ڈاؤن سنڈروم کی شکار مصورہ کا اپنا ڈیجیٹل سٹوڈیو

ڈاؤن سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے بچے عام طور پر ٹھیک سے بات چیت نہیں کرسکتے، مگر اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی سیدہ علشبا امین الدین نہ صرف بہتر طور پر گفتگو کرسکتی ہیں بلکہ وہ اردو کے ساتھ انگریزی اور فرانسیسی زبان میں بات بھی کرسکتی ہیں۔

ڈاؤن سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والی کراچی کی رہائشی نوجوان مصورہ 11 اکتوبر کو ’لڑکیوں کے عالمی دن‘ پر کراچی کے الائنس فرانسز میں اپنے ذاتی ڈیجیٹل آرٹ سٹوڈیو کا افتتاح کررہی ہیں۔

ترکی، کینیڈا اور پیرو کے تعاون سے ہر سال یہ دن 11 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ اس سال  یہ دن منانے کا موضوع ہے: ’لڑکیوں کو با اختیار بنانے کے لیے ہنگامی اورعملی اقدامات کی ضرورت۔‘

سیدہ علشبا امین الدین نے مسکراتے ہوئے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’اس ڈیجیٹل آرٹ سٹوڈیو کے افتتاح سے میں ایک بااختیار کاروباری خاتون بن جاؤں گی۔‘

یہ ڈیجیٹل آرٹ سٹوڈیو ان کی ذاتی ویب سائٹ پر آن لائن ہو گا جہاں ان کی بنائی ہوئی پینٹنگز کی نمائش ہو گی اور کوئی بھی اس ویب سائٹ پر ان کی بنائی ہوئی پینٹنگ خریدنے کے لیے آرڈر کر سکتا ہے۔

علشبا کے والد امین الدین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’یہ دن میرے لیے عید جیسا خوشی کا دن ہے۔ اس دن 18 سال کے طویل اور تھکا دینے والے سفر کے بعد میری مصورہ بیٹی علشبا ایک بااختیار بزنس وومن بن جائیں گی۔ اب ساری تھکان اتر گئی ہے۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جینیاتی بیماری ڈاؤن سنڈروم کے ساتھ کراچی میں پیدا ہونے والی سیدہ علشبا امین الدین منفرد صلاحیتوں کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کے والدین کے لیے ایک مثال ہیں۔ انہوں نے اپنی منفرد ذہنی صلاحیت کے باوجود نہ صرف تعلیم حاصل کی بلکہ مختلف زبانوں پر عبور حاصل کیا اور ایک عالمی مصورہ بن کر ابھریں۔

ڈاؤن سنڈروم کیا ہے؟

ڈاؤن سنڈروم ایک جینیاتی خلل ہے جس میں والدین کا کوئی قصور نہیں ہوتا اور اس اضافی کروموسوم کے ساتھ پیدا ہونے والے بچے کو ڈاؤن سنڈروم سے متاثر بچہ کہا جاتا ہے۔

ڈاؤن سنڈروم سے متاثرہ بچوں میں عام بچوں کی نسبت سیکھنے اور لکھنے پڑھنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔ اس لیے انہیں کسی کی مدد درکار ہوتی ہے جیسا کہ بول چال کے لیے سپیچ تھراپی کی ضرورت ہوتی ہے۔

پاکستان میں ڈاؤن سنڈروم سے متاثر بچوں کی کُل تعداد کے حوالے سے سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔ آغا خان یونیورسٹی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پانچ کروڑ افراد ’کسی نہ کسی دماغی مرض‘ سے متاثر ہیں جن میں دس فیصد بچے ہیں۔

علشبا کی والدہ ڈاکٹرعفت سُلطانہ نے امریکی ماہرینِ صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 700 میں سے ایک بچہ ڈاؤن سنڈروم کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔ ’اس فارمولے کے تحت اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کراچی میں ڈاؤن سنڈروم سے متاثر بچوں کی آبادی 20 سے 30 ہزار تک ہوسکتی ہے۔‘

ڈاؤن سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے بچے عام طور پر ٹھیک سے بات چیت نہیں کرسکتے، مگر اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی سیدہ علشبا امین الدین نہ صرف بہتر طور پر گفتگو کرسکتی ہیں بلکہ وہ اردو کے ساتھ انگریزی اور فرانسیسی زبان میں بات بھی کرسکتی ہیں۔ بقول ان کی والدہ: ’علشبا 2015 سے الائنس فرانسز کراچی میں فرانسیسی زبان کی کلاسز لے رہی ہیں۔‘

ڈاکٹر عفت سُلطانہ کے بقول: ’جب علشبا پیدا ہوئیں تو ہمارے لیے آسان تھا کہ ہم دیگر والدین کے طرح اسے قدرت کی مرضی سمجھ کر صبر کرتے اور ڈپریشن میں چلے جاتے مگر ہم نے شروع سے ہی ڈاکٹر کو دکھایا، ان کی تھراپی کروائی جس سے وہ نہ صرف بولنا سیکھ گئیں بلکہ مختلف زبانوں میں بھی دلچسپی لی۔‘

ڈاکٹرعفت کے مطابق علشبا کو بچپن ہی سے مصوری کا شوق تھا۔ وہ شروع میں پینسل اور کریون رنگوں سے دیواروں پر لکیریں کھینچتی تھیں جسے دیکھ کر انہیں برش اور رنگ لاکر دیے اور علشبا نے چار سال کی عمر میں پینٹنگز بنانا شروع کردیں۔

’ان کے شوق کو دیکھ کر انہیں آرٹ سکول میں داخل کروایا جہاں ان کے فن مصوری میں نکھار آیا۔ علشبا جو باتیں ہم سے نہیں کرسکتی، ان باتوں کا اظہار وہ مصوری سے کرتی ہیں۔‘

ان کی تصاویر کی پہلی نمائش الائنس فرانسز کراچی میں مارچ 2018 کو ہوئی۔ دوسری نمائش فیمینسٹ لائبریری لندن میں 2018 کے سرما میں منعقد ہوئی جہاں ان کی فروخت ہونے والی تصاویر کی رقم بقول ڈاکٹر عفت، علشبا نے فلاحی کام کے لیے دے دی۔

جنوری 2019 میں انہیں آرٹ روم فیئر لندن میں مہمان آرٹسٹ کے طور پر بلایا گیا۔ ستمبر 2019 میں اسلام آباد میں سوئٹزرلینڈ کے سفارت خانے میں منعقد ہونی والی نمائش ’وی دی پیپل، وی دی آرٹسٹ‘ میں بھی علشبا نے شرکت کی۔

اکتوبر کے مہینے کو عالمی سطح پر ڈاؤن سنڈروم کی آگاہی کے مہینے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ جس میں ڈاؤن سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کی قدرتی صلاحیتوں کو اجاگر کیا جاتا ہے۔

اس مہینے سیدہ علشبا امین الدین کے ڈیجیٹل آرٹ سٹوڈیو کا افتتاح ڈاؤن سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے بچوں کے والدین کے لیے ایک پیغام ہے کہ وہ افسوس کرنے کے ساتھ اسے قدرت کی مرضی سمجھنے کی بجائے اپنے بچوں پر تھوڑی توجہ دیں تو ہر بچہ علشبا بن سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل