’یورپ باز نہ آیا تو ایٹمی عدم پھیلاؤ معاہدے سے الگ ہوجائیں گے‘

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ایک بیان میں کہا کہ ’اگر یورپی ملکوں نے وہی کام جاری رکھا جو وہ کر رہے ہیں تو پھر ہمارے پاس بھی مختلف راستے ہیں۔‘

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے بیان میں کہا کہ ’یورپ کے اقدام کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔‘ (فائل تصویر: اے ایف پی)

ایران نے کہا ہے کہ اگر اس کے ایٹمی پروگرام کا معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کیا گیا تو وہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے الگ ہونے پر غور کرے گا۔

خبررساں ادارے  اے ایف پی کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے بیان میں کہا کہ ’یورپ کے اقدام کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔‘ اور اگر یورپی ملکوں نے معاملے کو مزید آگے بڑھایا تو ’ایران کے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے نکلنے پر غورکیا جائے گا۔‘

جواد ظریف نے کہا کہ ’اگر یورپی ملکوں نے وعدوں کی دوبارہ پاسداری کرنی شروع کردی تو ایران بھی کرے گا لیکن اگر یورپی ملکوں نے وہی کام جاری رکھا جو وہ کر رہے ہیں تو پھر ہمارے پاس بھی مختلف راستے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک کے صدر حسن روحانی نے 2018 میں یورپی امور خارجہ کی سربراہ فریڈریکا موغرینی کو تین خط لکھے جن میں ایسے ہی نتائج کے بارے میں خبردار کیا گیا تھا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’صدر روحانی نے اپنے خط میں کہا تھا کہ ایرانی ایٹمی پروگرام کا معاملہ سلامتی کونسل کو بھجوایا گیا تو تہران ایٹمی عدم پھیلاؤ سے نکلنے پر غور کرے گا لیکن اس سے پہلے ہم دوسرے راستوں پر غور کر سکتے ہیں۔‘

واضح رہے کہ فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے گذشتہ ہفتے ایک کارروائی کا آغاز کیا تھا جس میں ایران پر الزام لگایا گیا کہ وہ 2015 کے ایٹمی معاہدے کی شرائط پوری کرنے میں ناکام ہو رہا ہے۔ اس صورت حال کے نتیجے میں بالآخر سلامتی کونسل ایران پر دوبارہ عالمی پابندی عائد کر سکتی ہے۔

دوسری جانب ایران نے یورپی یونین کے رکن  تینوں ملکوں پر الزام لگایا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر دوبارہ پابندی لگانے کے معاملے میں وہ کوئی قدم نہیں اٹھا رہے۔

امریکہ نے 2018 میں ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے سے یکطرفہ طور پر الگ ہونے کے بعد اس پر دوبارہ پابندی لگا دی تھیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا