہوں اور عبادت گاہوں میں اجتماعی فائرنگ کے واقعات زیادہ عام ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ ترقی یافتہ دنیا میں امریکہ کے اسلحہ قوانین نسبتاً سب سے زیادہ نرم سمجھے جاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گن وائلنس آرکائیو، جو اجتماعی فائرنگ کی تعریف ایسے کسی بھی واقعے کے طور پر کرتا ہے جس میں چار یا اس سے زیادہ افراد کو گولیاں لگیں، کے مطابق اس سال امریکہ میں اب تک ایسے 389 واقعات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، جن میں کم از کم چھ فائرنگ کے واقعات تعلیمی اداروں میں پیش آئے۔

آرکائیو کے مطابق گذشتہ سال امریکہ میں اجتماعی فائرنگ کے واقعات کی تعداد 500 سے تجاوز کر گئی تھی۔

مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ پروویڈنس کے ڈاؤن ٹاؤن علاقے میں چھٹیوں کی خریداری کے لیے بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے، جب کہ ہزاروں افراد مختلف کنسرٹس میں بھی شریک تھے، جس نے ملزم کی تلاش کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

حکام کے مطابق تلاش کے عمل میں وفاقی قانون نافذ کرنے والے ادارے اور اردگرد کے شہروں اور قصبوں کی پولیس بھی معاونت کر رہی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ