کیا کوہ پیمااس مرتبہ سرما میں ناقابل تسخیر کے ٹو سر کر پائیں گے؟

یہ دنیا کی 8000 میٹر سے زیادہ بلند واحد چوٹی ہے جو سردیوں میں ناقابل تسخیر رہی۔ تاہم اب آئس لینڈ، نیپال، سلووینیا اور چین کے کوہ پیما اسے سر کرنے کے عزائم کے ساتھ پاکستان پہنچ چکے ہیں۔

کے ٹو مہم کے لیے آٹھ رکنی ٹیم 10 یا 12 جنوری کو بلتورو گلیشیئر کا سفر کرے گی(اے ایف پی)

پاکستان میںموسم سرما میں بین الاقوامی کوہ پیمائی مہم کا آغاز رواں ماہ سے ہونے جا رہا ہے اور اس دوران غیر ملکی کوہ پیما سردیوں میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کرنے کی کوشش کریں گے۔

یہ دنیا کی واحد 8000 میٹر سے زیادہ بلند چوٹی ہے جو سردیوں میں ناقابل تسخیر رہی۔

تاہم اس بار آئس لینڈ، نیپال، سلووینیا اور چین کے کوہ پیماؤں کی ایک ٹیم کے ٹو کو موسم سرما میں سر کرنے کے عزائم کے ساتھ پاکستان پہنچ چکی ہے۔

یہ مہم نہ صرف ان کوہ پیماؤں کی ٹیم کے لیے بلکہ ان تمام افراد کے لیے انتہائی دلچسپ ایڈونچر ہو گا جو کوہ پیمائی کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں۔

تجربہ کار کوہ پیماؤں پر مشتمل اس  ٹیم میں نیپال سے مینگما گیلجے شیرپا (ٹیم لیڈر)، تمٹنگ شیرپا، پاسنگ نمجیل شیرپا اور کلی پیہما شیرپا شامل ہیں، جو ماضی میں متعدد بار 8000 میٹر سے زیادہ بلند چوٹیاں کامیابی کے ساتھ سر کر چکے ہیں۔

ٹیم کے دیگر ارکان میں آئس لینڈ کے جان سنوری سیگورسنسن (ٹیم لیڈر) شامل ہیں، جنہوں نے ماؤنٹ ایورسٹ، کے ٹو، براڈ پیک اور منسولو چوٹیوں کو سر کر رکھا ہے۔ سلووینیا سے آئے ہوئے توماز روٹر اور چین سے گاو لی بھی اس ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کے تجربہ کار اور توانائی سے بھرپور کوہ پیما سرباز خان  بطور گائیڈ اس ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

سرباز خان نے بغیر کسی اضافی آکسیجن کے 8000 میٹر سے زیادہ بلند پانچ چوٹیاں (کے ٹو، نانگا پربت، منسلو ، لوٹسے اور براڈ پیک) سر  کر رکھی ہیں۔

اگرچہ گلگت بلتستان کے بلتورو خطے میں یخ بستہ موسم سے مقابلہ سخت ہوگا لیکن  ٹیم تاریخ رقم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

کے ٹو مہم کے لیے آٹھ رکنی ٹیم 10 یا 12 جنوری کو بلتورو گلیشیئر کا سفر کرے گی اور 20 فروری تک پہلا، دوسرا اور تیسرا کیمپ لگائے گی اور پھر چوٹی کے لیے روانہ ہو جائے گی۔

ایک بار جب یہ عمل مکمل ہوجائے تو وہ مارچ کے وسط تک کے ٹو کی چوٹی تک پہنچنے کے لیے بہترین وقت اور موسمی حالات پر نظر رکھنا شروع کردیں گے۔

اس کے علاوہ موسم سرما کے دوران دیگر بین الاقوامی ٹیمیں بھی پاکستان کے قراقرم رینج میں واقع براڈ (8،051 میٹر)، گیشبرم- I ، گیشربرم II اور کے ٹو سر کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اطالوی کوہ پیماؤں سائمون مورو اور لنگر کا مقصد گیسربرم- I اور پھر گیشربرم II سر کرنا ہے۔ وہ فی الحال چوٹی کے بیس کیمپ پر ہیں اور مناسب موسم کا انتظار کر رہے ہیں۔

براڈ پیک پر موسم سرما کی مہم جوئی کے لیے ٹیم معروف روسی کوہ پیما ڈینس اروبکو، کینیڈا سے ڈون بووی اور سابق مس فن لینڈ لوٹا ہنٹسا پر مشتمل ہے جو اس چوٹی کے بیس کیمپ پہنچ چکے ہیں۔

اپنی تازہ ترین پوسٹ میں ڈون بووی نے کہا کہ اروبکو اور لوٹا ہنٹسا براڈ پیک کے مغربی فیس کے نیچے تک راستہ تلاش کر کے واپس آگئی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل