پاکستان، مسئلہ یا مسئلے کا حل

وقت آ گیا ہے کہ موقف بھی بدلیں اور پالیسی بھی، شاید اسی سے مسائل بھی حل ہو جائیں۔ 

درحقیقت مسائل کے حل میں بھی پاکستان کو ایندھن کے طور پر ہی استعمال کیا گیا (اے ایف پی)

پاکستان میں حکومت کسی بھی جماعت کی ہو ایک بات تو ہم ہمیشہ سنتے رہے ہیں کہ جغرافیائی محل وقوع کے سبب دنیا کے لیے یہ ملک بہت اہم ہے اور ہمیں اپنی اہمیت منوانی ہو گی، لیکن کیا یہ اہمیت جلد کبھی ہمارے کام بھی آئے گی۔

عالمی سطح پر ہونے والی اچھی تبدیلیوں کے اثرات تو ہم نے اپنے ملک پر کم ہی دیکھے ہیں لیکن اگر کچھ برا ہو تو اس کے تانے بانے ڈھونڈنے کے لیے دوڑیں ضرور لگ جاتی ہیں۔

اکثر معاملات میں ہمیں مسئلہ ہی سمجھا جاتا ہے لیکن جب کبھی کبھی جب مسئلہ حقیقی طور پر بڑا ہو تو پھر پاکستان کو مسئلے کا حل بھی تصور کیا جانے لگتا ہے تاہم ایسی جز وقتی اہمیت کبھی ہمارے کام نہیں آئی۔

درحقیقت مسائل کے حل میں بھی پاکستان کو ایندھن کے طور پر ہی استعمال کیا گیا۔

عراق میں امریکی میزائل حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے مارے جانے کے بعد بھی کچھ ایسا ہی ہو رہا ہے، اب پاکستان خود کو سنبھالے یا خطے کے مسائل کو۔

خیر اس وقت حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان مسئلے کے حل کے لیے کچھ کرے یا نا کرے خود کو کسی طرح اس معاملے سے دور رکھے اور اگر ایسا ہو جاتا ہے تو یہ بھی کسی کامیابی سے کم نہیں ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس لیے پاکستان کی طرف سے جو پہلا بڑا بیان آیا وہ بھی یہ ہی تھا کہ وہ نا تو کسی جنگ کا حصہ بنے گا اور نا اپنی سر زمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دے گا۔

اس وضاحت سے تو یہ ہی لگتا ہے کہ جہاں پاکستان سے مصالحت کی اُمید لگائی جا رہی ہے وہیں شاید یہ بھی توقع ہے کہ اس کی جغرافیائی اہمیت کو کام میں لاتے ہوئے اس کی سرزمین کو بھی استعمال میں لانے کے بارے میں حکمت عملی تشکیل دی جائے۔

تاریخ تو یہ ہی بتاتی ہے کہ جب بھی پاکستان نے  کسی معاملے کو سلجھانے کے لیے مشکل کی بجائے آسان راستے  کا انتخاب کیا اس کی قمیت بہت ادا کرنا پڑی۔ افغانستان کی مثال آپ کے سامنے ہے پہلے پاکستان جنگ کا حصہ بنا اور اب جنگ ختم کرنے کی کوششوں میں بھی کام آ رہا ہے اس سارے عرصے میں ہم اہم تو رہے لیکن نقصان ہی اٹھاتے رہے۔

اب یہ سمجھنے کی ضرورت بھی ہے کہ کہیں جغرافیے نے ہمیں مروایا ہے یا ہماری پالیسوں نے، جغرافیہ تو بدلے گا نہیں اس لیے اب پالیسی کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ ملک کے مستقبل کے لیے بیرونی اور اندرونی دباؤ کے باوجود درست فیصلے کرنا ہی قیادت کی حقیقی ذمہ داری ہوتی ہے۔

وقت آ  گیا ہے کہ موقف بھی بدلیں اور پالیسی بھی، شاید اسی سے مسائل بھی حل ہو جائیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ