پاکستان میں آزادی مارچ کے کردار مخلتف ہیں لیکن انداز وہی پرانا ہے، حکومت کسی جماعت یا آمر کی بھی ہو احتجاج اور مارچ روکنے کا انداز ایک ہی اپنایا جاتا ہے۔
سڑکیں بلاک کرنے کے لیے ہر بار ہر تحریک میں کنٹینرز پکڑے جاتے ہیں۔ مشرف دور سے ہی اگر اندازہ لگایا جائے توعدلیہ بحالی تحریک میں وکلا اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں کا راستہ بڑے شہروں خاص طور پر اسلام آباد کے اطراف کی شاہراوں کو بلاک کرنے کے لیے کنیٹینرز لگائے جاتے رہے۔
اس کے بعد جب موجودہ حکمران جماعت پی ٹی آئی اور عوامی تحریک نے مسلم لیگ ن کی سابق حکومت کے خلاف آزادی مارچ کیا اور اسلام آباد میں دھرنا دیا تو اس کا راستہ بھی کنیٹنیرز سے ہی روکا گیا۔
اب کی بار مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن جماعتوں کا آزادی مارچ ناکام بنانے اور احتجاج روکنے کے لیے ایک بار پھر کنیٹینرز ہی پکڑے جا رہے ہیں۔ گڈز ٹرانسپورٹرز کے مطابق ایک بار پھر درآمدات اور برآمدات متاثر ہونے کے ساتھ اشیا ضروریہ کی اندرون ملک ترسیل شدید متاثر ہو رہی ہے۔ جس سے اربوں روپے کا مجموعی نقصان ہوگا۔
کنیٹنرز پکڑنے کا ردعمل:
سیکرٹری جنرل گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن طارق نبیل نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر بار کنٹینرز پکڑتے ہوئے انتظامیہ ان پر پہلے سے لوڈ سامان کے خراب ہونے کی بھی پرواہ نہیں کرتی نہ ہی ایندھن کے اخراجات دیے جاتے ہیں۔ ڈرائیوروں اور دیگر ملازمین کو کھانے تک کے پیسے کنٹینرز اور ٹرک مالکان کو ادا کرنے پڑتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن کا آزادی مارچ 27 اکتوبر کو شروع ہونا ہے لیکن پنجاب، کے پی اور اسلام آباد سے ایک ہزار سے زائد کنٹینر، مزدا ڈالے اور ٹرک پکڑ لیے گئے ہیں جب کہ جو سامان ان میں لوڈ ہے وہ بھی ضائع ہو جائے گا۔ ابھی مختلف شہروں سے مالکان کو فون آ رہے ہیں جہاں جہاں کنٹینر پکڑے جا رہے ہیں وہاں سے ڈرائیور کا فون آجاتا ہے ’پھڑے گئے‘، جب کہ اس معاملے پر پولیس افسران اور انتظامیہ بات تک نہیں سنتی، ’عدالتوں سے رجوع کریں تو احکامات پر عمل نہیں ہوتا۔‘
طارق نبیل نے کہا کہ اگر پانچ دن بھی کنٹینر اور ٹرک پکڑے رکھے تو ہمیں مجموعی طور پر دو ارب سے زائد کے نقصان کا خدشہ ہے جس کی کوئی واپسی نہیں۔ ہر حکومت مخالفین کا راستہ روکنے کے لیے ان سے زیادتی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا ہم نے عہدیداروں کا اجلاس طلب کرلیا ہے اگر معاوضے گاڑیاں پکڑنے کے ساتھ ہی ادا نہ ہوئے تو ہم بھی دھرنے میں شریک ہوں گے۔
انہوں نے کہا: ’جب لوگوں کو روکنا ہی ممکن نہیں تو کنٹینر پکڑ کر اربوں کا نقصان کیوں کرتے ہیں؟‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمعیت علما اسلام (ف) کے رہنما سینیٹر حمد اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک بھر میں کنٹینر لگا کر اور اسلام آباد کے اطراف کی 270 کے قریب گزرگاہوں پر خندقیں کھود کر خود ملک لاک ڈاؤن کر رہی ہے جس سے اپوزیشن کا کام اور آسان ہو رہا ہے۔
ان سے پوچھاگیا کہ اگر شاہراوں پر کنٹینر لگا کر راستے بند کیے گئے تو مارچ کے شرکا اسلام آباد کیسے پہنچیں گے؟ انہوں نے جواب دیا کہ جتنی تعداد میں جلوسوں کے شرکا ملک بھر سے روانہ ہوں گے انہیں کنٹینر لگا کر یا خندقیں کھود کر روکنا ناممکن ہوگا، لوگوں کے سمندر کو روکنا اب ناممکن ہے اگر روکا گیا تو پورے ملک میں حالات خراب ہوجائیں گے جس کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے بھر پور تیاری کر رکھی ہے کئی حکمت عملی بنائی گئی ہیں۔ وقت آنے پر مختلف آپشن استعمال کریں گے ہمارے کارکن ہر طرح کے حالات سے نمٹنا جانتے ہیں حکومت کسی غلط فہمی میں نہ رہے۔‘
یاد رہے قائدین کے لیے خصوصی کنٹینرز تیار کرنے کی روایت بھی برقرار ہے جس طرح پہلے دھرنے اور مارچ کے لیے ڈاکٹر طاہر القادری، عمران خان اور میاں نواز شریف کے لیے کنٹینرز تیار ہوئے تھے مولانا فضل الرحمان کے لیے بھی چار کنٹینر تیار کر لیے گئے ہیں جن میں سونے، کھانے، بیت الخلا، اے سی اور ہیٹر کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔
پولیس کی تیاریاں:
انڈپینڈنٹ اردو کو موصول دستاویزات کے مطابق آزادی مارچ اور دھرنے کو روکنے کے لیے پنجاب کے تمام اضلاع میں اضافی نفری بھجوانے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ لاہور، اٹک اور راولپنڈی میں سب سے زیادہ اضافی نفری بھجوائی جائے گی۔
اے آئی جی آپریشنز کی جانب سے جاری احکامات کے مطابق راولپنڈی میں 120 ریزرو، اٹک میں 80 اور لاہور میں 50 ریزرو بھجوائی جائیں گی، پنجاب پولیس کی پانچ سو تین ریزرو کو ڈیوٹی وین پر تعینات کیا جائے گا، دھرنے کو ناکام بنانے کے لیے ٹریننگ سکولز میں تربیت لینے والے اہلکاروں سے بھی ڈیوٹی کروائی جائے گی۔
اے آئی جی پولیس انعام غنی کا کہنا ہے کہ پولیس حکومتی احکامات پر عمل کر رہی ہے اپوزیشن کے آزادی مارچ کو سکیورٹی فراہم کرنے اور عام شہریوں کو سکیورٹی کے انتظامات کیے جا رہے ہیں، اس کے لیے اضافی نفری بھی تعینات کی جائے گی۔
ان کے مطابق پولیس نے کنٹینر نہیں پکڑے نہ ہی انہیں اس بارے میں علم ہے جبکہ ذرائع کے مطابق پولیس نے لاہور میں ملتان روڑ چوہنگ، شیخوپورہ روڑ اور شاہدرہ سے اٹک اور صادق آباد سے کنٹینر اور ٹرک پکڑ کر جمع کرنا شروع کردیے ہیں۔