مولانا کے ’پلان بی‘ کا اعلان آج، سندھ پولیس متحرک

مولانا فضل الرحمٰن نے آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب میں کہا: ’ابھی ہمارا یہ اجتماع پلان اے ہے، جو باقی رہے گا۔ ہم پلان بی کی طرف جائیں گے۔ اس حکومت کا سنبھلنا مشکل ہوجائے گا۔‘

مولانا فضل الرحمٰن نے   اپنے خطاب میں  کارکنوں کو تشدد اور قانون کی خلاف ورزی سے باز رہنے کی تلقین کی۔ (فائل  تصویر: اے ایف پی)

آزادی مارچ کے ساتھ اسلام آباد میں دھرنا دیے بیٹھے جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اپنے ’پلان بی‘ کا عندیہ دے دیا ہے، جس کا باضابطہ اعلان آج صوبائی جماعتیں کریں گی۔

منگل کی رات مولانا فضل الرحمٰن نے آزادی مارچ سے خطاب میں ملک بھر کے کارکنوں سے گھروں سے باہر نکل آنے کی اپیل کردی اور ساتھ ہی کہا کہ آزادی مارچ اسی جگہ برقرار رہے گا۔ تاہم اس اعلان کے فوراً بعد سندھ پولیس نے کراچی میں ممکنہ دھرنوں سے نمٹنے کے لیے ایک نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

جے یو آئی ف کے سربراہ نے کارکنوں سے اپنے خطاب میں کہا تھا: ’ابھی ہمارا یہ اجتماع پلان اے ہے، جو باقی رہے گا۔ ہم پلان بی کی طرف جائیں گے۔ آپ نے یہیں جم کر رہنا ہے۔ جب تک ہم نہیں کہیں گے آپ نے یہیں رہنا ہے۔ جب ہم حکم کریں گے آپ نے اُس طرف بڑھنا ہے، آپ کے اس اجتماع کے توسط سے آپ پلان بی کی طرف گھروں سے نکل کر آئیں، اس حکومت کا سنبھلنا مشکل ہوجائے گا۔‘

انہوں نے اپنے کارکنوں کو تشدد اور قانون کی خلاف ورزی سے باز رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا: ’یاد رکھو قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا ہے، تشدد کی طرف نہیں جانا، ہم نے بہت قربانیاں دی ہیں۔ ہم سیاسی لوگ ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’ہر طبقے سے وابستہ لوگوں نے آزادی مارچ سے امیدیں وابستہ کی ہیں اور پوری قوم نے ہمارے موقف کو تسلیم کیا کہ دھاندلی زدہ الیکشن میں جعلی حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے جسے گھر جانا پڑے گا۔ کارکنان نے جم کر ثابت کردیا ہے وہ قوم کے ترجمان ہیں۔

جے یو آئی ف کے سربراہ نے آزادی مارچ کے شرکا سے کہا: ’الیکشن اور غلط نتائج کے ذریعے ناجائز حکومت بنائی گئی ہے اور جمہوریت پر وار کیا گیا ہے۔ ایوانوں میں بیٹھے ناجائز حکمران اور ان کے کارندے پریشان ہیں کہ کب انہیں گریبانوں سے پکڑ کر باہر نکالا جائے گا، اس وقت آپ کا ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں کے تھوڑا نیچے ہے۔‘

ملک کی معاشی صورت حال پر بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’مہنگائی کی وجہ سے غریب مائیں اپنے بچے بیچ رہی ہیں، عیاش بڑے بڑے ایوانوں میں رہتے ہیں، مشیر خزانہ کہتے ہیں کہ ٹماٹر 17 روپے کا کلو ہے جب کہ ٹماٹر 300 روپے میں خریدا جا رہا ہے۔ عیاشی کرنے والے کو کیا پتہ۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’ہم پاکستان کی ڈوبتی معیشت کی کشتی کو بچانا چاہتے ہیں۔ انشاءاللہ ہم ملک کی معیشت کو سنبھال لیں گے۔‘

خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے تمام اتحادی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم یہ سفر مل کر آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔‘

انہوں نے اپنے کارکنوں کو بھی سراہا اور کہا کہ ’اتنا منظم اجتماع آج تک کسی نے نہیں دیکھا ہوگا، 2014 کا دھرنا سب کے سامنے تھا۔ ایک وہ دھرنا تھا جس سے بدبو آرہی تھی اور ایک یہ شائستہ اور روح پرور اجتماع ہے، جس نے ملک بھر کی فضا کو خوشبو سے ہمکنار کردیا ہے۔‘

’پلان بی‘ کے اعلان پر سندھ پولیس متحرک

مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے ’پلان بی‘ کے اعلان اور ملک بھر کے کارکنوں کو گھروں سے نکلنے کے حکم کے بعد سندھ پولیس کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ مصدقہ ذرائع کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف کراچی کے پانچ مختلف مقامات پر غیر معینہ مدت تک دھرنا دینے کا ارادہ رکھتی ہے، تاکہ شہر کی ’پر امن فضا‘ کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ حکومت کو معاشی نقصان بھی پہنچایا جاسکے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق مدارس کے طلبہ اور مقامی کارکنوں کو آئل ٹرمینل کے داخلی و خارجی گیٹ، آئی سی آئی پل، میری ویدر ٹاور، تین تلوار اور زینب مارکیٹ چوک کے مقام پر دھرنا دینے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست