ملکی فیصلے کرنے والی کوہسار مارکیٹ اور عمران خان کی ٹیبل نمبر 44

یہ مارکیٹ اونچے سٹینڈرڈ کا نشان سمجھی جاتی ہے۔ یہاں کسی کو چائے پر بلانے کا مطلب یہ ہے کہ آپ اسے اپنے اسٹیٹس سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔

کوہسار مارکیٹ اپنے نام کے مطابق اسلام آباد کے  پہاڑوں سے نزدیک ایک مارکیٹ ہے۔ چھوٹی سی یہ مارکیٹ درختوں اور پودوں میں گھرے ہونے کی وجہ سے بہت پرسکون نظر آتی ہے۔ لیکن یہ سارا سکون ظاہری ہے ورنہ جتنے بھونچال یہاں چائے کی پیالیوں سے اٹھتے ہیں وہ سب کے سب بعد میں پاکستان کے افق پر گہرے بادل بن کر ایک طویل عرصے تک چھائے رہتے ہیں۔

40، 45 سال پرانی یہ مارکیٹ اسلام آباد کے ریڈ زون میں واقع ہے۔ آس پاس چار پانچ اہم ملکوں کے سفارت خانے بھی موجود ہیں۔ اسلام آباد کے بہترین اور مہنگے ترین ریسٹورینٹس بھی اسی مارکیٹ میں ہیں۔ یہ مارکیٹ اونچے سٹینڈرڈ کا نشان سمجھی جاتی ہے۔ یہاں کسی کو چائے پر بلانے کا مطلب یہ ہے کہ آپ اسے اپنے اسٹیٹس سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔

پاکستان بھر میں موجود دکانوں سے اگر آپ کو ایسی کوئی چیز نہ مل رہی ہو جو امپورٹڈ ہے تو وہ یہاں موجود سپر سٹورز سے مل جائے گی۔ کوہسار مارکیٹ میں اینٹوں کا بنا فرش ایسے دکھائی دیتا ہے جیسے کسی پرانے مغربی شہر کا فٹ پاتھ ہو اور یہاں بچھی کرسیاں کھانے پینے والوں کا انتظار کرتے کئی برسوں سے اپنی جگہ پر موجود ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہی وجہ ہے کہ یہاں سیاستدان، صحافی، جرنیل، جج اور سفارت کار سمیت ہر اہم شخصیت موجود ہوتی ہے۔ ملک کی قسمت کے فیصلے یہاں ہوتے ہیں۔ غیر ملکی سفیروں سے ملاقات کے لیے بھی سیاست دانوں کو یہ جگہ اس لیے بہتر لگتی ہے کیوں کہ اکثر ممالک کی سکیورٹی ایڈوائزری اپنی ہدایات میں سفارت کاروں کو اسلام آباد کے چند علاقوں تک محدور رہنے کا پابند کر دیتی ہے۔ ان محفوظ ترین علاقوں میں سے ایک کوہسار مارکیٹ کو سمجھا جاتا ہے۔

اسی مارکیٹ کے ایک ریسٹورنٹ میں وہ میز موجود ہے جو موجودہ وزیر اعظم عمران خان کے لیے آج بھی مخصوص ہے۔ ریسٹورنٹ کے ڈائریکٹر خرم خان کے مطابق ٹیسکنی کی چھت پر موجود میز نمبر 44 وہ میز ہے جہاں بیٹھ کر عمران خان وزیر اعظم بننے سے پہلے لاتعداد مرتبہ آ کر کھانا کھا چکے ہیں۔ دھرنے کے دنوں میں بھی یہ میز ان کی فیورٹ تھی۔ اسی ہوٹل سے اب بھی اگر دل چاہے تو وہ کھانا منگوا لیتے ہیں۔

ایک افواہ یہ بھی ہے کہ یہ مارکیٹ اسلام آباد ماسٹر پلان کی خلاف ورزی ہے کیوں کہ اب یہ ایک قسم کی فوڈ سٹریٹ بن چکی ہے جب کہ ماسٹر پلان کے مطابق یہ مارکیٹ صرف قریبی گھروں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔ پھر اس کے آس پاس فوڈ سٹریٹ یا کیفے پہلے ہی F-6 سپر مارکیٹ میں موجود ہیں جو کوہسار مارکیٹ کے بہت قریب ہے۔ اس سارے معاملے میں اور کسی کا تو کچھ نہیں جاتا لیکن آس پاس رہنے والے لوگوں کو مارکیٹ کے بہت زیادہ کمرشل ہونے کے بعد ہر وقت کا شوروغل برداشت کرنا پڑتا ہے۔

عام آدمی پہلے اس مارکیٹ سے اتنا متعارف نہیں تھا لیکن سلمان تاثیر کے قتل کے بعد کوہسار کا نام راتوں رات ہر شخص کی زبان پر تھا۔ انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم نے یہاں کیا کیا دیکھا، آئیے دیکھتے ہیں۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ