یورپی یونین نے تنقید کی تو 36 لاکھ پناہ گزین یورپ بھیج دیں گے: ترکی

صدر رجب طیب اردوان نے ترکی کے فوجی آپریشن کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ترکی، شام کی علاقائی سلامتی کی حمایت کرتا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے دھمکی دی ہے کہ یورپی یونین نے اگر شمالی شام میں جاری ترکی کے فوجی آپریشن پر تنقید کرنا بند نہ کی تو وہ لاکھوں شامی پناہ گزینوں کو یورپ بھیج دیں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انقرہ میں اپنے پارٹی رہنماؤں سے خطاب میں ترکی کے صدر نے شام میں جاری آپریشن کی مذمت کرنے والی یورپی یونین اور باقی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر کسی نے اس آپریشن کو حملہ کہا تو وہ پناہ گزینوں کے لیے یورپ جانے کا دروازہ کھول دیں گے۔

اردوان کا کہنا تھا: ’ہم 36 لاکھ پناہ گزینوں کے لیے دروازہ کھول دیں گے اور انہیں آپ کی جانب بھیج دیں گے۔‘

تنقید کرنے والوں کے لیے صدر اردوان نے کہا: ’وہ سچے نہیں ہیں۔ وہ صرف الفاظ بنانا جانتے ہیں جبکہ ہم عمل کرتے ہیں۔ ہم میں اور ان میں یہی فرق ہے۔‘

انہوں نے ترکی کے فوجی آپریشن کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ترکی شام کی علاقائی سلامتی کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ ترکی داعش کے قید جنگجوؤں کو حراست میں رکھے گا جبکہ اگر کوئی ملک ان کو واپس لینا چاہے تو انہیں اس کی اجازت دی جائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ داعش سے تعلق رکھنے والے افراد کے بیوی بچوں کو اصلاحی مراکز میں تربیت دی جائے گی اور اس علاقے میں شدت پسندوں کی موجودگی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اردوان کے مطابق شام میں جاری کرد ملیشیا کے خلاف ترکی کی فوجی کارروائی میں’109 دہشت گرد ہلاک ہو چکے ہیں۔‘

ترکی کے صدر نے بدھ کو شام میں ’آپریشن پیس سپرنگ‘ کا آغاز کیا تھا۔

کرد شام میں جاری خانہ جنگی میں امریکی مدد سے داعش کے خلاف لڑ رہے تھے۔ ترکی کے اعلان کے بعد امریکہ نے شام سے اپنی فوج کے انخلا کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد انہیں اپنی جماعت ری پبلکنز سمیت ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے بدھ کو کہا تھا: ’کرد اپنی زمین کے لیے لڑ رہے ہیں اور کسی نے ایک بہت، بہت طاقتور آرٹیکل لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ انہوں (کردوں) نے دوسری عالمی جنگ میں ہماری مدد نہیں کی تھی، مثال کے طور پر انہوں نے نارمنڈی میں ہماری مدد نہیں کی تھی۔۔۔ وہ اپنی زمین کے سلسلے میں ہماری مدد کر رہے ہیں لیکن وہ الگ معاملہ ہے۔‘

سیرین ڈیموکریٹ فورسز (ایس ڈی ایف) کے بارے میں بڑے پیمانے پر خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے داعش کی شکست میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ کئی برسوں پر محیط جنگ میں اس مسلح تنظیم کے 11 ہزار سے زیادہ جنگجو مارے گئے ہیں۔

ایس ڈی ایف اور امریکی فوج نے مارچ 2019 میں داعش کے آخری ٹھکانے پر قبضہ کیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا