گیس بلوں کا آڈٹ کروانے کا فیصلہ

حکومت نے عوامی احتجاج کے بعد قدرتی گیس کے جنوری کے اضافی بلوں کا آڈٹ کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت عوام کو درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ ہے۔

عوامی حلقوں کی جانب سے قدرتی گیس کے توقعات سے زیادہ بڑھے ہوئے بلوں پر احتجاج کے بعد بالآخر توانائی پر کابینہ کمیٹی نے غیرجانبدار آڈیٹرز کے ذریعے گذشتہ سال دسمبر کے گیس بلوں کا آزادانہ آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

کمیٹی کا اجلاس بدھ کو اسلام آباد میں ہوا جس کی صدارت وزیر خزانہ اسد عمر نے کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت عوام کو درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے ترجیحی بنیادوں پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے گیس پر سبسڈی ختم کرنے اور گیس قیمتوں میں اضافہ کرنے کے بعد گھریلو صارفین کے گیس بلوں میں تقریباً ڈیڑھ سو فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس اضافے پر سوشل میڈیا پر صحافی، سیاست دان اور عام عوام تمام ہی تنقید کر رہے تھے جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے اس اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

جنوری 2018 میں اگر استعمال شدہ گیس پانچ کیوبک میٹر تھی تو بل کی لاگت 13 ہزار روپے کی قریب تھی۔ مگر دسمبر 2018 میں 4.2 کیوبک میٹر گیس استعمال کرنے پر گیس بل کی لاگت 29 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔

یہ اجلاس صارفین کے گیس کے اضافی بلوں کے معاملے پر غور کے لیے وزیراعظم کی خصوصی ہدایات پر طلب کیا گیا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق پٹرولیم ڈویژن اضافی بلوں کی تحقیقات کر چکا ہے۔ پٹرولیم ڈویژن کے ایڈیشنل سیکرٹری انچارج میاں اسد حیاء الدین نے کمیٹی کو گیس کے شعبہ کے حالیہ بلوں کے بارے میں بتایا۔

اجلاس میں گیس کی چوری کے مسئلے اور غیرقانونی استعمال کے خلاف کارروائی کا جائزہ بھی لیا گیا اور وزارت توانائی کو یہ مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کی گئی۔

تاہم سرکاری بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس آڈٹ پر ٹیکس دہندگان کا کتنا پیسہ خرچ ہو گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان